تصویر کی ممانعت وعیدیں مروجہ شکلیں اور اس سے بچنے کا طریقہ کار |
سالہ ہٰ |
|
طرح(بے جان) ہو جائیں گے اور پردہ کے بارے میں حکم دیں کہ اسے کاٹ دیا جائے پس اس میں بیٹھنے کے لئےدو مَسندیں (بیٹھنے کی گدیاں)بنا لی جائیں جو روندی جائیں گی(تو اس سے تصویر کی تعظیم کا معنی باقی نہیں رہے گا) اور کتے کو باہر نکالنے کا حکم دیدیجئے،حضور اکرم ﷺ نے ایسا ہی کیا۔ وہ کتا حضرت حسن یا حضرت حسین کا تھا جو ان کے پلنگ کے نیچے تھا پس اس کے بارے میں حکم دیا گیا تو اسے نکال دیا گیا ۔(ابوداؤد:4158)تصویر بنانے والےپر جہنم کی ایک گردن مسلط ہوجائے گی : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:قیامت کے دن دوزخ میں سے ایک گردن نکلے گی ،اُس میں دیکھنے والی دو آنکھیں ہوں گی، سننے والے دو کان ہوں گے اور بولنے والی ایک زبان ہوگی ۔وہ گردن کہے گی:”إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ، بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَبِالمُصَوِّرِينَ“میں تین طرح کے لوگوں پر مسلط کی گئی ہوں: (پہلا)ہر متکبراور ضدی انسان پر ، (دوسرا)ہر اُس شخص پر جس نے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارا ہواور(تیسرا)تصویر بنانے والوں پر۔(ترمذی:2574)تصویر بنانے والا جہنمی ہے،اُس کی بنائی ہوئی ہرتصویر عذاب کا ذریعہ ثابت ہوگی : حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”كُلُّ مُصَوِّرٍ فِي النَّارِ، يَجْعَلُ لَهُ، بِكُلِّ صُورَةٍ صَوَّرَهَا، نَفْسًا فَتُعَذِّبُهُ فِي جَهَنَّمَ“ ہر تصویر بنانے والے کو دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا۔اُس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا :”اِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا،