یاد رفتگان : مولانا ابوالمعز عرفان الحق اظہار حقانی
شیخ الحدیث حضرت مولانا سیف الرحمن کی رحلت
علاقہ چھچھ کو دادا جان شیخ الحدیث مولانا عبدالحق ؒ سمرقند و بخارا سے تشبیہ دیتے تھے۔اور یہ اس لئے کہ اس خطے کو اللہ تعالیٰ نے ظاہری زرخیزی کے ساتھ ساتھ حقیقی (معنوی) شادابی سے بھی نواز رکھا ہے، چھچھ کی سو سالہ تاریخ اٹھا کر ملاحظہ فرمائیے تو معلوم ہوگا کہ اس سرزمین کے عظیم اور بے مثل علمائے کرام نے لاکھوں لوگوں کے قلوب قرآن و حدیث کی تعلیم سے منور فرمائے ہیں۔ شاہ ولی اللہ سرحد کے لقب سے مشہور حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتویؒ ،محدث جلیل مولانا عبدالرحمن، جنہیں مولانا اشرف علی تھانوی جیسے عظیم محدث نے ’’کامل پورے‘‘ فرمایا، حضرت مولانا عبدالقدیر مومن پوری،شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان، مولانا مفتی عبدالدیان ،شیخ الحدیث مولانا عبدالغنی جلالوی اور شیخ التفسیر حضرت مولانا زاہد الحسینی رحھم اللہ ، یہ وہ چند ستارے ہیں جس نے آسمان علم و عمل کو اپنے دور میں سجائے رکھا۔ اسی چھچھ کے غربی طرف ایک گاؤں ’’حیدر‘‘ آباد ہے،اسی گاؤں کے ایک جید عالم دین شیخ الحدیث مولانا سیف الرحمن کا ۲۹ جون ۲۰۱۷ء بروز جمعرات بوقت عصر انتقال ہوا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون ۔
موصوف کا پورا گھرانہ علمی و دینی اعتبار سے چھچھ بھر میں شہرت یافتہ گھرانوں میں شامل تھا، مولانا موصوف کے دادا مولانا عبیدا للہ جی جو حید ر والے بابا جی سے زیادہ پہچانے جاتے تھے، ان کے ہم درس علماء میں سے مولانا قطب الدین غورغشتوی، مولانا موسیٰ خان دامان، معروف مجاہد مولانا فضل واحد (ترنگزئی حاجی صاحب) جیسے جلیل القدر علما شامل ہیں۔ ان مذکورہ چاروں حضرات نے دارالعلوم حقانیہ کے سابقہ صدر مدرس مولانا عبدالحلیم زروبوی کے دادا محترم مولانا سعید صاحب سے مل کر پڑھا تھا۔ اسی حیدر والے بابا جی کے منجھلے صاحبزادے مولانا مفتی عبدالحکیم ،مولانا سیف الرحمن کے والد ماجد تھے۔ جنہوں نے دینی تعلیم صوابی کے گاؤں کڈی اور چھوٹا لاہور میں مولانا عبدالرؤف اور مولانا قاضی
__________________________
*مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک