Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1432ھ

1 - 19
***
ربیع الاول 1432ھ, Volume 27, No. 3
حرمت ناموس رسالت محمد صلی الله علیہ وسلم
مولانا عبید اللہ خالد
اس وقت پاکستان میں ناموسِ رسالت کا موضوع سب سے اہم ترین موضوع بنا ہوا ہے، پاکستانی مسلمانوں ہی کے لیے کیا، دنیا بھرکے مسلمانوں کے لیے اگر کوئی شئے سب سے اہم ہو سکتی ہے تو الله تعالیٰ پر ایمان کے بعد خاتم الانبیا صلی الله علیہ وسلم کی ناموس وحرمت ہی ہے، بلکہ آں حضور صلی الله علیہ وسلم کی ناموس وحرمت ایمان ہی کا حصہ ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی فرد ادنیٰ سے ادنیٰ درجے کا بھی مسلمان نہیں ہو سکتا۔
ناموس رسالت کے قانون کا نفاذ اسی ّکے عشرے میں صدر ضیاء الحق کے دور میں ہوا تھا لیکن اس کے خلاف چہ مے گوئیاں ہمیشہ ہی سے جاری رہی ہیں ۔ البتہ اس حکومت میں جس برملا انداز میں اس قانون کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی ، حد تویہ ہے کہ اس قانون میں ترمیم کے لیے باقاعدہ ایک قرارداد بھی جمع کر ادی گئی تاہم گورنر پنجاب کے اسلام آباد میں قتل نے اس موضوع کو ایک نیا رخ دیا اوراب وہ تمام زبانیں بند ہیں جنہوں نے اسلام اور ناموس رسالت کو کم از کم اپنے الفاظ کے ذریعے دو الگ الگ معاملات ثابت کرنے کی کوشش کی۔
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حرمت اور ناموس ہمارے مذہب کی اصل ہے اس کے بغیر ہم کسی بھی درجے میں مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں ، بعض لوگ جو حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کو دین سے الگ کرکے صرف الله کو مان کر مسلمان ہونے کے زعم میں مبتلا ہیں ، وہ شدید ترین گمراہی میں مبتلا ہیں اگر چہ شیطان نے دنیوی آرام وآسائش کو ان کے سامنے اس انداز سے سجا دیا ہے کہ وہ اِسے اپنے حق پر ہونے کا ثبوت گردانتے ہیں۔ میری مراد قادیانی جماعت سے ہے۔
ناموس رسالت کا قضیہ نیا نہیں ،اس وقت سے یہ ایشو جاری ہے، جب خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم نے اپنی نبوت کا دعوی فرمایا اور یہ بھی اعلان کر دیا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اسی دور میں حق کو کھلی آنکھوں دیکھ کر قبول نہ کرنے والے یہودی عیسائی گروپوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو ماننے سے انکار کر دیا اور آپ صلی الله علیہ وسلم ہی کی زندگی میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی ذات والاصفات کے خلاف کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہو گئے۔ آج ناموس رسالت کے خلاف بات کرنے والے انہی کے پیرو اور نام لیوا ہیں۔ چناں چہ وہ کبھی ڈنمارک میں سر اٹھاتے ہیں تو کبھی فرانس میں کبھی جرمنی میں تو کبھی پاکستان میں … اور اس بار انہوں نے پاکستان میں یہ کوشش کی ہے ۔ الحمدلله پاکستان کے غیور مسلمانوں نے اپنی بھرپور جرات ایمانی اورعشق محمدی کا ثبوت دیا اور اپنے جلسوں، احتجاجوں اور ہڑتال کے ذریعے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور یہاں اسلام کے پیمبر خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم کے چاہنے والے بستے ہیں جو آں حضور صلی الله علیہ وسلم کی عزت وناموس کے مقابلے میں اپنی ہر شئے حتی کہ جان کو بھی ہیچ سمجھتے ہیں۔

Flag Counter