***
مبصر کے قلم سے
ادارہ
ملت اسلامیہ اور عصر حاضر کے تقاضے
تصنیف: مولانا عبدالماجد دریا بادی
مرتب: محمد موسی بھٹو
صفحات:272 سائز:23x36=16
ناشر: سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ، لطیف آباد نمبر4، حیدر آباد، سندھ
یہ کتاب مولانا عبدالماجد دریا بادی رحمة الله علیہ کے زیر ادارت شائع ہونے والے رسالوں سچ، صدق اور صدق جدید کی پچاس سالہ فائلوں کے ادارتی نوٹوں کا مجموعہ ہے، یہ ادرایے، ”سچی باتوں“ کے عنوان سے چھپا کرتے تھے اورجناب موسی بھٹو صاحب نے موضوع کی مناسبت سے عنوان قائم کرکے انہیں کتابی شکل میں شائع کر دیا ہے۔ مولانا دریا بادی نے ان اداریوں میں مسلمانوں کو اسلامیت سے آگاہ کرنے، انہیں دور جدید کے مفاسد سے واقف کرنے ، ان کی غیرت ایمانی کو جھنجوڑنے، اسلامی معاشرے میں مغربیت کے بڑھتے ہوئے طوفان کی روک تھام، صحیح فکری خطوط کی طرف مسلمانوں کی راہ نمائی اور ان کے علاوہ مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے مختلف امور پر گفتگو کی ہے ۔ ان اداریوں میں زور بیان، قوت استدلال ، توازن فکر، ادبی چاشنی، موضوعات کا تنوع اور اثر اندازی کی خوبی نہایت اعلیٰ درجہ میں پائی جاتی ہے جو مولانا عبدالماجد دریا آبادی رحمة الله علیہ کی تحریرات کا خاصہ اور امتیازی وصف ہے۔ موسی بھٹو صاحب نے ان ادارتی نوٹوں کو جمع کرکے علماء اور عامة المسلمین پر احسان کیا ہے ۔ الله تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے او راس مجموعہ کو مسلمانوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔
کتاب کارڈ ٹائٹل کے ساتھ متوسط کاغذ وطباعت او رعمدہ کتابت کے ساتھ چھپی ہے۔
عالم اسلام دجالی تہذیب کی زد میں
مرتب: محمد موسی بھٹو
صفحات:188 سائز:23x36=16
ناشر: سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ،400-B لطیف آباد نمبر4، حیدر آباد، سندھ
اس مجموعے میں ماہنامہ بیداری حیدر آباد سندھ کے مدیر جناب محمد موسی بھٹو نے اہل اسلام پر دجالی تہذیب کی یلغار اور دجال کی معلومات وخصوصیات پر لکھے گئے بعض مضامین کو جمع کیا ہے او رکتاب کا تعارف کر اتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ: ”زیر نظر کتاب کے شروع میں دجال کی کچھ علامات وخصوصیات “ والا مضمون مولانا مناظر احسن گیلانی کے ”الفرقان“ لکھنو میں سورہ کہف کی تشریح پر مشتمل شائع شدہ قسطوار مضمون سے ماخوذ ہے، جو بعد میں ان کی کتاب میں بھی مقدمہ کے طور پر شامل کیا گیا ہے ۔ ” عالم اسلام میں دجالی تہذیب کے کچھ مناظر“ اور ” دجالی تہدیب اپنے گھر میں “ کے عنوان سے دونوں تفصیلی تجزیاتی حصے صدق جدید لکھنؤ سے ماخوذ ہیں، جو مولانا عبدالماجد دریا بادی کے شذرات سے نقل کیے گئے ہیں۔
” دجالی تہذیب کی یلغار اور ہمارا لائحہ عمل“ والا مضامین کا حصہ ان سطور کے راقم کا لکھا ہوا ہے جو بیداری سندھی واردو کے مختلف شماروں سے ماخوذ ہے۔ ان مضامین سے دجالی تہذیب کے خدوخال اجاگر ہوتے ہیں اور ساتھ ساتھ ان حالات میں اپنی دینی ذمہ داریوں سے عہدہ برآہونے کے لیے جھنجھوڑنے کی سعی بھی کی گئی ہے۔“
یہ کتاب کارڈ ٹائٹل کے ساتھ متوسط کاغذ پر چھپی ہے۔
چُھپے راز
تالیف: ابواحمد مفتی محمد عمر ( ایم۔ اے)
ناشر: اتحاد اہل السنہ والجماعت پاکستان
