جب مرد کو مرد کا اور عورت کو عورت کا ستر دیکھنے سے منع کیا گیا ہے تو ایک مرد کو عورت کا یا عورت کو مر دکا ستر دیکھنے کی بھلا کیسے اجازت ہوسکتی ہے !۔
چوتھی شرط : وہاں کوئی خلافِ شرع کام نہ ہورہا ہو:
سوئمنگ پولز میں بسا اوقات گانے یا مسلسل میوزک کی دھنوں میں تیراکی کی جاتی ہے اور اِس کو تیراکی کرنے اور اُس کے سیکھنے میں معاون اور مددگا ر کہا جاتا ہے ،یا پینے پلانے کا دور چلتا ہے ،اگر ایسی صورتحال ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور خلافِ شرع کام کیا جارہا ہوتب بھی وہاں جانا جائز نہیں ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
﴿ وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ﴾اور جب تم اُن لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیت میں عیب جوئی کررہے ہیں تو اُن لوگوں سے کنارہ کش ہوجاؤیہاں تک کہ وہ کسی اور کام میں لگ جائیں۔(الانعام:68) مفتی محمد شفیع فرماتے ہیں :اِس میں ایک اہم اصولی ہدایت دی گئی ہے کہ جس کام کا خود کرنا گناہ ہے اس کے کرنے والوں کی مجلس میں شریک رہنا بھی گناہ ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیئے ۔(معارف القرآن :3/370)
امام جصاص نے فرمایا :اِس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو ایسی مجلس سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہیئے جس میں اللہ تعالیٰ یا اُس کے رسول ﷺیا شریعتِ اسلام کے خلاف باتیں ہورہی ہوں اور اس کو بند کرنا یا کرانا یا کم از کم حق بات کا اظہار کرنا اس کے قبضہ و اختیار میں نہ ہو ، ہاں ! اگر ایسی مجلس میں بہ نیت اصلاح شریک ہو اور اُن لوگوں کو حق بات کی تلقین کرے تو مضائقہ نہیں ۔(احکام القرآن للجصاص :4/166)(معارف القرآن 3/372)
جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چل رہا ہو۔مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلَا يَجْلِسْ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا بِالخَمْرِ.(ترمذی:2801)