حمام کا شرعی حکم
حمام کا حکم :
حمام یا سوئمنگ پولز میں نہانا جائز ہے بشرطیکہ مندرجہ ذیل شرائط کا اچھی طرح لحاظ رکھا جائے ۔
پہلی شرط :مرد و زن کا اختلاط نہ ہو ۔
مشترکہ حمام اور سوئمنگ پولز میں ایک بڑی خرابی جو بعض مواقع پر دیکھنے میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ مرد اور عورت ایک ساتھ نہاتے ہیں ، جو یقیناً ایک کھلی بے حیائی اور بے پردگی ہے ۔ایسی جگہوں پر جانا یا وہاں کے حیاء سوز مناظر دیکھنا سب حرام اور ناجائز ہے ، ایک مسلمان مرد یا عورت ایسی حیاء سوز حرکت کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔
سوچنے کی بات ہے !مردو زن کا اختلاط تو نماز میں بھی جائز نہیں ، جب نماز میں اختلاط جائز نہیں تو نہاتے ہوئے اختلاط جوکہ مرد و زن کے اختلاط کی سب سے بد ترین شکل ہے اُس میں بھلا کیسے جائز ہوسکتا ہے ۔فقہاء نے لکھا ہے کہ ایسے لوگوں کی گواہی بھی قابلِ قبول نہیں جو شادی بیاہ کے موقع پر اختلاطِ مردو زن کے مرتکب ہوں۔وَأَمَّا إذَا كُنَّ فِي الْحَمَّامِ بِغَيْرِ مِئْزَرٍ، وَفِي الْأَعْرَاسِ الَّتِي يَمْتَزِجُ فِيهَا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ، فَلَا يُخْتَلَفُ فِي الْمَذْهَبِ أَنَّ شَهَادَةَ بَعْضِهِنَّ لِبَعْضٍ لَا تُقْبَلُ.(تبصرة الحكام في أصول الأقضية:1/361)
دوسری شرط :ستر کا مکمل اہتمام کیا جائے۔
دوسری شرط جس کا بڑی تاکید کے ساتھ احادیث میں ذکر آیا ہے وہ ستر کا اہتمام ہے ،کسی کے سامنے ستر کھول کر نہانا انتہائی قبیح اور مذموم حرکت ہے ، عموماً سوئمنگ پولز میں نہانے والوں میں اِس شرط کا اہتمام نظر نہیں آتا ۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ برہنہ ہو کر حمام میں داخل نہ ہو۔مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلَا يَدْخُلِ الحَمَّامَ بِغَيْرِ إِزَارٍ.(ترمذی:2801)