Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1435ھ

ہ رسالہ

15 - 15
مبصر کے قلم سے

ادرہ
	
تذکرہ وسوانح امیر شریعت سید عطاء الله شاہ بخاری 
تالیف: مولانا عبدالقیوم حقانی
صفحات:320 سائز:23x36=16
ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہ، خالق آباد، ضلع نوشہرہ، صوبہ خیبر پختونخواہ

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب امیر شریعت سید عطا ء الله شاہ بخاری رحمة الله علیہ کے تذکرہ وسوانح، ان کی علمی ، عملی ، دینی ، ملی، تحریکی اور سیاسی زندگی کے حالات وواقعات پر لکھی گئی ہے۔ معروف عالم دین مولانا عبدالقیوم حقانی نے اسے مرتب کیا ہے او راس کی ترتیب میں ماہنامہ نقیب ختم نبوت ، شورش کاشمیری، مرزا جانباز، امین گیلانی ، ابو ذر ابومعاویہ، غازی خان کابلی  کی کتابوں اور نقیب ختم نبوت کی خصوصی اشاعت ” امیر شریعت نمبر“ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ کتاب کو بارہ ابواب میں اس طرح تقسیم کیا گیا ہے کہ باب اول میں خاندانی پس منظر، ولادت، تذکرہٴ والدین اور تعلیم وتربیت، باب دوم میں شخصیت وکردار، عادات واطوار، فقرو درویشی ، مصائب ومشکلات اور عفو ودرگزر، باب سوم میں اوصاف وکمالات، تواضع وانکساری، تقوی وخشیت الہٰی، سیاسی زندگی اور سیاسی بصیرت، باب چہارم میں قرآن سے محبت ، انگریز سے نفرت ، سراپا علم وعمل، باب پنجم اخلاص وللہیت، زہد واستغناء اور اصول پسندی، باب ششم عشق رسول او راتباع سنت، باب ہفتم مسئلہ ختم نبوت سے والہانہ عقیدت اور فرق باطلہ کا تعاقب ،باب ہشتم دعوت وخطابت او رقید وبند کی صعوبتیں، باب نہم ذوق شعر وادب، ظرافت، حاضر جوابیاں اور چٹکلے، باب دہم سفر آخرت اور آخری ایام جب کہ باب یازدہم ”خوان زعفران“ کے عنوان سے ہے اور اس میں علی گڑھ میں خطاب کے دوران مسئلہ ختم نبوت کی ایک دلچسپ تمثیل کا ذکرکیا گیا ہے ۔

کتاب کے پیش لفظ میں کتاب کی ترتیب وتالیف کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ:
”کسی شخصیت کی کام یابی کا یہ پیمانہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے تمام مخالفین پر غالب آگئی ہو، وہ اپنے نظریے کے نفاذ وعموم اور ترویج میں کام یاب ہو گئی ہو او راس نے یکسر ایک انقلاب پیدا کر دیا ہو … کسی شخص کی بڑائی ہمیں اس کی فکر ورائے کی صحت میں، عمل وسعی کی راہ میں ، اخلاص وایثار میں ، اس کی سیرت کی عزیمت واستقامت میں اور حق کی راہ میں کچھ پالینے کے بجائے سب کچھ لٹا دینے کے ذوق میں تلاش کرنی چاہیے ۔ حضرت امیر شریعت  کی سیرت اس کا علمی مرقع ہے جسے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں لائحہٴ عمل ، روشنی کا چراغ اور نورِ ہدایت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔“

کتاب کے مطالعے سے حضرت شاہ صاحب کی شخصیت کا تعارف اوصاف و کمالات ،تقوی ودین داری ، اخلاص وللہیت اور دین ووطن کے لیے دی جانے والی ان کی عظیم قربانیوں کی روشن وتابندہ جھلک کے روح پرور منظر کا عکس جمیل سامنے آجاتا ہے۔ الله تعالیٰ جنت الفروس میں انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے او رہمیں انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرماکر مؤلف کی اس کاوش کو دنیا وآخرت میں بار آور فرمائے۔

