Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1432ھ

16 - 19
***
شفایابی کے بعد انسان پھر بیمار ہو جاتا ہے
مولانا احمد علی لاہوری
میں ہمیشہ عرض کیا کرتا ہوں کہ یہ مجلس اُن الله کے بندوں کی ہوتی ہے ۔ جن کو شوق ہے کہ الله تعالیٰ سے ہمارا ظاہری و باطنی معاملہ صاف رہے، کامل وہ ہے جس کا ظاہر بھی وہی ہو اور باطن بھی وہی ہو ۔ آم بظاہر خوب صورت ہو اور اندر لیموں کے رس کی طرح ترش ہو تو بے کار ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ صورت اور سیرت دونوں خوب صورت ہوں یاپھر اگر صورت اچھی نہ ہو تو سیرت ضرور اچھی ہو ۔ مہارنی آم بالکل کچے معلوم ہو تے ہیں۔ یعنی بظاہر بالکل سبز اور اندر ایسا عمدہ رس ہوتا ہے کہ لاہور کے پکے آموں میں بھی نہیں ہوتا ۔ اسی طرح انسان کی بھی صورت اور سیرت دونوں خوب صورت ہونی چاہییں۔ اگر صورت میں کچھ کمی رہے تو رہے، سیرت میں کمی نہ رہنے پائے۔ باطن کی کمی کے باعث انسان مہلک امراض کا شکار ہو جاتا ہے ۔ مہلک امراض کا علاج ہادی کرتا ہے۔ جب تک ہادی اطلاع نہ دے ان روحانی امراض مہلکہ کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ ہادی شفایابی کے نسخے بتائے گا اور دیکھ بھال کرے گا کہ امراض روحانی سے مریض شفایاب ہوا ہے یا نہیں، عام طور پر روحانی امراض کا احساس نہیں ہوتا کہ میں بیمار ہوں، وہ بیمار بڑا ہی بدنصیب ہوتا ہے جس کو لاعلاج ہونے کے بعد معلوم ہو کہ میں بیمار ہوں۔ امراض روحانی کی طرف توجہ بھی ہادی دلاتا ہے ۔ حسد کیا چیز ہے ؟ کبر کیا چیز ہے ؟ ریا کیا چیز ہے ؟ میں اس وقت ان امراض کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا ہادی کامل ہو اور طالب کی عقیدت ادب اور اطاعت میں فرق نہ آئے تو صحت حاصل ہو جاتی ہے۔
حضور صلی الله علیہ وسلم سے جن لوگوں کو عقیدت تھی اور اطاعت بھی کرتے تھے ۔ ان کی قبریں بہشت کا باغ ہیں اور بعض ایسے بھی تھے جن کے دل میں عقیدت نہیں تھی اور نہ ہی ادب کرتے تھے ۔ ان کا سردار رئیس المنافقین عبدالله بن ابی جب مر گیا تو حضور صلی الله علیہ وسلم نے نماز جنازہ بھی پڑھائی ۔ پیراہن مبارک کا کفن بھی دیا، لیکن الله تعالیٰ نے فرمایا: ﴿استغفرلھم او لا تستغفرلھم، وان تستغفرلھم سبعین مرة فلن یغفر الله لھم، ذالک بأنھم کفروا بالله ورسولہ والله لایھدی القوم الفسقین﴾․ (سورة التوبہ، رکوع6 پارہ:10)
کہ”تو ان کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی الله انہیں ہر گز نہیں بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم سے کفر کیا اور الله نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔“
بس اس بے ادب کے لیے تمہاری دعائے مغفرت ہر گز قبول نہ کروں گا۔ لہٰذا پیغمبر صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کے سبب جہنم میں جائے گا۔ ہمارا ایمان ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا ہر صحابی جنت کا وارث ہے۔ جسمانی امراض کا احساس ہوتا ہے ۔ سر میں درد، پیٹ میں درد ہو تو طبیب علاج کرتا ہے اور محسوس ہو تا ہے ۔ اسی طرح ہادی (طبیب روحانی) بھی بیماری کی اطلاع دیتا ہے۔ علامات بتلاتا ہے او رپھر نگہداشت بھی کرتا ہے کہ اس روحانی بیماری کا اثر زائل ہوا ہے یا نہیں۔ روحانی بیماریاں مندرجہ ذیل ہیں:
عُجب، کِبر، ریا او رحسد وغیرہ عام جسمانی بیماری سے شفایاب ہونے کے بعدبھی جب تک کہ آدمی دنیا میں موجود ہے بیماری کے دوبارہ لاحق ہونے کا خطرہ ہے، یعنی نزلہ زکام کا طبیب سے علاج کرایا۔ طبیعت ٹھیک ہو گئی پھرکئی دن کے بعد کوئی او رعارضہ لاحق ہو گیا۔ پھر علاج کرایا، شفا ہو گئی ۔ پھر بخار ہو گیا۔ غرض یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں سے نجات قبر میں پہنچ کر ہی ہوتی ہے، لیکن روحانی امراض قبر میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتے۔ اور ان کے اثرات سے اگر شفایاب ہو کر دنیا سے نہ گیا تو میدانِ حشر میں بھی تڑپائیں گے اور آخری علاج جہنم میں ہو گا۔ اگر دنیا میں کسی ہادی کی صحبت میں تربیت نصیب ہو جائے تو پھر بھی جسمانی بیماریوں کی طرح روحانی امراض عود کر آتے ہیں، ان کی اچھی طرح نگہداشت کرنی پڑتی ہے۔
