Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالقعدہ 1437ھ

ہ رسالہ

1 - 16
لاحول ولا قوة الا بالله!

مولانا عبید اللہ خالد
	
آپ کے ہاتھ میں اس وقت ”الفاروق“ ہے۔ آپ کے ہاتھوں میں توانائی ہے کہ آپ اسے تھام سکتے ہیں، آپ کی رگوں میں خون ہے جو زندگی کی شہادت ہے۔ آپ کی سانس چل رہی ہے جو آکسیجن آپ کے بدن کو پہنچا رہی ہے اور آپ کے بدن کے زہریلے مادے آپ کے جسم سے باہر کر رہی ہے۔ آپ ابھی جس جگہ بیٹھے ہیں کچھ دیر پہلے یہاں نہیں تھے۔ کچھ دیر بعد یہاں نہیں ہوں گے۔ آپ کے پاس حرکت کا اختیار ہے۔ آپ چاہیں تو بیٹھ سکتے ہیں۔ چاہیں تو چل سکتے ہیں ۔چاہیں تو کھڑے ہوسکتے ہیں، چاہیں تو لیٹ سکتے ہیں۔

آپ اس وقت یہ تحریرپڑھ رہے ہیں۔ آپ اسے پڑھ سکتے، سمجھ سکتے ہیں۔ آپ جان سکتے ہیں، کہہ سکتے ہیں۔ آپ زندگی کے بہت سے کام کرسکتے ہیں۔ آپ کسی کام میں ماہر بھی ہیں ۔ آپ کی مہارت کے باعث لوگ آپ کو معاشرے میں اونچا مقام دیتے ہیں۔ آپ کی قدر کرتے ہیں۔ آپ کو عزت دیتے ہیں۔

آپ اس معاملے میں تنہا نہیں ہیں۔ آپ کی طرح اس دنیا میں اور بھی لا تعداد لوگ ہیں جو یہ سب کر رہے ہیں۔ ان کا نام ان کی فیلڈ میں جانا پہچانا ہے۔

آدم علیہ السلام کی آمد سے لے کر آج تک اور آج سے قیامت تک یہ سلسلہ جاری وساری ہے، رہے گا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ یہ سب کمالات جو آپ کے کھاتے میں جارہے ہیں ،دراصل ان میں آپ کا کوئی کمال نہیں۔ لوگ آپ کو ایک کام کرتا دیکھتے ہیں، انہیں نتیجہ ملتا ہے تو وہ اس کوسراہتے ہیں۔ وہ آپ کو داد دیتے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی ایسے موقع پر اپنے سے یہ سوال کیا کہ کیا واقعی اس میں آپ کی مہارت اور آپ کا کمال شامل ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ انسان جس غیر معمولی نتیجہ کو اپنا کمال سمجھتا ہے، وہ توفیق الہٰی ہے جو الله اپنے بندوں کو نوازتا ہے۔”لاحول ولا قوة الا بالله․“

آپ جو کچھ ہیں اس میں آپ کی صلاحیتوں، مہارتوں کا کمال نہیں، یہ الله تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ الله تعالیٰ نے اس کام کی قدرت آپ کو دی اس لیے جب بھی اپنی کامیابیوں پر زعم پیدا ہونے لگے تو یاد کر لیجیے کہ آپ کی ہر صلاحیت، آپ کی ہر مہارت اور آپ کا ہر کمال دراصل الله کا فضل ہے … اور کچھ نہیں!
 

Flag Counter