المدارس پاکستان، بقیۃ السلف مولانا ظہور الحق دامان ، مولانا امتیاز ،مولانا محمود الحسن توحیدی اور مولانا سید یوسف شاہ ہارون نے موصوف کی علمی دینی اور رفاہی خدمات پر حاضرین کے سامنے روشنی ڈالتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ جنازہ میں ہزاروں علمائے کرام کے علاوہ علاقہ کے زعما، اور عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر موصوف کے بڑے بیٹے مولانا مطیع الرحمن کو والد کی جگہ جانشین مقرر کرتے ہوئے اکابر علماء نے دستاربندی فرمائی۔ دوسرے بیٹے نفیس الرحمن اور مرحوم کے بڑے بھائی فاضل دارالعلوم حقانیہ مولانا عزیز الرحمن نے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
___________________________
حضرت مولانا قاری حق نواز کی المناک شہادت
وطن عزیز پاکستان ایک طویل عرصہ سے کُشت وخون کا معرکہ کارزار بنا ہواہے ۔ علماء کا خون بڑی بے دردی سے قتل ناحق کی شکل میں کراچی سے لے کر خیبر تک بہایا جارہا ہے ۔ گذشتہ بیس ، تیس برسوں میں سینکڑوں ممتاز علماء کھلے عام دن دیہاڑے بندوق کے نوک پر مارے گئے ، لیکن آج تک کسی ایک کا قاتل بھی حکومت وقت اور مقامی انتظامیہ نے گرفتار نہ کیا ۔
علماء کی یہ بے وقعتی سرزمینِ پاکستان کے اساس سے بھی غداری ہے اور دوسری طرف پورے ملک کے لئے بے برکتی اور طوفانوں کا پیش خیمہ ہے ۔ آج دارالعلوم حقانیہ کے ایک جید فاضل ، جامعہ محمدیہ (مٹہ مغل خیل ) شبقدر کے مہتمم ، صوفی باصفا ، پیر طریقت اور شبقدر کے عوام کی ہر دل عزیز شخصیت حضرت مولانا قاری حق نواز کو نماز فجر کی امامت کے لئے جاتے ہوئے علی الصباح بڑی بے دردی سے قتل کردیا گیا ’’انا للہ وانا الیہ راجعون‘‘ ۔ ان کی رحلت سے پورے علاقہ میںکہرام مچ گیا ۔ جب مجھے معلوم ہوا تو کلیجہ منہ کو آنے لگا ، کہ موصوف جیسے بے ضرر ، سراپا خیر شخصیت سے کسی کو کیا دشمنی ہوسکتی ہے آپکے مشفق استاد مولانا سمیع الحق صاحب رئیس جمعیت علماء اسلام مہتمم جامعہ دارالعلوم حقانیہ نے ان کانماز جنازہ پڑھایا ہمیں گردونواح کے ہزاروں علماء وطلباء اورعوام الناس نے شرکت کی ۔
ابھی کچھ ہی عرصہ قبل اپنے قائم کردہ دینی ادارہ جامعہ محمدیہ میں سالانہ تقریبِ ختم بخاری میں احقر کے ذریعہ مولانا سمیع الحق امیر جمعیت علماء اسلام ورئیس دارالعلوم حقانیہ سے وقت لیا ۔ مولانا