Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رمضان المبارک 1437ھ

ہ رسالہ

2 - 17
رمضان المبارک کی برکات

متعلم مدثر نواز فاروقی
جامعہ فاروقیہ کراچی، مقر ثانی

رمضان المبارک آنے والا ہے، اس کی برکتیں اور رحمتیں بے شمار ہیں یہ آخرت کمانے اور بنانے کا مہینہ ہے اس کے لیے پہلے سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے اس ماہ میں جتنے کام عام طور پر پیش آتے ہیں ان میں سے جتنے کام رمضان المبارک سے پہلے ہو سکیں انہیں پہلے ہی کر لیں او رجو کام رمضان المبارک میں کرنے ہوں ان میں بھی کم سے کم وقت لگائیں اور زیادہ سے زیادہ وقت رمضان المبارک میں ذکر وعبادت اور دعا وتلاوت کے لیے فارغ کریں بلا ضرورت لوگوں سے ملاقات بھی نہ کریں تاکہ فضولیات میں قیمتی مہینہ یا اس کے لمحات ضائع نہ ہوں۔ اس ماہ میں گناہوں سے بچنے کی خوب کوشش کریں، آنکھ، کان، ناک، دل زبان اور ہاتھ پیروں کو گناہوں سے بچائیں، T.V نہ دیکھیں، گانانہ سُنیں، خواتین بے پردگی کے گناہ سے بطور خاص بچیں، جھوٹ، غیبت، چغلی، گالی گلوچ، اور لڑائی جھگڑے سے بچیں اورتراویح پورے ماہ پابندی سے ادا کریں، گڑ گڑا کر اپنے والدین، اہل وعیال اور تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کی مغفرت کے لیے دعا کریں۔ اور الله تعالیٰ سے خاص طو رپر اس کی رضا اور جنت مانگیں اس کی ناراضگی اور دوزخ سے پناہ مانگیں۔

ماہِ مبارک ایسا مبارک مہینہ ہے کہ اس میں ہر فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر ہے اور ہر نفل عبادت کاثواب فرض کے برابر ہے یہ صبر وغم خواری کرنے کا مہینہ ہے۔ روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اور دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے۔ اس ماہ کا ہر عشرہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ چناں چہ پہلا عشرہ سراسر رحمت ہے۔ دوسرا عشرہ دِن ورات مغفرت کا عشرہ ہے اور آخری عشرہ دوزخ سے آزادی کے لیے ہے۔ اس لیے اس ماہ کی دل وجان سے قدر کریں اور مذکورہ تمام فضائل حاصل کرنے کی فکر کریں۔ ورنہ گیا وقت ہاتھ نہیں آتا جو کچھ حاصل کرنا ہے جلدی کر لیں ورنہ آخرت میں پچھتانے سے کچھ نہ ہو گا۔

رمضان کا انتخاب
٭...امام الانبیاء حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی امت پر روزہ فرض کرنے کے لیے رمضان المبارک کو کیوں منتخب کیا گیااس کی اصل حکمت کیا ہے ؟ وہ تو الله ہی جانتے ہیں لیکن قرآن وسنت کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ اس مبارک مہینے کی بہت ساری ایسی خصوصیات ہیں جو صرف اسی مہینے کے ساتھ خاص ہیں کسی دوسرے مہینے کو وہ خصوصیات حاصل نہیں۔

٭... اس مہینے میں تمام آسمانی کتابوں اور صحائف کا نزول ہوا خاص طور پر قرآن مجید کا نزول تو خود ہی قرآن نے ہمیں بتایا ہے:﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیَ أُنزِلَ فِیْہِ الْقُرْآن﴾․(البقرہ)
تفسیر مظہری میں ہے کہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر صحیفے نازل ہوئے جو تعداد میں دس تھے۔ پھر سات سو سال بعد چھ رمضان کو حضرت موسی علیہ السلام پر توریت کا نزول ہوا۔ پھر پانچ سو سال بعد حضرت داؤد علیہ السلام پر13 رمضان کو زبور کا نزول ہوا۔ زبور سے بارہ سو سال بعد 18 رمضان کو حضرت عیسی علیہ السلام پر انجیل کا نزول ہوا۔ پھر انجیل کے بعد پورے چھ سو سال بعد24 رمضان کو لوح محفوظ سے دنیاوی آسمان پر پورے قرآن کا نزول ہوا اور اسی ماہ کی اسی تاریخ کو خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم پر قرآن کریم کا نزول شروع ہوا۔ (تفسیر مظہری ج2 ص:181۔ روح المعانی ج2، ص:61)

٭... دوسری خصوصیت یہ ہے کہ نوافل کا درجہ فرائض کے برابر اور ایک فرض کا درجہ 70 فرائض کے برابر اسی ماہ میں ہو جاتا ہے۔ ( الترغیب والترہیب ج2، ص:217)

