اصل خوشی
مولانا عبید اللہ خالد
رمضان آیا، رمضان گزر گیا… ایک موقع تھا الله سے لو لگانے کا،ایک موقع تھا الله کے قریب آنے کا ، ایک موقع تھا اپنے نفس کے تزکیے کا، ایک موقع تھا اپنے دل کو دنیا کی محبت سے نکال کر آخرت کی طرف متوجہ کرنے کا۔ یہ موقع بعض نے قیمتی بنا لیا تو بعض نے گنوا دیا۔
اب سامنے عید ہے عید الفطر جو لاحقہ ہے رمضان کا … اصل میں تو انہی لوگوں کے لیے ہے، جنہوں نے رمضان کو اس کے آداب اور احترام کے ساتھ گزارا، نیز خدا سے قربت اور تزکیہ نفس کے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا لیا۔
عید اگر ایک جانب روزہ داروں کے لیے بخشش اور پیغام ہے تو دوسری جانب ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ مسلمان کو اپنی خوشی، اپنے تہوار کیسے منانا چاہئیں عید کی خوشی مناتے وقت اگر ہم رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی زندگی پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اصل خوشی یہ نہیں کہ ڈھول تماشے، پٹاخے، ہنگامے ،شور وشغف یا سرودوسرور میں آدمی مست ہو جائے بلکہ اصل خوشی یہ ہے کہ کیوں کر اپنے اردگرد موجود لوگوں کی مدد کی جائے او رانہیں اپنے ئتیں راحت پہنچائی جائے۔
انسانی زندگی تعلق سے عبارت ہے۔ آدمی کبھی تنہا زندگی نہیں گزار سکتا۔ ہر مرد وزن کو پیروجواں کو ایک دوسرے کی ضرروت ہوتی ہے۔ اسی طرح زندگی کا سفر جاری رہتا ہے ۔آج دُنیا بھر کے جدید علوم اور ماہرین اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اسلام نے ہمیشہ اس پہلو کو انتہائی اہمیت دی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت کا ایک بڑا حصہ انسانی تعلقات کو مضبوط بنانے او رانہیں استوار کرنے کی ہدایات دیتا ہے ، چناں چہ رمضان میں ایک طرف زکوٰة کی ادائیگی کی جاتی ہے اور روزے میں بھوک پیاس کے ذریعے محتاجوں اور مسکینوں کے درد کو محسوس کیا جاتا ہے تو دوسری طرف عید کے موقع پر فطرہ ادا کروا کر یہ بات سمجھائی جا تی ہے کہ اصل خوشی جب ملتی ہے جب ہم غریبوں اور ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کریں۔
عید کے آمد ہے اس سے پہلے بھی آپ نے بہت سی عیدیں اپنی زندگی میں گزاری ہیں ، لیکن اس بار عید الفطر کو اس کی اصل روح کے ساتھ گزارنے کی نیت او راہتمام کیجیے۔ اپنی خوشی میں ارد گرد موجود حقیقی معنوں میں ضرورت مند او رمحتاج افراد کو اپنی خوشیوں میں شامل کیجیے تاکہ انہیں زندگی کی روشنی ملے اور اس خوشی کی روح کے ساتھ ساتھ الله کی رضا بھی!