مبصر کے قلم سے
ادارہ
مقام درود شریف
تالیف: مولانا محمد عامر عبدالعزیز
صفحات:126 سائز:23x36=16
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی
یہ کتاب جامعہ علوم اسلامیہ، علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل مولانا محمد عامر عبدالعزیز نے مرتب کی ہے اور اس میں دورد شریف کاحکم، فضائل وآداب، انوار وبرکات، انعامات وکرامات، فوائد ومصالح اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی زیارت کے مختلف طریقوں کو جمع کیا گیا ہے۔ مولانا عبدالحفیظ مکی اور مفتی محمد انعام الحق قاسمی نے اس پر تقریظ لکھی ہے، جس میں کتاب کی اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہوئے درود شریف اور فضائل کے حوالہ جات کا مشورہ دیا گیا ہے، جو ایک مفید وقابل عمل مشورہ ہے اور اس سے کتاب کی اہمیت و وقار میں اضافہ ہو گا۔
کتاب کی طباعت واشاعت میں معیار کا خیال رکھا گیا ہے۔
کراچی کا بحران او را س کا حل
مرتب: مولانا راشد راہی
صفحات:168 سائز:23x36=16
ناشر: خلافت اکیڈمی، شکارپور، سندھ، پاکستان
یہ کتاب کراچی کے بحران اور اس کے حل کے حوالے سے مختلف اہل قلم کے مضامین کو جمع کرکے مرتب کی گئی ہے اور اسے مولانا راشد راہی نے مرتب کیا ہے ۔ کتاب کے پیش لفظ میں وہ لکھتے ہیں:
”کراچی میں بدامنی شروع ہونے کے بعد میں نے اس بدامنی، بحران اور فتنہ فساد کی آگ بڑھنے کے اسباب او رمحرکات کو معلوم کرنے کے لیے کتابوں، جرائد اور اخبارات کا غوروفکر سے مطالعہ شروع کیا۔ اس کے علاوہ بہت سے دانش مند اور اہلِ بصیرت لوگوں سے اس مسئلہ پر تبادلہٴ خیال کرتا رہا۔ خدا کے فضل وکرم سے میں اس مسئلہ کی اصل حقیقت اور تہہ تک پہنچنے میں کام یاب ہو گیا۔ اس ساری معلومات اور بحران کے محرکات واسباب کو زیر نظر کتاب میں ترتیب دے کر آپ کی خدمت میں پیش کر رہاہوں۔ مجھے اُمید ہے کہ اس کتاب کا غور سے مطالعہ کرنے کے بعد قاری حضرات کراچی کے مسئلہ کو سمجھنے میں کوئی دقت اور دشواری محسوس نہیں کریں گے۔ باقی رہا مسئلہ کا حل، وہ میری دانست کے مطابق گورنمنٹ کے پاس ہے، کیوں کہ:
قانون او راس کو نافذ کرنے کی قوت حکومت کے پا س ہے۔ سول، فوج داری اور اینٹی ٹیررسٹ کورٹ حکومت کے پاس ہیں۔ جدید اسلحہ سے لیس دنیا کی بہترین فوج حکومت کے پا س ہے۔ مستعد اور ٹرینڈرینجر ز حکومت کے پاس ہے۔ سول پولیس اور چاق وچوبند کمانڈوز کے دستے حکومت کے پاس ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ قاتلوں، مجرموں، بھتہ خوروں، فتنہ فساد کی آگ بھڑکانے والوں اور قانون شکنی کرنے والوں کو پکڑ کر سخت اور عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ قلیل عرصے میں امن قائم ہو جائے گا۔ مگر ذہن میں سوال آتا ہے کہ:(But will bell the cat)
کتاب میں ”شمع فروزاں“ کے نام سے قرآن واحادیث نبویہ کی روشنی میں قتل وقتال اور فتنہ وفساد کی برائی و مذمت، کراچی کا بحران او راس کا حل از سید شاہد ہاشمی، ”کراچی میں امن کیسے قائم کیا جائے؟“ مدیر روز نامہ امّت کراچی کی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں کی ایک نشست میں چند تجاویز، ڈاکٹر محمد ابصار دہلوی کا مضمون”ایم کیوایم اور اس کے قائد اپنے نظریات وافکار کے آئینے میں“، جناب لیاقت بلوچ کا مضمون ”کراچی میں بدامنی کیوں“ کراچی کا بحران اور قومی اخبارات جب کہ کتاب کے آخر میں پاکستان کے مسلمانوں سے قنوت نازلہ پڑھنے کی اپیل کی گئی ہے۔
