Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی الثانیہ 1431ھ

ہ رسالہ

9 - 16
***
مبصر کے قلم سے
تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)
راویان حدیث کا تذکرہ
تالیف: مولانا محمد حسین صدیقی
صفحات:128 سائز:23x36=16
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی
یہ کتاب علم حدیث کے فن اسمائے رجال اور جرح وتعدیل سے متعلق مرتب کی گئی ہے، یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے تاہم اس میں فن رجال حدیث اور جرح وتعدیل کو اختصار اور جامعیت کے ساتھ اس طرح مرتب کیا گیا ہے کہ علماء اور طلبہ علوم نبویہ کے لیے اس کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہو گا ، کتاب کے شروع میں مؤلف فن اسمائے رجال کی اہمیت کے بارے میں لکھتے ہیں:
”علمی دنیا کا اس پر اتفاق ہے کہ مسلمانوں نے اپنے نبی علیہ الصلوٰة والسلام کی حیات طیبہ ہی نہیں، بلکہ ہر اس شخص کے حالات کی جس کا ادنیٰ سا تعلق بھی آپ صلی الله علیہ وسلم کی ذات مبارک سے تھا، جس طرح حفاظت کی وہ انسانی تاریخ کا ایک عجوبہ ہے۔
روایت حدیث: جن لوگوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اقوال وافعال اور احوال کو روایت کیا، جن میں صحابہ کرام رضی الله تعالیٰ عنہم، تابعین وتبع تابعین رحمہم الله تعالیٰ او راس میں چوتھی صدی ہجری تک کے راویانِ احادیث وآثار داخل ہیں۔
ان کے مجموعہٴ احوال کا نام” فن اسماء الرجال“ ہے ۔ جب حدیث وسنت کی تدوین ہو چکی تو ان رواةِ حدیث کے حالات بھی قلم بند کیے گئے، اس میں حسب ذیل باتوں کا خیال رکھا گیا، … ہر راوی کا نام ،… اس کی کنیت ،… اس کا لقب، … کہاں کے رہنے والے تھے؟… ان کے آباء وجداد کون تھے؟ … کس مزاج وطبیعت کے تھے؟ حافظہ کیسا تھا؟… تقوی اور دیانت کے لحاظ سے کیا معیار تھا؟… کن اساتذہ اور شیوخ سے علم حاصل کیا تھا، … طلب علم کے سلسلے میں کہا ں کہاں کا سفر کیا،… کن لوگوں نے ان سے علم حاصل کیا ، غرض ان ہزار ہا ہزار راویانِ حدیث کے بارے میں تحقیق وتفتیش کا اتنا زبردست ریکارڈ جمع کیا گیا کہ دنیائے قدیم وجدید کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ، ڈاکٹر اسپنگر نے، جس کی اسلام دشمنی مشہور ہے ”الاصابة فی معرفة الصحابة“ کے انگریزی مقدمہ میں لکھا ہے :
”کوئی قوم نہ دنیا میں ایسی گزری ، نہ آج موجود ہے جس نے مسلمانوں کی طرح اسماء الرجال جیسا عظیم الشان فن ایجاد کیا، جس کی بدولت آج پانچ لاکھ شخصیتوں کاحال معلوم ہوسکتا ہے۔
صرف طبقہ اوّل کے راویانِ حدیث یعنی صحابہ کرام کی تعداد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے آخری دورِ حیات میں ایک لاکھ سے زائدتھی، اگرچہ ان کتابوں میں جو صحابہ کرام رضی الله تعالیٰ عنہم کے تذکرہ میں لکھی گئیں ہیں، اس میں قریباً دس ہزار کا تذکرہ ملتا ہے ، جیسا کہ حافظ سیوطی رحمہ الله تعالیٰ نے لکھا ہے :
”یہ وہ لوگ ہیں جن میں سے ہر ایک نے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے اقوال وافعال اور واقعات کا کچھ نہ کچھ حصہ دوسروں تک پہنچایا، یعنی انہوں نے روایتِ حدیث کی خدمت انجام دی۔“
کتاب کی طباعت اور اشاعت درمیانے درجے کی ہے۔
تذکار رسول
مؤلف: سید امین گیلانی
صفحات:102 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ محمود، گل شیراز پارک، فیصل آباد۔
یہ مشہور شاعر سید امین گیلانی مرحوم کا نعتیہ مجموعہ ہے، سیدامین گیلانی ” شاعر اسلام“ کے لقب سے مشہور تھے اور ایک دور میں اپنیتیکھے کلام اور مسحور کن آوازسے محفلوں اور جلسوں کو گرماتے تھے ، ان کی ایک نعت کے چند شعر ملاحظہ ہوں #
کیوں میں جاؤں کہیں ان کا در چھوڑ کر 
کیوں اندھیروں میں بھٹکوں سحر چھوڑ کر
سن کے قال النبی ا غیر کی کیا سنوں
لوں نہ کنکر میں لعل وگہر چھوڑ کر
میرے دکھ کی دوا آپ کے پاس ہے 
جاؤں کیوں آپ سا چارہ گر چھوڑ کر
راہ پہ ہر گز نہ آئے گی دنیا امین
میرے سرکار سا راہبر چھوڑ کر
اس رسالے کی طباعت واشاعت اور کاغذ ادنی درجے کے ہیں۔
ایصال ثواب کی اہمیت
88 صفحات کے اس کتابچے میں جناب مولانا جاوید میمن صاحب نے قرآن وحدیث کی روشنی میں ایصال ثواب کی اہمیت اور اس کا مسنون طریقہ بیان کیا ہے اور اس سلسلے میں لوگوں کے اندر رواج پانے والی بدعتوں کی نشان دہی کی ہے ۔ یہ رسالہ مکتبہ حلیمیہ، جامعہ بنوریہ، سائٹ کراچی نے کارڈ ٹائٹل اور ہلکے کاغذ میں شائع کیا ہے۔
حضرت مدنی  کا مختصر تذکرہ
تالیف: مولانا محمد عبدالله
صفحات:112 سائز:23x36=16
ناشر: شعبہٴ تحقیق وتصنیف جامعہ قادریہ، بھکر
یہ ایک مقالہ ہے جو جمعیت علمائے اسلام صوبہ پنجاب کے امیر اورجامعہ قادریہ بھکر کے بانی ومہتمم مولانا محمد عبدالله نے شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ الله کے تذکرہ اور سوانح پر لکھا ہے ، یہ مقالہ حضرت مدنی  کی یاد میں 1426ھ میں منعقد ہونے والے سیمینار کے لیے لکھا گیا تھا اور اب اسے الگ کتابی شکل میں شائع کیا گیا ہے۔4

Flag Counter