Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

40 - 65
پروفیسر عبدالعظیم جانبازؔ ، سیالکوٹ

حج
اتحادِ اُمت کا سالانہ عالمی اِجتماع

	حج یا عمرے کے سفر میں انسان اپنے رب کے دربار میں جا رہا ہوتا ہے، اپنے رب کریم کے حکم کے آگے محبت سے سر جھکا دینے کا نام حج ہے، اس کی لذت وہی جانتے ہیں جو محبت کرنا جانتے ہوں، اب سے چار ہزار سال قبل سیدنا ابراہیم ؑ نے اپنے رب کے حکم کے آگے سر جھکاتے ہوئے ایسا ہی ایک سفر کیا تھا، انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اپنی بیوی ہاجرہ علیہا السلام اور ننھے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو اس وادی غیر ذی زرع میں آباد کیا تھا، اسی سر جھکانے کی یاد اب دنیا بھر سے لاکھوں افراد آ کر تازہ کرتے ہیں۔ 
	حج کی حکمت وفلسفہ کیاہے؟ اللہ تعالیٰ نے حج کا اعلان عام کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے:
	وَاَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّعَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ، لِیَشْھَدُوْا مَنَافِعَ لَھُمْ (الحج:۲۷۔۲۸)
	’’اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمھارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں، تا کہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں ان کے لیے رکھے گئے ہیں‘‘۔
	اب سوال یہ ہے کہ حج میں کیا فائدے رکھے گئے ہیں؟ حج سے حاصل ہونے والے چند اہم فوائد کچھ یوں ہیں:
توحید کا سبق
	سب سے پہلے ہمیں حج میں توحید کا سبق ملتا ہے، حج شروع سے اخیر تک کلمہ توحید کے ارد گرد گھومتا ہے، اس سفر کا ترانہ لبیک ہے:
لَبَّیْکَ، اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ


Flag Counter