Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

46 - 65
 کی وجہ سے طلباء کو سننے میں دقت پیش آتی ہے۔یا سرے سے سنتے ہی نہیں۔ اس بات کی تائید کیلئے امام بخاریؒ نے ابن عمرؓ کی روایت پیش کی: وہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ نماز کا وقت ہونے کی وجہ سے ہم جلدی جلدی وضو کررہے تھے۔ تو ہم ہاتھ سے پائوں پر پانی پھیرنے لگے۔ آپؐ نے پکار کر فرمایا’’ ایڑھیوں کے لئے آگ سے خرابی ہے‘‘ دو مرتبہ یہ یاتین مرتبہ فرمایا (۸)گویا اس حدیث سے امام بخاریؒ اساتذہ کو ادب سکھلا رہے ہیں کہ علمی بات بلند آواز سے بیان کرے تاکہ سب لوگ سن سکیں۔(۹)
تدریس کو دلچسپ بنانا
تدریس کو دلچسپ بنانا چاہیے ، اساتذہ اگر تشہید اذہان کے طورپر کوئی مسئلہ طلبہ کے سامنے پیش کرنا چاہے توکرسکتے ہیں، کوئی مضائقہ نہیں۔(۱۰) امام بخاری ؒ نے استدلال کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ایک عمل پیش کیا ہے جس کی روایت ابن عمرؓ نے کی ہے :فرماتے ہیں کہ رسول ؐ نے ارشاد فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے خزاں میں نہیں جھڑتے ہیں وہ درخت مومن کی طرح ہے ۔مجھے یہ بتائے کہ وہ کونسا درخت ہے لوگوں (کادھیان) جنگلی درختوں پر پڑ گیا۔عبداللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، لیکن مجھے شرم آئی کہ بڑوں کے سامنے کچھ کہوں۔توصحابہؓ نے عرض کیا: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ہی فرمائیں کہ وہ کون سا درخت ہے۔ آپؐ نے فرمایا وہ کھجور ہے‘‘(۱۱)
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ تدریس کو دلچسپ بنانے کے لئے بعض اوقات موقع کی مناسبت سے مثال دینا اور کبھی کبھار طلباء سے پوچھنا چاہیے۔
طلباء کی علمی آزمائش کرنا
امام بخاریؒ نے اس عنوان سے باب قائم کیا ہے ’’باب طرح الامام المسئلۃ علی صحابہ لیختبر ماعندھم من العلم‘‘(۱۲)یعنی ایک استاد اپنے رفقاء کی علمی آزمائش کے لئے کوئی سوال کرے، اس عنوان کے تحت امام بخاری ؒنے وہی مذکورہ ابن عمرؓ کی کھجور والی روایت بطور استدلال پیش کی ہے۔ گویا یہ حدیث مکرر ہے، مگر عنوان الگ الگ ہے، اور سند بھی جدا ہے۔ پہلے باب میں تدریس کودلچسپ بنانے کے لئے بطور مثال اس حدیث کو پیش کیا گیا جبکہ اس باب میں طلبہ کی ذہنی، صلاحیت کا اندازہ لگانے کیلئے لائی گئی ہے ترجمۃ الباب سے امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ استاد کو چاہیے کہ کبھی کبھی طلبہ کا امتحان لے تاکہ استاد کو کلاس میں طلبہ کے علمی معیار کااندازہ ہوسکے، اساتذہ کا اپنے شاگردوں سے سوالات کرنا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ بہتر ہے تاکہ تلامذہ بیدار رہیں اور غفلت میں وقت ضائع نہ کریں۔(۱۳)


Flag Counter