صوفیائے کرام کی اصطلاح میں اس صورتِ حال کو قبض اور بسط کہتے ہیں۔ روحانیت کی لذت سلب ہو جانے کی وجہ کو قبض کہتے ہیں۔ جب تک لحد قبر میں داخل نہ ہو جائے۔ بیماری عود کر آتی ہے۔ ان کاعلاج جاری رکھنا پڑتا ہے۔ مثلاً آپ روزانہ پندرہ تسبیح ذکر کیا کرتے تھے۔ آپ نے چار دن ذکر چھوڑ دیا۔ ذکر کی برکت سے جو سرور تھا وہ گیا، لذت سلب ہو گئی، طبیعت بجھ گئی، ہادی کے پاس گئے، ہادی علاج بتائے گا۔ جس طرح طبیب ہر بیماری کا الگ الگ علاج کرتا ہے۔ اسی طرح اس کے بھی مختلف طریقے ہیں۔ یہ مت خیال کیجیے کہ الله ہو کے پاک نام کی برکت سے جو شفا حاصل ہو گئی ہے یہ ہمیشہ رہے گی ۔ بعض احباب مجھ سے شکایت کرتے ہیں کہ ذکر کرتا ہوں لذت اور سرور نہیں آتا۔ میں سبب بتاتا ہوں او رکہا کرتا ہوں کہ آپ نے کوئی حرام یا مشتبہ چیز بے خبری میں کھا لی ہے، اس کی وجہ سے الله تعالیٰ کے ذکر کی لذت کا اثر زائل ہو گیا ہے، الله تعالیٰ کے ذکر کی برکت سے طبیعت میں لطافت اور نزاکت پیدا ہو جاتی ہے اور حرام کی چیز کھانے سے فوراً الله تعالیٰ کے نام کی لذت سلب ہو جاتی ہے، بہت سی چیزیں لاہور میں صورتاً حلال اور حقیقتاً حرام ہیں، لاہور کا گوشت ، گوجروں کا دودھ اور گھی، بکری کا گوشت بظاہر حلال ہے اوراگر بکری چوری کی ہو تو ذاکر کی طبیعت پر حرام کا اثر پڑتا ہے۔ اور طبیعت بے چین ہو جاتی ہے ۔ دل کی آنکھوں سے تمیز ہوتی ہے ۔ ہذا حرام، ہذا حلال۔ کوئی شخص جان بوجھ کر سنکھیا کھائے اور خودکشی کرے تو اس کے لیے جنت حرام ہے اور اس کی سزا جہنم ہے اور اگر کوئی دوسرا دودھ میں سنکھیا ملا دے تو وہ اپنااثر ضرور دکھائے گا۔ اسی طرح اگر حرام کھائیں گے تو الله کے نام کی لذت سلب ہوجائے گی ۔ حرام کو حرام سمجھ کر نہیں کھایا تو جان بوجھ کر کھانے کے مجرم تو نہ ہوں گے، البتہ وہ اثر ضرور دکھائے گا۔ اس لیے جہاں تک ہو سکے علاج کی کوشش کیجیے۔ کیوں کہ شفایابی کے بعد انسان پھر بیمار ہو جاتا ہے ۔ خلقِ خدا سے تعلق ٹھیک رکھیں۔ کسی کا مال ناحق نہ کھائیں، کسی کو نہ ستائیں اورحلال رزق کھائیں تو صحت پھر بحال ہو جائے گی۔
جو لوگ باطن کی بینائی نہیں رکھتے انہیں تو ان چیزوں کا احساس تک بھی نہیں ہوتا۔ اس کے لیے بھی کوشش کرنی پڑتی ہے ۔ اگر روٹی کمانے کے لیے آٹھ گھنٹے خرچ کرتے ہیں تو الله تعالیٰ کا نام سیکھنے کے لیے بھی روزانہ کچھ نہ کچھ وقت نکالنا چاہیے۔
الله تعالیٰ میرے دونوں مربیوں کی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔ میں نے ان کے ہاں اکثر دیکھا ہے کہ الله کا نام سیکھنے کے لیے جتنے بھی مقیم تھے مجال ہے کہ کوئی چیز بازار سے خرید کر کھائیں۔ جو چیز لنگر سے آتی تھی وہی کھاتے تھے۔ حضرت دین پوری کے ہاں جو لوگ تربیت کے لیے آتے تھے ۔ ان کے لیے چاولوں کا پھیکا بھات او رمٹی کا پیالہ ۔ بعض اوقات برتنوں میں بھی حرام گھُسا ہوا ہوتا ہے، الله تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ الله تعالیٰ صحت روحانی عطا فرمائے۔
ہر شخص اپنی روحانی بیماری کا علاج خود نہیں کرسکتا، اس کے لیے ہادی سے راہ نمائی حاصل کرنی پڑتی ہے۔ جن کو باطن کی آنکھیں ملتی ہیں وہ احتیاط کرتے ہیں ۔ محنت کرنے سے یہ آنکھیں حاصل ہوتی ہیں، صفائی باطن اور امراض روحانی سے شفا پانے کے لیے بھی وقت کی ضرورت ہے۔
بعض اوقات حرام چیز کھانے سے اور بعض ایسے خبیث النفس ہوتے ہیں کہ ان کی صحبت میں جانے سے ذکر الہٰی کی لذت سلب ہو جاتی ہے۔ دنیا میں پیٹ پالنے کے لیے اگر وقت صرف ہوتا ہے تو روحانیت کی لذت حاصل کرنے کے لیے بھی محنت کی ضرورت ہے۔
دعا کیجیے کہ الله تعالیٰ لحد قبر میں صحیح سالم لے جانے کی توفیق عطا فرمائے۔

Flag Counter