Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2017 ء

امعہ دا

16 - 65
 ہونے والے سینکڑوں فضلاء جو ملک وبیرون ملک دنیا کے کونے کونے میں پھیل کررخدمت دین میں مصروف ہیں۔	
	اوراب تو ان کی ایک بڑی تعداد افغانستان کی محاذ جنگ پر روسی دشمن سے برسرپیکار ہے ، غرض دارالعلوم حقانیہ کے فضلاء متعلقین اوروابستگان کاحلقہ اس قدر وسیع ہوگیا ہے کہ اب نہ تو ان کااحاطہ کسی کے بس کی با ت ہے،اورنہ ہی یہ ممکن ہے،کہ سب کوبروقت مطلع کیاجاسکے،پھر بھی دارالعلوم کے مخلصین ومتعلقین، درس حدیث کے عشاق اورحضرت شیخ الحدیث سے خصوصی وابستگی رکھنے والے ختم بخاری کے منتظر اور اس موقع پر حصول برکت ودعا کیلئے بیتاب رہتے ہیں، حسب سابق اس مرتبہ بھی ایک ماہ قبل احباب ومتعلقین خطوط ، قاصدین ، پیغامات ، اورفون کے ذریعہ ازخود ختم بخاری کی تاریخ کاتعین دریافت کرتے رہے 
انگریزی تاریخ ۹کو:جب حضرت شیخ الحدیث نے فیصلہ فرمایا کہ ۱۱؍مئی دس بجے صبح ختم بخاری کیا جائیگا تویہ خبر آناًفاناً پورے علاقے میں پھیل گئی ، اورگیارہ مئی کو دس بجے سے قبل دارالحدیث کاوسیع ہال مہمانوں اورطلبہ سے کھچا کھچ بھر گیا۔
	حضرت شیخ الحدیث مسند حدیث پر ، اوردارالعلوم کے دیگر مشائخ واساتذہ دائیں بائیں جبکہ سامنے سینکڑوں نورانی طلبہ صحیح بخاری کھولے ماہی بیتاب کی طرح بیٹھے تھے، عجیب پرکیف اورروح پرور منظر تھا،احقر سمیع الحق جو تین ہفتوں سے علیل اور پشاور خیبر ہسپتال میں چند دن زیر علاج رہا ، آج قدرے افاقہ سے تھا، تو دارالحدیث کے اس سالانہ ختم میں شریک ہونے کے لئے حاضر تھا ۔
	اختتام پر حضرت شیخ الحدیث کے طویل دعافرمانے کے بعد حاضرین صرف مصافحہ اورطلب دعا کی غرض سے حضرت پرٹوٹ پڑے ، اورخدام وعشاق مصافحہ و دست بوسی کی سعادت حاصل کرتے رہے۔
دارالعلوم اسلامیہ چارسدہ 
۱۲؍مئی:  مولاناگوہر شاہ حقانی اورمولانا غلام محمدصادق حقانی کے شدید اصرار پر حضرت شیخ الحدیث چارسدہ تشریف لے گئے ،جہاں سینکڑوں علماء نے شہرسے باہر نکل کر ، دورویہ لائنوں میں فلک شگاف نعروں کے ساتھ حضرت کااستقبال کیا، حضرت شیخ کی آمد کی خبر سن کر پورا علاقہ امڈ آیا تھا، عشاق اورمخلصین ایک نظر دیکھنے کیلئے ترس رہے تھے، جب مصافحہ سے سب کی یہ تمنا پوری ہونا مشکل ہوگی تو مدرسہ کے دفتر کی ایک کھڑکی کھول دی گئی ، جہاں سے باری باری سب ایک نظردیکھ کر دوسروں کو زیارت کاموقع بخشتے رہے ، حضرت شیخ الحدیث مدظلہ اوردارالعلوم حقانیہ کے مفتی اعظم مولانا مفتی محمد فریدنے وہاں دارالحفظ والتجوید کا سنگ بنیاد بھی رکھا ، اس کے بعد بخاری کی تقریب تھی، حضرت شیخ الحدیث نے 

Flag Counter