Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رمضان المبارک 1435ھ

ہ رسالہ

1 - 17
ایک بار پھر․․․

مولانا عبید اللہ خالد
	
 لیجیے، وہ مہینہ ایک بار پھر ہماری زندگی میں آگیا جس کا انتظار سارے سال سے تھا، او رجب گزشتہ برس وہ ہم سے جارہا تھا تو ایمانی قلوب اس کی جدائی سے بوجھل تھے۔ طبیعتوں پر گرانی تھی اور جی چاہتا تھاکہ وقت تھم جائے یا سورج اور چاند ساکت ہو جائیں تاکہ اس ماہ مبارک کی برکتوں اور فضیلتوں سے ہم کچھ اور مستفید ہو سکیں۔

یہ تو الله کا بڑا کرم ہوا کہ ہمیں اپنی زندگی میں اس سال پھر یہ مبارک مہینہ اور اس سے بار آور ہونے کا موقع میسر آرہا ہے، کتنے ہی احباب ایسے ہیں جو اِس دوران میں ہم سے بچھڑ گئے ، الله کو پیارے ہو گئے، ہم ان کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں … مگر اپنے لیے ہم اس بار اس مہینے کو… رمضان کو اپنے لیے دنیا کی برکتیں سمیٹنے، آخرت کی عافیتیں بٹورنے اور سب سے بڑھ کر الله کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔

رمضان کے فضائل سے شاید ہی کوئی مسلمان غافل ہو مگر نفس کی مستی اور خواہشات کی چستی ہمیں عموماً ان فضائل سے مستفیض ہونے میں مانع ہوتی ہے۔ اب تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ احترام رمضان جو آج سے عشرہ ڈیڑھ عشرہ قبل پاکستانی معاشرے میں برتا جاتا تھا، اب مفقود ہوتا جارہا ہے۔ جاننا چاہیے کہ رمضان کا فرض ( یعنی روزہ) اور رمضان کا احترام دونوں ہی انتہائی اہم ہیں ۔ چناں چہ اگر کوئی شخص کسی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پاتا، اسے شرعی چھوٹ ہے تو اس پر بھی لازم ہے کہ وہ روزے دار جیسا برتاؤ برتے تاکہ رمضان کے ماحول کا جو احترام شریعت کی نظر میں ہے ، وہ اسلامی معاشرے میں جاری وساری رہے۔

یہ کام دو طرح سے ہو سکتا ہے : والدین اور سرپرست کی حیثیت سے ہم اپنے ایسے چھوٹے بچوں کوجو ابھی روزہ رکھنے کے قابل نہیں ہوئے انہیں بھی احترام رمضان کی تعلیم اور تربیت دیں۔ جو افراد کسی ادارے کے کرتا دھرتا ہیں وہ اپنے ماتحتوں اور رفیقوں کو اس بات کی ترغیب دیں کہ رمضان کے روزے ضرورر کھیں اور اگر شرعی چھوٹ کی بنا پر روزہ رکھنے کے قابل نہیں تو روزے کا احترام باقی رکھیں، روزے کی حرمت کا خیال رکھیں اور جو افراد بلاکسی عذر کے روزہ نہیں رکھ رہے ، انہیں ان کی ذمے داری کا احساس دلائیں۔ روزہ ورمضان کے فضائل سنا کر محبت اور خلوص کے ساتھ انہیں روزہ رکھنے، تروایح پڑھنے اور قرآن کی تلاوت کرنے کی ترغیب دیں۔

رمضان اور قرآن کا تعلق بڑا ہی گہرا ہے۔ اس رمضان میں دو کام کیجیے: یہ تہیہ کیجیے کہ اس رمضان میں قرآن کی تلاوت اور ختم قرآن کے ساتھ قرآن کو درست طور پر پڑھنے کا آغاز کریں گے۔ اس کے لیے اپنی مسجد کے امام صاحب سے مشورہ کر لیجیے۔ دوسرے قرآن کو سمجھنے کا آغاز کیجیے۔ الله تعالیٰ آپ سے کیا کہہ رہے ہیں اور وہ آپ سے مسلمان کی حیثیت سے کیسی زندگی کے طالب ہیں۔ اس سلسلے میں علما کرام سے راہ نمائی لے لیجیے۔

ائمہ حضرات اور علمائے کرام سے یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ وہ اخیر کی دو باتوں کی ترغیب اپنے ہاں آنے والے مجموعے کو ضرور دیں اور ہو سکے تو سارا سال کی کوئی ترتیب بنانے کا آغاز کر دیں تاکہ رمضان کی ان بھرپور ساعتوں میں مسلمانوں میں جو بھرپور جذبہ پیدا ہوا ہے، وہ رمضان کے وسط یا اخیر تک ٹھنڈا نہ پڑ جائے بلکہ جذبے کی اس حرارت سے اس طرح کام لیا جائے کہ وہ سارا سال قرآن سے وابستہ رہیں۔

یہ آپ کو سوچنا ہے کہ رمضان میں مسجد کوآباد کرنے والا مسلمان کیوں کر رمضان کے بعد بھی مسجد سے جڑا رہے۔

Flag Counter