Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1432ھ

13 - 19
***
اخبار جامعہ
ادارہ
ماہانہ امتحانات
جامعہ فاروقیہ کراچی میں تعلیمی سال کے نصف اول میں ربیع الاول سے قبل دو یک ماہی امتحانات ربیع الاوّل میں ایک بڑا پنج ماہی امتحان اور دس روزہ تعطیلات پھر بقیہ سال میں سالانہ امتحان سے قبل مزید دو ماہانہ امتحانات کا سلسلہ رہتا ہے۔ یک ماہی امتحانوں میں درجہ اولیٰ سے ثالثہ تک تقریری اور بقیہ تمام درجات میں تحریری امتحان کی ترتیب ہے۔
اسی ترتیب کے مطابق جامعہ کے مرکز اور شاخ فیزII میں بروز بدھ 30 محرم الحرام او ربروز جمعرات یکم صفر المظفر کو سال کے دوسرے یک ماہی امتحان ہوئے۔تقریری امتحانات میں خلاف معمول ایک امریہ رہا کہ جامعہ کے بڑے اساتذہ کرام نے حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب کی تجویز پر امتحانات لیے، جس کے مفید اور مؤثر اثرات محسوس کیے گئے۔
حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب کا دورہ ساکران
ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب نے ساکران شہر میں جامعہ فاروقیہ کی نئی شاخ جامع مسجد قباء اور مدرسہ کا دورہ کیا، اس موقع پر مقامی علماء کرام اور معززین کو بھی جمع کیا گیا ، حضرت نے وہاں بیان بھی فرمایا، نیز تمام مہمانوں کے لیے ظہرانے کا اہتمام بھی جامعہ کی طرف سے کیا گیا تھا۔
وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس 
8 جنوری بروز ہفتہ بمطابق3 صفر المظفر1432ھ کو جامعة العلوم الاسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن میں وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس ہوا، جامعہ فاروقیہ کراچی سے صدر وفاق، شیخ الحدیث حضرت مولانا سیلم الله خان صاحب دامت برکاتھم العالیہ اور حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب دامت برکاتھم نے شرکت کی ان حضرات کے ساتھ مفتی معاذ خالد صاحب، مفتی عبدالواحد صاحب،مولانا عمار خالد صاحب بھی شریک رہے اجلاس کی کارروائی دو نشستوں پر مشتمل تھی ، خطبہ استقبالیہ نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب شیخ الحدیث جامعہ بنوری ٹاؤن نے ادا کیا جب کہ صدر وفاق استاذ المحدثین حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب نے خطبہ صدارت کے ساتھ ساتھ اجلاس کے بنیادی ایجنڈے او رموجودہ حالات کے تناظر میں چند اہم امور کی وضاحت فرمائی، بعد ازاں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب نے اجلاس میں شریک نو منتخب اور قدیم تمام اراکین کاتعارف کرایا۔ اجلاس میں سالانہ مالی بجٹ کی منظوری، نصاب تعلیم، امتحانی امور، ضمنی امتخانات او رحکومتی معاہدے قابل ذکر رہے، قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانوی صاحب ( مرکزی امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت) حضرت مولانا قاضی عبدالرشید صاحب، حضرت مولانا قاضی محمود الحسن اشرف صاحب، مولانا سعید یوسف صاحب، مفتی طاہر مسعود صاحب سمیت کئی اہم شخصیات شریک مجلس رہیں۔
مہمانوں کی آمد
حضرت مولانا قاضی عبدالرشید صاحب اور مفتی طاہر مسعود صاحب نے بعد میں جامعہ آکر شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب دامت برکاتہم اور ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب سے ملاقات بھی کی او راہم امور پر باہمی مشاورت بھی ہوئی۔
آل کراچی ناموس رسالت کانفرنس
وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے اگلے ہی روز 9جنوری بروز اتوار نمائش چورنگی سے تبت سینٹر کے درمیان وسیع تر شاہراہ پر لاکھوں انسانوں کے جلو میں ناموس رسالت کانفرنس کا عظیم الشان تاریخی اجتماع منعقد ہوا۔ پس منظر اس کا یہ ہے کہ پچھلے دنوں پارلیمنٹ میں توہین رسالت ایکٹ ( یعنی گستاخ رسول کی سزا موت ہے) کے خاتمے یا تعطل کی تحریک بڑے زورں پر رہی اگرچہ اس گیم کا ماسٹر مائنڈ اپنے انجام کو پہنچ چکا اوراس واقعے کے بعد سے حیرت انگیز طور پر حالات کا رخ بدلتا گیا مگر معاملے کی نزاکت اور حالات کی غیریقینی نوعیت کے پیش نظر اکابر علماء کرام نے اول دن سے اس سارے معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور تاحال ان حضرات کی تحریک ناموس رسالت زوروں پر ہے ، ملک بھر میں احتجاجی جلسے، ریلیاں، کانفرنسیں اور تمام قانونی راستوں کو اختیار کرتے ہوئے علماء کرام او رمخلص عوام نے حکومت کو اپنا مجوزہ فیصلہ اور لائحہ عمل موقوف کرنے پر مجبور کر دیا ہے او ران شاء الله عنقریب یہ فیصلے تبدیل اورمطلع واضح ہونے کے امکانات ہیں مگر چوں کہ ذہنی ارتداد کا شکار برسر اقتدار طبقہ بھی برساتی مینڈکوں کی صورت میں سامنے آرہا ہے اس لیے علماء دین کی طرف سے کسی بھی غیر مناسب فیصلے پر خطرناک نتائج کی وضاحت کر دی گئی ہے بہرحال تحریکی سلسلوں کا ایک اہم مرحلہ آل کراچی ناموس رسالت کانفرنس بھی تھا جس میں لاکھوں افراد اور بیسیوں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
حضرت شیخ الحدیث مولاناسلیم الله خان دامت فیوضہم باوجود ضعف اور ناسازی طبع کے ایک پورے قافلے کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، حضرت کے ہمراہ ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب، مولانا قاضی عبدالرشید صاحب، مفتی طاہر مسعود صاحب، مفتی معاذ خالد صاحب، مولانا عمار خالد صاحب اور مولوی حماد صاحب بھی شریک سفر تھے، چناں چہ یہ حضرات اولاً کانفرنس سے ملحقہ مسجد باب الرحمت اور دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پہنچے تو کانفرنس انتظامیہ کی جانب سے فقید المثال استقبال کیا گیا۔ بعد ازاں حضرت شیخ زید مجدہ نے وہیں جلسے اور موجودہ حالات کے لیے اجتماعی دعا فرمائی اور خرابی طبیعت کی بناء پر واپس جامعہ تشریف لے آئے۔
کانفرنس میں طے شدہ اہم امور میں سے آئندہ ہر جمعے کو مساجد میں ناموس رسالت کے حوالے سے بیانات، احتجاج اور قراردادوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور اگلی اہم کانفرنس ان شاء الله 31 جنوری کو لاہور میں منعقد ہو گی۔
حضرت شیخ الجامعہ مدظلہ اور حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب کا سفر برماو بنگلہ دیش
10جنوری5 صفر المظفر بروز پیر حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہ، حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب او رمفتی معاذ خالد صاحب رات دس بجے برما روانہ ہوئے قبل ازیں حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب نے جامعہ کے مختلف تعلیمی اور انتظامی امور کے ذمہ داران سے جامعہ فاروقیہ فیزII رفاہ عام وغیرہ سمیت تمام امور کا جائزہ لیا اور سفر کے دورانیے میں بعد کے معاملات پر کچھ احکامات اورتجاویز کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
برما اور بنگلہ دیش کا یہ طویل سفر تادم تحریر جاری ہے اور برما کے مختلف شہروں میں عوامی او رعلمی سطح کے دوروں، ملاقاتوں اور اجتماعات کے بعد یہ حضرات عالمی تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے ڈھاکہ تشریف لے جائیں گے دوران سفر مذکورہ ممالک کے دینی اور تعلیمی حالات بھی زیر بحث آئیں گے، تفصیلات ان شاء الله آئندہ شائع کی جائیں گی۔
جامعہ فاروقیہ فیزII کے احوال وآثار
جامعہ فاروقیہ کراچی فیزII جامعہ ہی کی شاخ ہے ، جو کہ الحمدلله شاہراہ کامیابی پر گام زن ہے جامعہکی خصوصیت یہ ہے کہ درجہ اولیٰ سے خامسہ تک تمام درجات معہد اللغة العربیہ کے تحت ہیں او رتمام کلاسز ، اسباق ، تکرار ، تکلم عربی ہی میں ہوتا ہے۔
جداریعربی مجلات کا اجراء
صفر کے مہینے سے جامعہ میں جداری مضامین کا آغاز کیا گیا اور دو ماہانہ عربی مجلات ” المعالی“ اور الصفوة“ کے نام سے دیواروں پر آویزاں کیے گئے المعالی کے مدیر مولانا عثمان اکبر صاحب اور الصفوة کی ادارت مولانا عبدالماجد صاحب کے حوالے ہے۔
فراہمی بجلی وگیس کی سرگرمیاں
جامعہ فاروقیہ کراچی فیزII چوں کہ شہری آبادی سے فاصلے پر واقع ہے جہاں اب تک حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس نہیں پہنچی، لیکن اب الحمدلله جامعہ کی برکت سے اس پس ماندہ علاقے میں تیزی سے شہری سہولیات، ذرائع آمدورفت اور آبادی کا رحجان بڑھتا جارہا ہے جس کے پیش نظر اب متعلقہ حکومتی اداروں میں بھی کچھ پیش رفت سامنے آئی ہے، بہرحال ایک خوش خبری تو جامعہ کے حوالے سے یہ ہے کہ بجلی کے پول الحمدلله لگ چکے ہیں اور عنقریب برقی کیبل کی تنصیب اور بجلی کی فراہمی بھی شروع ہو جائے گی اسی طرح سوئی گیس کی پائپ لائن جامعہ تک لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور سلسلے میں ناظم اعلیٰ حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب کی سربراہی میں متعلقہ سرکاری اداروں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اوران شاء الله عنقریب جامعہ کویہ سہولت بھی میسر آجائے گی۔

Flag Counter