Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق شوال المکرم 1436ھ

ہ رسالہ

1 - 15
علم اور انفارمیشن

عبید اللہ خالد
	
علم… انسان کے تمام اوصاف میں سب سے برتر وصف ہے۔ علم ہی وہ خوبی ہے جو کسی آدمی کو انسان بناتی ہے، کیوں کہ علم ہی کے ذریعے وہ خیر اور شر میں تمیز کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ علم ہی اچھے اور برے کا شعور عطا کرتا ہے۔ علم ہی تاریکی کو روشنی میں بدلنے کا ہنر پیدا کرتا ہے اور علم ہی وہ ہتھیار ہے جس کی مدد سے ظالم معاشرہ عادل معاشرے میں بدل سکتا ہے۔

دُنیا کے کسی سماج، کسی تاریخ اور کسی زمانے میں علم کا کوئی متبادل رہا ہے اور نہ ہو سکتا ہے۔ آج دنیا اگر پریشان ہے، مایوس ہے، کرب زدہ ہے، لوگ اگر اپنوں سے نالاں ہیں، تعلقات کشیدہ ہیں او رایک دوسرے کی جان کے درپے ہیں یا مشکلات کے بھنور میں ڈوبتے چلے جارہے ہیں، مسائل میں پھنستے چلے جارہے ہیں اور نکلنے کی کوئی سبیل نہیں پاتے ہیں تو یہ سب لاعلمی اورجہالت کی کارستانی ہے۔

علم الله تعالیٰ کا نور ہے توجہالت شیطان کی ظلمت۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں کہ جب ہر شخص اس زعم میں مبتلا ہے کہ وہ بہت کچھ جانتا ہے، کیوں دنیا مسائل کا شکار ہے؟ اپنوں سے بے گانہ اور پریشانیوں میں پھنسی ہوئی ہے؟

لاعلمی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک ہے، نہ جاننا ؛ دوسرا، غلط جاننا۔ نہ جاننا اگر خطرناک ہے تو غلط جاننا بدترین۔ نہ جاننے والے کو اپنی لاعلمی کا احساس ہو سکتا ہے، مگر غلط جاننے والا اس گھمنڈ میں رہتا ہے کہ وہ بہت کچھ جانتا ہے۔ اس سے پہلے اگر لاعلمی اور جہالت کا فتنہ تھا تو اکیسویں صدی میں بہت کچھ جان لینا کہیں بڑا فتنہ ہے۔

یاد رکھیے، اہم یہ نہیں کہ آپ کیا کچھ جانتے ہیں، اہم تر یہ ہے کہ آپ کی جو ضرورت ہے، کیا آپ کو اس کا علم ہے؟

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علم کا حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے۔ یہی وہ علم ہے جس کی ضرورت ہر انسان کو ہے، ہر مرد اور ہر عورت کو ہے… دین کا بنیادی علم ہی”علم“ کی تعریف میں آتا ہے۔ یہی وہ علم ہے جوآپ کو اس دنیا میں آپ کا مقصد اصلی بتاتا اور آپ کو اس دنیا میں زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کرتا ہے۔

دین کا علم(قرآن اور سنت سے مستنبط علم) ہی آدمی کو انسان بناتا ہے اور دنیابھر کی باقی تمام ”انفارمیشن“ جاہلیت سے کسی کو نکال نہیں سکتی۔ علم انسانیت سے سر فراز کرتا ہے، مگر انفارمیشن حیوانیت میں جکڑ دیتی ہے۔ علم اپنی ذات سے نکل کر دوسرے انسانوں کے بارے میں سوچنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے تو انفارمیشن آدمی کو اپنے ہی خول میں مقید کر دیتی ہے۔ علم دوسروں کی ضرورتوں کا احساس دلاتا ہے تو انفارمیشن دوسروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کی تدابیر سکھاتی ہے۔ علم عاجزی لاتا ہے اور جہالت گھمنڈ میں مبتلا کرتی ہے۔

علم بندے کو الله سے قریب کرتا ہے تو لاعلمی او رجہالت گناہوں اور خطاؤں کے عمیق سمندر میں ڈبو دیتی ہے۔

Flag Counter