Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

26 - 65
 موزے میں پانی بھر کر اس نے اس کو اپنی منہ میں تھاما اور کنویں سے نکل آیا اور کتے کو وہ پانی اسنے پلادیا ، اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی اس رحمدلی اور محنت (نیکی ) کی قدر فرمائی ، اور اس چھوٹے عمل پر اس کے بخشش کا فیصلہ فرمادیا۔ بعض صحابہ کرام نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ سن کر دیافت فرمایا ، یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جانوروں کے تکلیف دور کرنے میں بھی ہمارے لئے اجر وثواب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر زندہ اور جگر رکھنے والے جانور (کی تکلیف دور کرنے ) میں ثواب ہے۔
 ایک حدیث شریف میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں : 
	عن ابی امامۃؓ قال:قال رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم :من رحم ولو ذبیحہ رحمہ اللہ یوم القیامۃ (الادب المفرد) 
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، جس شخص نے رحم کیا اگر چہ ذبح ہونے والے جانور پر ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر رحم فرمائینگے ۔       
	جانورو ںکا انسانی ضرورت کے لئے ذبح کرنا جائز قرار دیا ہے۔ لیکن ذبح کرنے میں ایسی صورت اختیار کی جائے کہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو، مثلاً چھری خوب تیز ہو اور یہ کہ شرعی رگوں کے کاٹنے کے علاوہ سرکو تہہ سے نہ کاٹ کیا جائے ۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد کھال اتاری جائے۔ 
نیکی کی قدر
اس لئے میں عرض کررہا تھا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ کہ مؤمن بندے کی ہر نیکی کی قدر کی جائیگی۔ پتہ نہیں کونسی نیکی اخلاص اور للہیت کے جذبہ کے ساتھ کی گئی ہے ۔ اور وہ عنداللہ مقبول ہوکر بخشش کی ذریعہ بنتی ہے ، کتابوں میں لکھا ہے کہ امام غزالی ؒ جو بہت بڑے اسلامی فلاسفر ہیں ۔ بہت سی کتابیں لکھی ہیں،ان کے متعلق علماء نے لکھا ہے کہ ایک دفعہ کوئی کتاب لکھ رہے تھے ۔ قلم سیاہی سے بھر کر جودوات سے اٹھائی تو مکھی آکر قلم کے نوک پر بیٹھ گئی ۔ امام نے سوچا کہ چلو خدا کی مخلوق ہے سیر ہوکر چلی جائے گی تھوڑی دیر کیلئے قلم روکے رکھا ، جب مکھی اڑ کر چلی گئی تب لکھنا شروع کردیا ۔ اب یہ چھوٹی سی نیکی امام غزالیؒ بھول گئے اور اس کو معتد بہ نہ سمجھا ، فوت ہونے کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا   

Flag Counter