تصویر کی ممانعت وعیدیں مروجہ شکلیں اور اس سے بچنے کا طریقہ کار |
سالہ ہٰ |
|
منع فرمایا اور سود کھانے والے پر ، کِھلانے والے پر ، جسم گود نے والی عورتوں پر (جو جسم گود کر اس میں رنگ بھرتی ہیں )اور اُن عورتوں پر جو یہ کام کرواتی ہیں اور تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی۔(بخاری :5962)تصویر والے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے: حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ اُنہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ،پس نبی کریمﷺ(گھر میں داخل ہوتے ہوئے )دروازے پررُک گئے اور داخل نہیں ہوئے ،میں نے کہا:”أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مِمَّا أَذْنَبْتُ“ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ کی توبہ کرتی ہوں(مجھ سے کیا خطاء سرزد ہوگئی ہے؟)آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا:”مَا هَذِهِ النُّمْرُقَةُ“یہ (تصویروں والا)تکیہ کیوں رکھا ہے؟ میں نے کہا :”لِتَجْلِسَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا“تاکہ آپ اِس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں، آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ:أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، وَإِنَّ المَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ الصُّورَةُ“بیشک قیامت کے دن اِن تصویروں(کے بنانے) والے لوگ عذاب دیے جائیں گے اور اُن سے کہا جائے گا :جو تم لوگوں نے تخلیق کیا ہے اُن کو زندہ کرو،اور بیشک فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو۔(بخاری :5957) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”لَاتَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ تَصَاوِيرُ“ فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں۔(بخاری :5949)