پانچویں شرط :کفار و فساق کا وہاں مجمع نہ ہو :
ایک نیک اور صالح مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسی جگہ حاضر ہو جہاں اوباش اور لوفر لوگ جمع ہوکر تفریح اور رنگ رلیاں کر رہے ہوں ، جس طرح اچھی صحبت کے اچھے اثرات انسان کی سیرت و کردار اور اُس کے اخلاق پر مرتّب ہوتے ہیں اسی طرح بُری صحبت کا بھی انسان کےقلب و باطن پر بُرا اثر یقیناً پڑتا ہے ، جو انسان کے لئے رفتہ رفتہ تباہ کُن ثابت ہوجاتا ہے ، اِس لئے انسان کو اپنی بیٹھک نیک اور اچھے لوگوں کے ساتھ رکھنی چاہیئے ۔نبی کریمﷺکا ارشادہے:اپنی مصاحبت صرف( کامل ) ایمان والوں کے ساتھ رکھا کرو ۔لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا ۔(ترمذی:2395)(مرقاۃ المفاتیح :8/3141)
قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو ایسےلوگوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ہے جو اپنی نیت و ارادہ ، اور قول و فعل کے اعتبار سے سچے ہوں صاف ستھری اور سچی زندگی کے حامل ہوں ۔ ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ﴾۔(التوبۃ :119)
علّامہ ابن العربی فرماتے ہیں :اہلِ کبائر یعنی بڑے بڑے گناہ گاروں کی مجلسوں میں شریک ہونا جائز نہیں ہے ۔مُجَالَسَة أَهْلِ الْكَبَائِرِ لَا تَحِلُّ.(قرطبی :7/13)
عورتوں کے لئے حمام میں جانے کا حکم :
عورتوں کے لئے حمام یا سوئمنگ پولز میں نہانے کا حکم اور اُس کی شرائط بھی وہی ہیں جو ماقبل ذکر کی گئی ہیں ،یعنی اختلاط اور بے پردگی ، بے ستری اور بدنظری وغیرہ سے مکمل طور پر اجتناب ہو تو درست ہے ۔تاہم یہ ایک ناقابلِ تکذیب حقیقت ہےکہ آج کے دور میں اُن شرائط کا مکمل لحاظ کرنا صرف مشکل ہی نہیں بلکہ بہت حد تک ناممکن سا ہے ، کیونکہ اختلاط سے بچنا ، بے پردگی اور بے حجابی سے کلی طور پر احتراز کرنا ، ستر کا مکمل اہتمام کرنا ، اپنی اور دوسروں کی نگاہوں کو پاکیزہ رکھنا ممکن نہیں، اِس لئے عوامی اور مشترکہ پولز میں عورتوں کے لئےنہاناہر گز جائز نہیں۔وَفِي زَمَانِنَا لَا شَكَّ فِي الْكَرَاهَةِ لِتَحَقُّقِ كَشْفِ الْعَوْرَةِ۔(الدر المختار :6/52)