نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: اپنی ران مت کھولو۔لَا تَكْشِفْ فَخِذَكَ۔(ابوداؤد:4015)
حضرت جرھد جوکہ اصحابِ صفہ میں سے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺہمارے پاس تشریف فرماہوئے ، میری ران برہنہ تھی (کپڑا ہٹا ہواتھا )آپﷺنے ارشاد فرمایا:” أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ “ کیا تم نہیں جانتے کہ ران بھی ستر کا ایک حصہ ہے ۔(ابوداؤد:4014)
ایک روایت میں حضرت علی نبی کریمﷺکا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں :کسی زندہ یا مردہ شخص کی ران کی طرف مت دیکھو۔وَلَا تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ، وَلَا مَيِّتٍ ۔(ابوداؤد:4015)
بے ستری کی ایک صورت یہ بھی بکثرت پائی جاتی ہے کہ نہاتے ہوئے باریک کپڑے استعمال کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے کپڑے جسم سے چپک کر ”کاسیاتٌ عارِیاتٌ“کا مصداق بن جاتے ہیں اور انسان کپڑوں میں بھی برہنہ ہوکر رہ جاتا ہے ۔یہ بھی بے ستری کی ہی ایک صورت ہے جس سے اجتناب بہر حال ضروری ہے ۔
تیسری شرط : نظروں کی مکمل حفاظت ہو :
کبھی انسان اپنی ذات کی حد تک ستر کا اہتمام کرلیتا ہے لیکن وہاں نہانے والے دوسرے افراد اِس بات کا لحاظ نہیں کرتے ، جس کی وجہ سے نظروں کی حفاظت ممکن نہیں رہتی ، ایسی صورت میں بھی وہاں جانا جائز نہیں ،اِس لئے کہ نظروں کی حفاظت فرض ہے اور اِس فرض پر عمل کرنے کے لئے ایسے اسباب کا ترک کرنا ضروری ہے جواِس فرض پر عمل کرنے میں رُکاوٹ ثابت ہوتے ہوں ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والے مرد و زن دونوں کو مستقل طور پر الگ الگ اِس بات کا حکم دیا ہے کہ اپنی نگاہوں کو جھکائیں اور شرمگاہ کی حفاظت کریں ۔(سورۃ النّور:30 ، 31)
حضرت ابو سعید خدری نبی کریمﷺکا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں:کوئی مرد دوسرے مرد کا اِسی طرح کوئی عورت دوسری عورت کا ستر نہ دیکھے ۔لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عُرْيَةِ الرَّجُلِ، وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عُرْيَةِ الْمَرْأَةِ.(ابوداؤد:4018)