(1)……… مطلقاً جائز نہیں، اگرچہ شرائط کا مکمل لحاظ بھی کیا جائے ۔
(2)……… عمومِ بلویٰ کی وجہ سے جائز ہے ، بشرطیکہ شرائط کا لحاظ کیا جائے ۔
(3)………عمومی حالت میں جائز نہیں، ضرورت کے تحت جائز ہے اور وہ ضرورت یہ ہے کہ پانی نہ ہو ، یا سخت سردی میں پانی گرم کرنے کا کوئی انتظام نہ ہو۔(رد المحتار :3/604)(عالمگیری :5/363)(رد ّ المحتار:6/52) (الموسوعة الفقهية الکويتية :18/157 ، 158——7/86) (شعب الایمان:7384)
فائدہ :………مذکورہ بالا تینوں اقوال میں پہلا قول راجح ہے ، اِس لئے کہ آجکل شرائط کا بالکل بھی لحاظ نہیں رکھا جاتا ، احادیث میں ذکر کردہ ضرورت بھی نہیں پائی جاتی ، نیز عورتوں کا گھروں سے بلاضرورت نکلنا خود ایک جائز عمل نہیں ہے ، لقولہٖ تعالیٰ :﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ ﴾۔اور سوئمنگ عورتوں کے لئے کوئی ضرورت کی چیز نہیں ہے۔علاوہ ازیں عورتوں کا اِس طرح جمع ہونا بہت سے فتنوں کے پیدا ہونے کا باعث ہے ، لہٰذا اقرب الی الصواب اوراحوط یہی ہے کہ عورتوں کے لئے مخصوص سوئمنگ پولز میں بھی نہانے سے مکمل گریز کیا جائے ۔
حمام سے متعلّق احادیث مبارکہ
حمام کی مذمّت پر احادیث مبارکہ :
نبی کریمﷺکے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ حمام اچھی جگہ نہیں ،ذیل میں چند ارشادات ملاحظہ ہوں:
اُس گھر سے بچو جسے حمام کہا جاتا ہے ، لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! وہ تو جسم کا میل کچیل دور کردیتا ہے اور مریض کو نفع پہنچاتا ہے ،آپﷺ نے ارشاد فرمایا :جو اُس میں داخل ہو اُسے چاہیئے کہ ازار کے ساتھ (ستر کے اہتمام کے ساتھ ) داخل ہو ۔ اتَّقُوا بَيْتًا يُقَالُ لَهُ الْحَمَّامُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ يَذْهَبُ بِالدَّرَنِ، وَيَنْفَعُ الْمَرِيضَ قَالَ:فَمَنْ دَخَلَهُ فَلْيَسْتَتِرْ.(طبرانی کبیر :10932)