Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

25 - 65
بہائم پر رحم 
میرے محترم سامعین ! حدیث شریف میں آیا ہے : ’’کہ ایک شخص گرمی کی موسم میں اپنی منزل کی طرف جارہا تھا ، اسکو پیا س لگی اس حالت میں اس کو ایک کنواں نظر آگیا لیکن پانی نکالنے کا کوئی سامان مثلاً ڈول ،رسی وغیرہ موجود نہیں تھا ، اس لئے پانی پینے کیلئے مجبوراً یہ شخص کنویں میں اتر گیا ، پانی پی کر نکل آیا اب اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو پیاس کی شدت کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا ، اس شخص کو اس کتے کی حالت پر ترس آیا کہ میں اللہ کے مخلوق کو تکلیف سے نجات دوں۔ لہٰذا وہ بے چارہ دوبارہ اس کنویںمیںاتر گیا اور اپنے موزے میں پانی بھر کر منہ میں موزہ تھام کر بہت محنت ومشقت سے پانی نکال لایا ، اور اس پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اس بندہ کی یہ نیکی خدا کو بہت پسند آئی اور اسے بخش دیا‘‘ ۔
	 امام بخاری ؒ نے ادب المفرد میں حدیث شریف بایں الفاظ نقل کی ہے ، اور باب قائم کیا ہے  باب رحمت البہائم
عن ابی ہریرۃ ؓ ان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم : قال ، بینما رجل یمشی بطریق اشد بہ العطش فوجد بئراً فنزل فیھا فشرب ثم خرج فاذا کلب یلھث یأکل الثریٰ من العطش فقال الرجل لقد بلغ ھٰذا لکلب من العطش مثل الذی کان بلغنی فنزل البئر فملاء خفہ ثم اسکھا بفمہ فسقیٰ الکلب فشکراﷲ لہ فغفرلہ، قالو یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم  وان لنا فی البہائم اجراً ؟ قال : فی کل کبدرطبۃ اجراً
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس اثنا میں کہ ایک آدمی راستہ پرچلاجارہا تھا ، اسے سخت پیاس لگی چلتے چلتے اس کو ایک کنواں ملا وہ اسکے اندر اترا اور پانی پی کر باہر نکل آیا ، کنویں کے اندر سے نکل کر اس نے دیکھا کہ ایک کتا ہے جس کی زبان باہر نکلی ہوئی ہے اور پیاس کی شدت سے وہ کیچڑ کھارہا ہے اس آدمی نے دل میں کہا کہ اس کتے کو بھی ایسی تکلیف ہے جیسی کہ مجھے تھی اور وہ اس کتے پر رحم کھاکر پھر اس کنویں میں اترا، اوراپنے چمڑے کے

Flag Counter