٭... تیسری خصوصیت یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں سرکش شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں او رجہنم کے دروازے بند کرکے جنت کے دروازوں کو کھول دیا جاتا ہے۔ (الترغیب والترہیب ، ج2، ص:220، مصر)

٭...چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں الله تعالیٰ نے پانچ چیزیں اس اُمت کو ایسی دی ہیں جو پہلے کسی بھی امت کو نہیں دیں۔ وہ پانچ چیزیں یہ ہیں۔
1..روزہ دار کے منھ کی بو الله تعالیٰ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
2..افطار کے وقت مچھلیاں ان کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہیں۔
3..روزہ داروں کے لیے ہر روز جنت آراستہ کی جاتی ہے۔
4..رمضان میں سرکش شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں تاکہ روزہ دار رمضان میں ان برائیوں تک نہ جاسکیں جہاں غیر مضان میں جاتے ہیں۔
5..رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ ( الترغیب والترہیب ج2، ص214، شرکت مصطفی البابی الحلبی مصر)

رمضان کے مہینے میں روزہ فرض کرنے کی وجہ؟
رمضان المبارک کا مہینہ برکت والا مہینہ ہے، اس میں قرآن مجید نازل ہوا، بلکہ تمام آسمانی کتابیں نازِل ہوئی ہیں، لہٰذا یہ مہینہ الله کی برکات نازل ہونے کا سبب ہے، اس لیے اس میں روزہ رکھنے سے روزے کا اصل مقصد جو ” لعلکم تتقون“ میں موجود ہے ، کامل طور پر پایا جاتا ہے۔ (احکام اسلام عقل کی نظر میں ، ص145، مولانا اشرف علی تھانوی)

روزہ دار کی فضیلت
رمضان المبارک کی برکات اتنی زیادہ ہیں کہ جب کوئی آدمی روزہ رکھتا ہے تو اس روزہ دار کی بخشش او رمغفرت کے لیے ہواؤں میں پرندے، بلوں میں چونٹیاں او رپانی میں مچھلیاں دعائیں کیا کرتی ہیں اور جب روز ہ دار آدمی دعائیں کرتا ہے تو الله کے فرشتے اس کی دعاؤں پر لبیک اور آمین کہا کرتے ہیں۔ (کنز العمال، ج8، ص:455)

٭... رمضان المبارک کے روزے فرض عین ہیں، ان کی فرضیت کتاب الله، سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔

٭... رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور فرضیت کو ماننے کے باوجود روزہ نہ رکھنے والا فاسق او رکبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔ (بدائع الصنائع، ج2 ص:75، ایچ ایم سعید)

سحری
٭... سحری کھانا مسنون ہے، حدیث شریف میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! کہ یہود ونصاریٰ اور ہمارے روزوں میں صرف سحری کا فرق ہے۔ ( یعنی وہ سحری نہیں کھاتے اور ہم سحری کھاتے ہیں۔ (مسلم ج1، ص:350، ترمذی ج1، ص:150، ایچ، ایم سعید)

٭... دوسری حدیث شریف میں ہے کہ الله تعالیٰ او راس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب، ج2، ص:260، مصر)

سحری کے بغیر روزہ
روزہ رکھنے کے لیے سحر ی کھانا سنت ہے فرض، واجب نہیں ہے لہٰذا رات کو سحری کھانے کے لیے آنکھ نہیں کھلی، یا سحری کھانے کے لیے کچھ نہ ملا تو سحری کے بغیر روزے کی نیت کر لے روزہ درست ہو جائے گا۔ لیکن سحری چھوٹ جانے کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند، ج6 ص:496)

روزہ ترک کرنا
٭... شرعی عذر کے بغیر روزہ ترک کرنا ناجائز، حرام اور سخت گناہ ہے۔ (بدائع الصنائع، ج2 ص:75، ایچ ایم سعید)

٭...اگر کسی آدمی نے بلا عذر رمضان کے روزے نہ رکھے بعد میں افسوس ہوا اور اس نے قضا روزے رکھ لیے تو فرض تو ادا ہو جائے گا لیکن رمضان میں روزے رکھنے سے جتنا ثواب ملتا تھا وہ نہیں ملے گا۔

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”من افطریوما من رمضان من غیر رخصة ولا مرض لم یقض عنہ صوم الدھر کلہ وان صامہ“(مشکوٰة الکبائر)
ترجمہ:” جس آدمی نے عذر اور بیماری کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو عمر بھر روزہ رکھنے سے بھی ایک روزے کی تلافی نہ ہو گی اگرچہ قضا کہ طور پر عمر بھر روزے بھی رکھ لے۔“

الله تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدردانی کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین !

Flag Counter