Deobandi Books

کتاب الحمام

6 - 17
بے شک اللہ تعالیٰ حیاء دار اور پردہ پوشی کرنے والے ہیں اور شرم و حیاء کو اور ستر پوشی کو پسند کرتے ہیں ، پس جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر پوشی کا اہتمام کرے۔إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَتِرْ.(ابوداؤد:4012)
 عموماً تیراکی کے لئے استعمال کیے جانے والے کپڑوں جیسے نیکر وغیرہ  میں  ستر کے اعضاء مکمل طور پر  نہیں چھپتے جس کی وجہ سے کبھی ران کھلی ہوتی ہے ، کبھی ناف کے نیچے کا کافی حصہ نظر آرہا ہوتا ہے ،کبھی  گھٹنے کھلے ہوئے ہوتے ہیں،یہ سب بے ستری کی صورتیں ہیں جو بکثرت سوئمنگ کرنےوالوں اور ساحل وغیرہ پر نہانے والوں میں نظر آتی ہیں۔حالآنکہ کسی کے سامنے ستر کھولنا حرام ہے ۔
حضرت بہز بن حکیم اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺہم اپنا  ستر کس سےچھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :اپنے ستر کو اپنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ ہر ایک سے چھپاؤ۔ میں نے عرض کیا اگر لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے ہوں ؟آپ ﷺنے فرمایا :اگر ہو سکے کہ تمہارے ستر  کو کوئی نہ دیکھے تو ضرور ایسا ہی کرو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ !اگر کوئی اکیلا ہو تو؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ لوگوں سے زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ «احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ:إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَيَنَّهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَيَنَّهَا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ:اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ.(ابوداؤد:4017)
بہت سے لوگ غلط فہمی میں  گھٹنوں کو ستر میں داخل نہیں سمجھتے جس کی وجہ سے سوئمنگ اور اسپورٹس وغیرہ کے ڈریس میں گھٹنے چھپانے کا خیال نہیں رکھا جاتا ، اسی طرح ایسے لباس پہنے ہوئے لوگوں کو بھی بغیر کسی شرم و حیاء کے کھیلتے  اور نہاتے ہوئے دیکھا جاتا ہے، جو یقیناً بے حیائی ہے ۔یاد رکھیے ……!! گھٹنے بھی ستر میں داخل ہیں، اُسے کسی کے سامنے کھولنا یا کسی کے کُھلے ہوئے گھٹنے دیکھنا جائز نہیں ،ذیل کے ارشاداتِ نبوی سے اس کا کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے :

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حمام کا لفظ اور اُس کامعنی 4 1
3 حمام کی قدیم اور جدید شکلیں 4 1
4 حمام کا شرعی حکم 5 1
5 حمام کا حکم 5 4
6 پہلی شرط :مرد و زن کا اختلاط نہ ہو 5 4
7 دوسری شرط :ستر کا مکمل اہتمام کیا جائے 5 4
8 تیسری شرط : نظروں کی مکمل حفاظت ہو 7 4
9 چوتھی شرط : وہاں کوئی خلافِ شرع کام نہ ہورہا ہو 8 4
10 پانچویں شرط :کفار و فساق کا وہاں مجمع نہ ہو 9 4
11 عورتوں کے لئے حمام میں جانے کا حکم 9 4
12 عورتوں کے لئے مخصوص حمام کا حکم 10 4
13 حمام سے متعلّق احادیث مبارکہ 11 1
14 حمام کی مذمّت پر احادیث مبارکہ 11 13
15 فائدہ 11 4
16 عورتوں کےحمام میں جانے کی ممانعت سے متعلّق احادیث 13 13
17 حمام کے بارے میں نبی کریمﷺکی پیشینگوئی 15 13
18 حمام سے متعلّق چند فقہی احکام 16 1
19 حمام بنانے کا حکم 16 18
20 حمام میں نماز پڑھنے کا حکم 16 18
21 حمام میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا یا نہیں 16 18
22 حمام میں تلاوت کرنا 17 18
24 احناف﷭ 17 22
25 حنابلہ ﷭ 17 22
26 مالکیہ و شوافع ﷭ 17 22
27 احناف ﷭ 17 21
28 حنابلہ ﷭ 17 21
29 مالکیہ و شوافع ﷭ 17 21
30 امام احمد ﷫ 16 20
31 ائمہ ثلاثہ ﷭ 16 20
32 امام احمد ﷫ 16 19
33 ائمہ ثلاثہ ﷭ 16 19
34 فہرستِ مضامین 2 1
Flag Counter