”چھپے راز“ کے نام سے اس سیریز میں ابو احمد مفتی محمد عمر نے غیر مقلدین اور احناف کے درمیان بعض اختلافی مسائل کو سوال وجواب اور مکالمے کی صورت میں پیش کیا ہے، اس وقت ہمارے سامنے اس سلسلے کے دو رسالے ہیں ، ان میں سے پہلے رسالے میں فاتحہ خلف الامام اور آمین بالجہر کا مسئلہ جب کہ دوسرے رسالے میں فاتحہ سے پہلے بسم الله پڑھنا، سینہ پر ہاتھ باندھنا اور غائبا نہ نماز جنازہ پر گفتگو کی گئی ہے۔ مسائل کی تفہیم کے حوالے سے یہ سلسلہ نہایت عام فہم، مفید او رکار آمد ہے اور ایک منصف مزاج قاری کی اختلافی مسائل میں راہ نمائی کے لیے باعث تشفی ہے ۔ ان میں پہلا رسالہ 48 صفحات اور دوسرا64 صفحات پر مشتمل ہے اور ملنے کا پتہ ہے : مکتبہ اہل السنہ والجماعہ،87 جنوبی ،لاہور روڈ، سرگودھا۔
تمام العنایہ فی الفرق بین الصریح والکنایة
مولانا ہاشم ٹھٹھوی رحمة الله علیہ کا شمار برصغیر کے ان نامور علماء میں ہوتا ہے جن کی علمی کاوشوں کو پورے عالم اسلام میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ، زیر نظر رسالہ بھی ان کی ایک علمی کاوش ہے اور ا س میں انہوں نے طلاق صریح او رکنایہ کے درمیان فرق اور سندھی زبان کے لفظ ”ی“ کی تحقیق کے متعلق لکھا ہے کہ یہ صریح ہے یا کنایہ اور اس کا حکم کیا ہے؟ پہلے اسے مکتبہ مصطفائی ہند نے چھاپاتھا اب اس کا یہ جدید ایڈیشن مفتی کلیم الله لغاری سندھی کی تحقیق او رمولانا محمد ادریس سندھی کے مقدمہ کے ساتھ مکتبہ ہاشمیہ ، کنڈیارو، نوشہرو فیروز کی طرف سے چھاپا گیا ہے۔ اس رسالے کے کل چالیس صفحات ہیں او را س میں مطبوعہ وقلمی نسخے کے عکس بھی دیے گئے ہیں۔ علما اور اہل افتاء کے لیے اس رسالے کا مطالعہ مفید رہے گا۔
تذکرہ شہداء بالاکوٹ
تالیف: مولانا قاضی محمد اسماعیل گڑنگی
اس رسالے میں سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کے مختصر حالات زندگی او رخاص کر ان کی فقہی وابستگی کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے کہ یہ حضرات شاہ ولی الله، شاہ عبدالعزیز اور اس سلسلے کے دیگر اکابر کی طرح فقہ حنفی پر عمل پیرا او راسی پر کاربند رہے ہیں۔
رسالے کے آخر میں شہداء بالاکوٹ کی مدح میں نظمیں اور فقہ حنفی کے تعارف پر مشتمل بعض مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔ یہ رسالہ چھوٹے سائز کے95 صفحات پر مشتمل ہے او رمکتبہ انوار مدینہ، جامع مسجد صدیق اکبر، محلہ صدیق آباد ( اپرچنئی) مانسہرہ نے شائع کیا ہے۔
درس علم وعرفان
تصنیف: مولانا عبدالقیوم حقانی
صفحات:75 سائز:23x36=16
ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہ، خالق آباد،ضلع نوشہرہ، پاکستان
اس کتاب میں مولانا عبدالقیوم حقانی نے ایمان وایقان، ذات باری تعالی کے عرفان، توحید، الوہیت، خالقیت، رازقیت اور دیگر مختلف صفات وکمالات کو ذکر کے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسان کو الله تعالیٰ کی ان صفات میں غوروفکر کرکے اپنے اندر توکل،تفویض، رضا بالقضا اور صبر وتحمل جیسے اوصاف پیدا کرکے اپنے باطن کو سنوارنا چاہیے اور الله تعالیٰ کی ذات کے ساتھ لولگانی چاہیے۔
کتاب کا کاغذ درمیانہ اور جلد بندی مضبوط ہے۔
نایاب تحفہ المعروف بہ کنت لا أدری
تالیف: مولانا نور الدین فتح پوری
صفحات:132 سائز:23x36=16
ناشر: بیت العلم ٹرسٹ، بلاک نمبر8 ،گلشن اقبال، کراچی
یہ کتاب مولانا نور الدین فتح پوری کی تالیف ہے ، جو مختلف قسم کی نادر معلومات کا مجموعہ ہے ، اس میں انہوں نے صرفی، نحوی، لغوی اور ادبی معلومات، دلچسپ حکایتیں اور لطیفے جمع کیے ہیں۔ معلومات کے کم یاب اور متشتت ہونے کی بنا پر انہوں نے کتاب کا نام”کنت لا أدری“ رکھا ہے۔
کتاب کی طباعت واشاعت درمیانے درجے کی ہے ۔