تصویر کی ممانعت وعیدیں مروجہ شکلیں اور اس سے بچنے کا طریقہ کار |
سالہ ہٰ |
|
تصویر کے گناہ ہونےکے دو درجے: تصویر کے گناہ کے دو درجہ ہیں : (1)شرک۔(2)گناہِ کبیرہ۔پہلا درجہ : شرک : پہلے درجہ سے مراد یہ ہے کہ مجسمہ ،مورتی یا تصویر کی پوجا اور پرستش کی جائے جیسے: ہندوؤں کے یہاں ہوتا ہے ،وہ مورتیوں اور مجسموں کی پرستش کرتے ہیں اور اُن کے سامنے اپنے سر کو جھکارہے ہوتے ہیں ،یہ واضح اور صریح شرک ہے، جس کا کرنے والا مشرک ہے۔مسلمانوں میں بھی اِس نوعیت کی ایک بڑی خطرناک شکل پائی جاتی ہے اور وہ یہ کہ بزرگانِ دین اور باباؤں کی فرضی یا حقیقی تصویروں کو فریم کرکے لٹکایاجاتا ہے اور اُس کی عزّت و تکریم کی جاتی ہے ،خوشبوؤں میں معطر کرکےرکھا جاتا ہےچڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں ،العیاذ باللہ ! یاد رکھئے یہ سب ایمان کو ضائع کردینے والے اُمور ہیں جن سے اگر اجتناب نہ کیا جائے تو آخرت کی ہمیشہ کی زندگی جہنم بن سکتی ہے ۔اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔آمیندوسرا درجہ : گناہ : تصویر کے گناہ ہونے کی دو صورتیں ہیں : (1)تصویر سازی۔(2)تصویراستعمال کرنا۔ تصویر سازی تصویر بنانے کو کہتے ہیں جس میں تصویر کا بنانا،تصویر کا کھینچنا اور تصویر کا چھاپنا اور شائع کرنا سب داخل ہیں ، اور اِس کی قباحت و شناعت اور وعید دوسرے کے مقابلے میں زیادہ سخت اور شدید ہے ،کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی صفتِ خالقیت کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا ہے اور حدیث کے مطابق ایسے شخص کو قیامت کے دن اُس تصویر میں روح پھونکنےاور جان ڈالنے کیلئے کہا جائے گا ،جو ظاہر ہے کہ وہ ہر گز نہیں ڈال سکتا ،