Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

44 - 65
مولانا سعید الحق جدون*

امام بخاری ؒکے تدریسی منہج کے اصول 

امام بخاریؒ امت کے ان عظیم محسنوں میں سے ہیں جن کی محنت کے پھل سے آج بھی امت مسلمہ فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ان کا پورا نام محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ جعفی بخاری، کنیت ابوعبداللہ اور لقب بخاری ہے۔ ۱۳ شوال ۱۹۴ھ کو بخارا میں پیدا ہوئے اور ۲۵۶ھ میں فوت ہوئے۔ 
امام بخاری ؒ کو اللہ تعالیٰ نے بلا کا حافظہ دیا تھا۔ علم میں ملکہ تامہ عطافرمایا تھا۔ مطالعہ ان کے دل و دماغ کی غذا تھی۔درس و تدریس ان کی فطرت ثانیہ بن گئی تھی، علمی مشاغل ان کا اوڑھنا بچھونا تھا، پوری عمر حدیث پڑھی اور پڑھائی، حدیث لکھی اور دوسروں کو لکھوائی۔ احادیث میں انتہائی مہارت کی وجہ سے اس فن کے امام جانے جاتے ہیں۔ جوہستی احادیث کی تدریس میں امامت کے بلند ربتے پر فائز ہو، عظیم محدث ،بلند پایہ مربی واتالیق اور منجھے ہوئے استاد بلکہ استاد الاساتذہ ہو،ان کی تدریسی تجربات تعلیمی میدان میں ایسی حیثیت رکھتی ہیں جیسے ادب میں ضرب الامثال، گویا امام بخاریؒ جیسے مثالی استاد کے تدریسی اصول و قواعد تعلیمی میدان میں معلمین اور متعلمین کے لئے قابل تقلید نمونے ہیں۔
اس لئے اس وقت کا تقاضا ہے کہ ہم امام بخاریؒ جیسے مثالی استاد کے تدریسی منہج اوراصول کے بارے میں تحقیق کریں، تاکہ دینی و عصری تعلیمی اداروں کے معلمین امام بخاریؒ کے تدریسی منہج اوراصول وقواعد سے باخبرہوجائیں اوران اصولوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے تدریسی اسلوب کو بہتر بنا کر طلبہ کو موثر انداز میں تدریس کریں۔ اس آرٹیکل کا طلبہ کو یہ فائدہ ہوگا کہ وہ جان لیں گے کہ ہم استاد کی تدریس سے کس طرح بہتر انداز میں مستفید ہوسکیں گے۔ معلمین، متعلمین اور عوام الناس اس مقالے سے یہ استفادہ کرسکتے ہیں کہ ہمارے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کس طرح پڑھاتے تھے، جو ہستی معلم انسانیت ہو، اس کے بتائے ہوئے طریقے، ان کے تدریسی اصول اور منہج سے زیادہ سہل ، مفید اورموثر اسلوب کہاں ملے گا؟ اس لئے اس مقالے میں امام بخاریؒ کی شہرہ آفاق کتاب’’ صحیح بخاری ‘‘میں ’’کتاب العلم‘‘ سے ان کے تدریسی منہج کے اصول وقواعد پیش کئے جاتے ہیں۔
____________________________
   *فاضل دارالعلوم حقانیہ ،مدرس جامعہ رحمۃ للعالمین منگل چائی ،ٹوپی صوابی


Flag Counter