Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانی 1438ھ

ہ رسالہ

1 - 17
دِیے سے دِیا یوں ہی جلا کرتا ہے!

عبیدالله خالد
	
حضرت والد محترم رحمة الله علیہ کے ارتحال کا سانحہ تازہ ہے، گزشتہ ماہ”سنگ میل“ کی سطریں جس کیفیت میں لکھی تھیں پڑھنے والوں کو خوب اندازہ رہا ہو گا کیفیت تو اب بھی وہی ہے ایک خلش… ایک چبھن… اور ایک درد کا احساس مستقل دل میں رہتا ہے دفتر اہتمام میں بیٹھے بیٹھے اچانک خیال آتا ہے کہ ابھی والدمحترم وہیل چیئر پر طلبہ کرام کے جلومیں رونق افروز ہوں گے۔

تعزیتی وفود، خطوط اور پیغامات کا سلسلہ بھی جاری ہے ،حضرت رحمة الله علیہ کی یاد میں تعزیتی سیمینار، جلسے اس پر مستزاد ہیں۔ ان میں ہر طبقے کے افراد شامل ہیں، علماء بھی طلبہ بھی، شیوخ حدیث، کاروباری حضرات، سیاست دان… گاؤں گوٹھوں میں زندگی بسر کرنے والے عام لوگ … سب ہی حضرت شیخ الحدیث رحمة الله علیہ کی جدائی سے مغموم ہیں اور سب ہی لوگوں نے جس طرح ہمارا اور خاندان کاغم بٹایا اُس نے اس کیفیت کو ایک حد سے بڑھنے نہیں دیا …ہاں! جدائی کا یہ غم ایک حد میں ہی رہے… وہ حد جسے شریعت نے بیان فرمایا ہے تو محمود ورنہ مذموم ہے۔

اس بات میں کیا شک ہو سکتا ہے کہ ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے ہرآنے والا جائے گا، جلد یا بدیر، اس عالَمِ دنیا میں روز انسانوں کی آمد ورفت میں ہمارے لیے سبق بھی ہے، عبرت بھی او رنصیحت بھی!

حضرت والد محترم رحمة الله علیہ نے اپنی تمام عمر جس بیدار مغزی تنظیم اور حسنِ معاملہ کے ساتھ گذاری ہم سب کے لیے قابل اتباع ہے۔ آپ کا اخیر عمر تک حدیث سے اشتغال رہا، آپ ہمیشہ اپنے معمولات کے پابند رہے، امور خیر میں شرکت کا کوئی موقع نہ چھوڑتے، دین میں تصلب، افکار میں پختگی، عقائد میں مضبوطی، اعمال میں مداومت آپ کے خصوصی امتیازات رہے۔ اسلاف کے مزاج ومسلک کی ہمیشہ پاس داری کی ، اس سلسلے کے کتنے ہی واقعات ذہن کے پردوں میں گردش کر رہے ہیں۔

حضرت شیخ الحدیث رحمة الله علیہ سے محبت وعقیدت کا دم بھرنے والے احباب کے پیش نظر یہ تمام امور بھی رہنے چاہییں۔شخصیات اس دنیا سے رخصت ہو جاتی ہیں… مگر ان کے افکار ومزاج کو دوام جب ہی ملتا ہے جب ان سے محبت کا دم بھرنے والے ان کے مزاج کو پورے طور اپنے اندر جذب کریں۔

ہمارے حضرت کے ہاں تمام عمر اس بات کا اہتمام رہا ، وہ اپنے اساتذ ہٴ کرام… اس سے زیادہ وسیع انداز میں بات کی جائے تو علماء دیوبند کے افکار وعقائد اور مزاج ومسلک کو مضبوطی کے ساتھ لے کر چلتے رہے۔

آپ کے شاگردوں، عزیزوں او رمتعلقین کے لیے آج کا سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ وہ پنے استاذ وشیخ کے مسلک ومشرب کو کس حدتک اپناتے اور آگے بڑھاتے ہیں…آپ کی یاد کو تازہ رکھنے کا اس سے بہتر کوئی اور ذریعہ نہیں ہو سکتا۔ دِیے سے دِیا یوں ہی جلا کرتا ہے!

Flag Counter