تصویر کی ممانعت وعیدیں مروجہ شکلیں اور اس سے بچنے کا طریقہ کار |
سالہ ہٰ |
|
کے ساتھ خاص ہے،حالآنکہ یہ غلط ہے ،کیونکہ احادیث میں منقوش تصاویر کو بھی ممنوع تصویر ہی کہا گیا ہے، کئی احادیث کے اندر اِس کی صراحت اور وضاحت ہے جس کو ماقبل میں وعیدوں کے اندر ذکر کردہ احادیث کے اندر دیکھا جاسکتا ہے ۔ (3)بعض لوگ ساکت و بے حرکت تصاویر کو تصویر کہتے ہیں اور حرکت کرتی تصاویر کو تصویر کے زمرے میں داخل نہیں مانتے ،اِسی طرح ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر کو تصویر نہیں سمجھتے ،اُن کے نزدیک کمپیوٹر ،موبائل وغیرہ کی تصاویر ”تصویر کی ماہیت و حقیقت “میں داخل نہیں ،حالآنکہ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ یوں کہا جائے :”موبائل کی تصویرتصویر نہیں“ ،ایک طرف اُسے تصویر بھی کہاجائے اور دوسری جانب اُس کے تصویر ہونے کی نفی بھی کی جائے ۔ (4)بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اِس زمانے میں تصویر سے بچنا ممکن نہیں لہٰذا ایک ناممکن کام پر بھلا کیسے عمل کیا جاسکتا ہے ، یہ اُن کی غلط فہمی ہے ،کیونکہ شریعت کا ہر حکم قیامت تک کیلئے ہے ،یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک چیز کا حکم دیں لیکن اُس پر عمل کرنا ممکن نہ ہو ، اِس سے تو”تَکلیف مَالَایُطَاق“(یعنی ایسے حکم کا مکلف بنانا جس کی طاقت نہ ہو )لازم آئے گا جو ظلم کہلاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ظلم سے پاک ہیں ۔ڈیجیٹل کیمرے کی تصویر بھی جائز نہیں : ڈیجیٹل کیمرے کی تصاویر کو تصویر کی ماہیت میں داخل کہا جائے یا نہیں اور وہ حقیقت میں تصویر ہیں یا نہیں ، اِس بحث میں پڑے بغیر اِنتہائی ادب کے ساتھ یہ ذکر کردینا ضروری ہے کہ ایسی تصاویر بھی جائز نہیں اور ترقی یافتہ اِس دَور میں تصویر کی کی اِس جدید شکل سے بچنا بھی نہایت ضروری ہے ،اور اِس کی مندرجہ ذیل چند وجوہات ہیں :