کتاب کا ٹائٹل خوب صورت اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔

عالم اسلام کے خلاف موجودہ صلیبی صہیونی جنگ
تالیف:مولانا نور عالم خلیل امینی
صفحات:424 سائز:23x36=16
ناشر:ڈاکٹر محمد عبدالرحمن غضنفر، الرحیم اکیڈیمی،7/7-A ، لیاقت آباد، کراچی

مولانا نور عالم خلیل امینی دارالعلوم دیوبند کے استاذ ادب عربی، وہاں سے شائع ہونے والے معروف عربی رسالے ”الداعی“ کے رئیس التحریر اورممتاز ومعروف اہل علم میں سے ہیں، جس طرح عربی زبان میں ان کا قلم سلیس وشستہ ہے اس طرح اردو میں بھی ان کی تحریر سلیس ،رواں اور شستہ ہوتی ہیں اور ان کے قلم سے اردو زبان میں بھی کئی ایک تحقیقی ومعیاری کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں ۔ زیر نظر کتاب بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور اس میں عالم اسلام کے خلاف یہود ونصاری ٰ کے گٹھ جوڑ سے برپا کی جانے والی موجودہ صلیبی و صہیونی جنگ کے حقائق، دلائل وشواہد اور اعداد وشمار پر تحقیقی انداز میں تفصیلی گفت گو کی گئی ہے ۔ جس کی ابتداء وآغاز افغانستان وعراق پر حملے سے کیا گیا تھا اور معلوم نہیں اس کی انتہا اور انجام کیا ہو گا۔ اس میں مغرب وامریکا کی طرف سے عراق وافغانستان کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے بھیانک وخون چکاں مظالم کی داستانیں بھی ضمناً آجاتی ہیں ، یہود ونصاریٰ کے علاوہ دیگر کفار ومشرکین کی طرف سے مسلمانوں پر ظلم وستم کے جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں ان کا نالہ وفریاد بھی اور دو ر حاضر کے مسلم حکمرانوں کی بے ضمیری وایمان فروشی کا نوحہ ومرثیہ بھی!

”حرف حکایت ‘ ‘ کے عنوان سے کتاب کا پیش لفظ لکھا گیا ہے اور اس میں مؤلف کتاب کے مضامین کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں:
”اس کتاب کے مضامین 11/ستمبر2001ء کے بعد عالمِ اسلام پر امریکا او رمغرب کی طرف سے عسکری اور فکری حملوں اور تیز تر وہمہ گیر صلیبی و صہیونی یورش کے بعد ، مختلف اوقات میں عموماً عربی میں لکھے گئے ، پھر خود مضمون نگار ہی کے قلم سے ارد ومیں ترجمہ ہو کر اپنے اوقات میں مختلف اخبارات ورسائل میں چھپے اور بڑی دلچسپی سے پڑھے گئے…عموماً یہ مضامین دراز نفس ہیں ، لیکن چند ایک مختصر بھی ہیں، دراز نفسی کی وجہ مضمون نگار کی یہ مجبوری اور یہ احساس تھا کہ بات کو ہمیشہ مدلل اور قارئین کے لیے ذہنی تسکین اور یقین قلب کا ذریعہ بنا دیا جائے، تاکہ حالات وواقعات سے بے خبر ، یا فریب خوردہ غلط فہمی کے شکار ناظرین کے لیے انہیں پڑھنے کے بعد سچائی تک پہنچنے کے حوالے سے کوئی شک و شبہہ نہ رہ جائے او رجن سچائیوں کی نقاب کشائی مقصود ہے، ان پر ایمان لانا ان کے لیے آسان ہو ۔کیوں کہ امریکا اوراس کا ہم راز ودم ساز وہم آواز مغرب ہمیشہ کہتے رہے ہیں اور کہے جارہے ہیں کہ یہ جنگ اسلامی جسم وجان کے خلاف نہیں ، بل کہ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے ، اس لیے یہ کسی تہذیبی تصادم یا بین المذاہب زور آزمائی کا نتیجہ نہیں اور نہ ہی یہ آیندہ اُس پر منتج ہونے والی ہے ، لیکن دنیا نے کھلی آنکھوں اور سارے عالم کے مسلمانوں بالخصوص اسلام پسندوں نے مبتلی بہ ہونے کے بعد تلخ تجربوں کے ذریعے یقین کر لیا کہ امریکا اور مغرب کی موجودہ جنگ درحقیقت صلیبی و صہیونی جنگ ہے جو بڑی جان لیوا اور مہلک ہے اور صلیبی تثلیث و صہیونی مکروضلال کے ہاتھوں ، میراثِ خلیل او راس کے پاس داروں کے خلاف ، ہمہ گیر اور دور رس منصوبہ بندی کے ساتھ ، سارے روایتی وغیر روایتی محاذوں پر بھرپور طور پر لڑی جارہی ہے۔11/ستمبر2001ء کا واقعہ القاعدہ والوں یا مسلم نوجوانوں کا برپا کردہ تخریب کاری کا عمل تھا، یا صہیونیوں اور صلیبیوں کی دسیسہ کاری اور اسلام وصلیبیت و صہیونیت کی آمیزش کے نئے رنگ وآہنگ کی تجسیم وتمثیل کو ، بہ عجلت او رہمہ گیر طو پر برپا کرنے کی کارروائی؟ ان مضامین میں اس اصل اور مرکزی سوال کا جواب دیا گیا ہے ، جس پر سارے موجودہ مسائل اور اسلام کے خلاف دہشت گردی کے نام سے لڑی جانے والی صلیبی و صہیونی جنگ کی اساس تھی اور آیندہ بھی رہے گی۔“

کتاب کے ایک او رپہلو کو اجاگر کرتے ہوئے پیش لفظ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ:
”ان مضامین کو پڑھنے کے بعد نہ صر ف حقائق سے بہ خوبی آگاہی ہوتی ہے ، بل کہ ایمان ویقین میں اضافہ ہوتا ہے ، عقیدے کی پختگی کا سامان ہاتھ آتا ہے ، اسلام کے قوی الاعصاب مذہب ہونے پر ایمان تاز ہ ہوتا ہے ، باطل کی پسپائی او رحق کی نہتے ہونے کے باوجود جیت کا منظر آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے اور قاری اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ باطل کا نصیبہ ہی یقینی پسپائی ہے، اس لیے اس کا سارا زور ، سارے ہتھیار ، ساری تدبیریں ڈھیر ہوتی جارہی ہیں او راندھیرے میں تیر چلا کر وہ کچھ بھی حاصل نہیں کر پا رہا۔“

جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ کتاب اردو وعربی میں لکھے گئے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے۔ ہرمضمون کی ابتدا میں اس کا تعارف اور جن مجلات ورسائل او راخبارات وجرائد میں اس کی اشاعت ہوئی ہے ان کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ ضرورت ومناسبت سے موقع بموقع حواشی کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے قابل قدر واہمیت کی حامل ہے اور اس میں سنجیدہ وشائستہ انداز تحریر او رٹھوس ومضبوط دلائل کی روشنی میں دور حاضر کے ایک اہم وسنجیدہ فکری موضوع کو تحقیقی وواقعاتی انداز میں پیش کیا گیا ہے ، جو دور حاضر میں اسلام کے خلاف بپاکی جانے والی ہمہ گیر فکری وعسکری یلغار کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے اور مسلمانوں کے فکر مند حلقوں کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔کتاب کا ورق عمدہ، جلدبندی مضبوط اور طباعت واشاعت معیاری ہے۔

Flag Counter