مختلف اصحاب قلم کی تحریرات کی روشنی میں کراچی کے بحران اور اس کے حل کو سمجھنے کے حوالے سے یہ ایک اچھی کاوش ہے او رملک وملت کے سنجیدہ اور درد وتڑپ رکھنے والے حضرات سے توجہ کی متقاضی ہے۔
یہ کتاب خوب صورت کارڈ ٹائٹل کے ساتھ متوسط کاغذو طباعت میں شائع کی گئی ہے۔
تونے ہمیں چاہا ہے
شاعر: خالد اقبال تائب
صفحات:126 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ تائب، کراچی
شاعر معرفت جناب خالد اقبال تائب، عارف بالله حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمة الله علیہ کے خلیفہ مجاز بیعت ہیں ،ان کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آکر عوام وخواص سے داد تحسین حاصل کر چکے ہیں اور ”تونے ہمیں چاہا ہے“ کے نام سے یہ ان کا نیا مجموعہ کلام ہے، ان کے کلام میں دردمند دل کی آواز، الله تعالیٰ کی محبت ومعرفت، بزرگوں کی تعلیمات اور تصوف وسلوک کے حقائق نمایاں ہوتے ہیں ۔ مولانا مفتی محمود الحسن مسعودی زیر نظر مجموعہٴ کلام کے بارے میں اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”بس کلام معرفت کی شنیدو خواندسے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کسی قصد وارادہ کا نتیجہ نہیں، کہاہوا نہیں ہے بلکہ کہلوایا گیا ہے، اس کے مضامین اُترے ہوئے ہیں ،اس کے از دل خیزد کا علم سامعین ومستفیدین کو بردل ریزد سے ہوتا ہے، رنگِ کلام بالکل منفرد، حقیقی محبت، دردو گداز کا ترجمان، جذبات وانداز بیان میں پاکیزہ وشیریں و دل کش سوز ومستی وارادتِ قلبی سے معمور اور ہر ہر شعربادہٴ معرفت کا چھلکتا ہوا جام معلوم ہوتا ہے، اس کلام معرفت کو ایک بار سن کر بار بار سننے او رایک بار پڑھ کر کئی بار پڑھنے کا داعیہ اُبھرتا ہے، خیال کی نئی گرہیں اور شعور کے نئے دریچے کھلتے ہیں، حضرت شاعر معرفت مدظلہ کی شاعری آفاقی بھی ہے الہامی بھی۔ ترک تمنا کو عین تمنا قرار دینا عاشقانہ مزاج کی نُزھت وپاکیزگی کا وہ درجہٴ بلند ہے جو بہت ہی کم کسی کو حاصل ہوتا ہے۔ حضرت کی شاعری اس جذبہٴ بلند پر قائم ہے۔“
آخر میں شاعر معرفت کے کلام کے چند نمونے ملاحظہ ہوں #
قید غم عقبیٰ سے رہائی نہیں دیتا
اپنوں کو خدا چیز پرائی نہیں دیتا
بینا ہو تو جگنو کی چمک راہ سُجھا دے
اندھے کو تو سورج بھی دکھائی نہیں دیتا
باہر کی اِک آواز پہ جو چونک پڑیں گے
اندر کا انہیں شور سنائی نہیں دیتا
رہبر کی کرامت ہے، خدا ورنہ ہر اک کو
ذوق طلبِ آبلہ پائی نہیں دیتا
(ص:59)
مٹنے کی دُھن نہ خود کو مٹانے کی آرزو
کرنے چلے ہیں آپ کو پانے کی آرزو
مشہور ہوتے رہتے ہیں جتنا یہ اہل دل
کرتے ہیں اتنا خود کو چھپانے کی آرزو
اک روز دوسروں میں بڑھائے قد ضرور
اپنی نظر میں خود کو گھٹانے کی آرزو
یہ اہل دل کا فیض ہے تائب، خدا گواہ
ہے خون آرزو سے نہانے کی آرزو
(ص:90)
زخموں سے دل سجاتے ہیں ہم جان بوجھ کر
پھر اُس پہ مسکراتے ہیں ہم جان بوجھ کر
خوشیوں سے روٹھ جاتے ہیں ہم جان بوجھ کر
غم میں خوشی مناتے ہیں ہم جان بوجھ کر
منزل کی ہر قدم پر ملا کرتی ہے نوید
رستے کا غم اُٹھاتے ہیں ہم جان بوجھ کر
چسکہ لگاہے خون تمنا کا اس طرح
اُس خون میں نہاتے ہیں ہم جانِ بوجھ کر
(ص:105,104)
کتاب کا گیٹ اپ خوب صورت ہے جلد بندی مضبوط، ورق عمدہ ورنگین اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