Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

54 - 65
محمد رفیع سے حاصل کی اور بعد از اں ہندوستان کے میرٹھ شہر کے مدرسہ عربیہ اندر کوٹ پہنچ کر وہاں مولانا عبدالسلام قندھاری سے ۱۹۲۱ء میں علوم کی تکمیل فرمائی۔ مولانا عبدالحکیم نے ۱۹۲۵ء سے گاؤں کی مسجد سے تدریس کا آغاز کیا۔ علمی انہماک اس قدر تھا کہ سحری سے لیکر مغرب تک کا سارا وقت قال اللہ و قال الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف ہوتا۔ صوبہ سرحد اور کابل تک کے دور دراز کے علاقوں سے طالبان علوم نبوت ان کے گرد پروانوں کی طرح جمع رہتے تھے۔ 
	انکے معروف تلامذہ میں فضلائے دیوبند میں مولانا غلام حیدر لاہور، مولانا عبدالحنان جہانگیرہ، مولانا مجاہد الحسینی نوشہرہ، مولانا گلستان بیکا صوابی اور مولانا قاضی زاہد الحسینی رحھم اللہ جیسے عباقرہ علماء شامل ہیں۔
	اسی عظیم عالم دین کے گھر میں مولانا سیف الرحمن ۱۲ جون ۱۹۳۷ء کو پیدا ہوئے ،آپ علم و عمل ، تقویٰ ،عبادت، احتیاط،توکل،سخاوت، استغنا اور مہمان نوازی جیسے عالی صفات میں اپنے والد کے پرتو تھے،آپ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد اور چچا مولانا حکیم حبیب سے حاصل کی۔ پھر گوجرانوالہ میں مولانا عبداللہ اور مولانا موسیٰ خان کا قافیہ شرح جامی وغیرہ کی کتابیں پڑھیں اور پھر مادر علمی جامعہ دارالعلوم حقانیہ پہنچ کر ملا حسن، سلم ، ہدایہ، مشکوٰۃاو رمعقولات کی منتہی کتابیں شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد فرید ،مولانا محمد یوسف بونیری، مولانا عبدالحلیم کوہستانی،او رمولانا عبدالغنی ؒسے پڑھیں۔ دورہ حدیث شریف کیلئے جامعہ اشرفیہ لاہور میں داخلہ لے کر ۱۹۶۵ء میں سند فراغت حاصل کی۔فراغت کے بعد مولانا محمد یوسف کے مدرسہ تعلیم القرآن آزاد کشمیر پلندری میں دو سال تک تدریس کی۔ پھر چار سال قلعہ دیدار سنگھ کے جامعہ محمدیہ میں تشنگان علوم نبوت کی سیرابی میں مصروف رہے۔ ۱۹۷۲ء میں اپنے والد کی بیماری کے باعث دارالعلوم تعلیم الاسلام ویسہ اٹک میں والد کی جگہ صدر مدرس اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے۔ روزانہ اسباق پڑھانے کیلئے گاؤں سے آتے جاتے رہے۔ اپنے اکابرین کی جگہ پر گاؤں میں امامت و خطابت افتاء اور قرب و جوار کی دینی رہنمائی میں ہمیشہ متحرک کردار کے حامل رہے۔ انکا سارا خاندان جامعہ حقانیہ سے فیض یافتہ اور اس سے عقیدت مندانہ تعلق رکھتا ہے۔موصوف کا جنازہ ۳۰ جون ۲۰۱۷ء قبل از  نماز عصر بوقت4:30بجے قائد جمعیت حضرت مولانا سمیع الحق صاحب کی امامت میں ادا کیا گیا۔ 
	نماز جنازہ سے قبل راقم الحروف کے علاوہ شیخ التفسیر مولانا نور الہادی شاہ منصور صاحب حق، شیخ الحدیث مفتی رضاء الحق مفتی جوہانسبرگ ،شیخ الحدیث حضرت مولانا انوار الحق نائب صدر وفاق

Flag Counter