Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

5 - 65
اور انکے پائوں گواہی دیں گے جو کچھ انہوں نے کیا ہے ۔‘‘  
	پھر اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کیلئے اس نے جو خصوصی عدالتیں بنارکھی تھیں اور جن کے ذریعے سینکڑوں لوگوں کو خونِ ناحق میں نہلادیا گیا تھا۔ آج خود ان کا موجدومنصف انکی زد میں آگیا ہے ۔
الجھا ہے پائوں یار کا زلف دراز میں
لو خود ہی اپنے دام میں صیاد آگیا
	لیکن بالآخرقانون ِمکافات ِعمل ، غریبوں اور مظلوموں کی آہوں ، شہیدوں کی بیوائوں اور یتیم بچوں کی آہوں نے اسے عرش سے سیدھا قید و زنداں کے اندھیروں میں پھینک دیا۔اہل اقتدار اور ہوس پرستوں کیلئے نواز شریف کے انجام بد میں بڑی عبرت و نصیحت ہے۔ کل تک تختِ شاہی اور قصر اقتدرا پر متمکن و فائز مغرور شخص آج دارورسن اور قید وبند کی ذلتوں سے دوچارہے ۔ 
 ع	   دیکھو  مجھے  جو  دیدئہ  عبر ت  نگاہ  ہو
	تاریخ اپنے آپ کو پھر سے دوہرا رہی ہے ۔ پاکستان کا دوسرا بھٹو اپنے انجام تک پہنچنے والا ہے ۔ فرانس کے شاہی خاندان کے آخری بادشا ہ کو بپھرے عوام نے محل سے گھسیٹ کر چوک میں پھانسی پر لٹکا دیا تھا، نواز شریف تو پھر بھی خوش نصیب ہیں کہ انہیں فرانس کے شاہ لوئی کی طرح ہجوم نے نہیں گھسیٹا بلکہ انہیں قومی محافظوں نے اب تک ضرو رت سے زیادہ سہولتیں اور تحفظات فراہم کئے ہیں ۔ کل تک قانون و دستور جس کے پیر کا جوتا تھا آج وہ خود آئین کے محافظوں کے بھاری بوٹوں تلے دبا ہوا ہے۔کل تک جس کی جنبشِ ابرو پر جعلی پولیس مقابلوں میں گردنیں اڑائیں جاتی تھیں۔ آج خود اسکی گردن پھانسی کے پھندے سے تھوڑے سے فاصلے پر ہے ۔ظلم و ستم کے کوہ گراں جب قدرت اور حاکم ا بد کی گرفت میں آتے ہیں تو پھر یہ حکمران روئی کے گالوںکی طرح اڑتے نظر آتے ہیں  یَوْمَ یَکُوْنُ النَّاسُ کَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوْثِ o وَتَکُوْنُ الْجِبَالُ کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْش(القارعۃ:۴:۵) سابق وزیر اعظم کے دور حکومت میں بی بی سی کے مطابق بارہ سو افراد نے غربت و افلاس ،بے روزگاری اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف تنگ آکر احتجاجاً خود کشی کی۔ ان سب کا خون بھی نواز شریف کی گردن پر ہے کیونکہ حضرت عمر ؓ جو مسلمانوں کے خلیفہ تھے نے فرمایا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا مرجائے تو روزِ قیامت اسکے بارے مجھ سے پوچھا جائے گا۔ یہاں تو ہزاروں افراد ہرروز بھوکوں مر رہے تھے ۔اسی طرح صرف پنجاب میں نواز شریف اور شہباز شریف دونوں کی ایما پر اپنے مخالفین کو جعلی پولیس مقابلوں میں بے دردی سے قتل کروایا گیا۔تقریباً اب تک دو سو چھبیس افراد کی تعداد سامنے آئی ہے۔پھر اسی طرح کراچی میں بھی سینکڑوں لوگوں کو مارا گیا۔ 

Flag Counter