Deobandi Books

ماہنامہ الابرار اپریل 2010

ہ رسالہ

7 - 15
ملفوظات حضرت تھانویؒ
ایف جے،وائی(April 26, 2010)

(گذشتہ سے پیوستہ)

حضرت مولانا گنگوہیؒ کا اپنے ایک خادم پر توجہ دینے کی برکت

حضرت مولانا گنگوہیؒ کے کسی خادم کی گنگوہ میں کسی عورت سے آنکھ لگ گئی اور ملنے کا وقت اور جگہ بھی مقرر ہوگئی۔ یہ صاحب حضرت مولانا کی چار پائی صحن میں بچھا کر اور سب کام سے فراغت پاکر حسب وعدہ اس مقام کی طرف چلے۔ ان کی خانقاہ سے نکلتے ہی آسمان سے ایک بدلی اٹھی (حالانکہ اس سے پہلے آسمان بالکل صاف تھا) جب یہ اس مقام پر پہونچے تو عورت حسب وعدہ اس مقام پر ان کا انتظار کررہی تھی ابھی آپس میں کچھ گفتگو بھی نہ ہوئی تھی کہ بجلی اس زور سے کڑکی کہ یہ دونوں گھبرا گئے ادھر تو ان کو یہ خیال ہوا کہ مولانا کی چارپائی صحن میں پڑی ہوئی ہے اگر اٹھ آئے اور مجھے نہ پایا تو کیا کہیں گے ادھر اس عورت کو خیال ہوا کہ اگر گھروالے اٹھ آئے اور مجھے نہ پایا تو کیا کہیں گے بس دونوں یہ سوچ کر اپنے اپنے مقام کی طرف بھاگے انہوں نے یہاں آکر دیکھا تو مولانا چارپائی پر پائوں لٹکائے ہوئے مراقب بیٹھے ہوئے ہیں جیسے کوئی شیخ کسی مرید کو توجہ دیتا ہے (ان کے آنے تک آسمان پر ابر اور بجلی کا پتہ بھی نہیں رہا) یہ چپکے سے آکر لیٹ گئے ان کے آکر لیٹنے کے بعد مولانا بھی چارپائی پر بدستور سابق استراحت فرمانے لگے صبح کے وقت جب مجلس ہوئی تو مولانا نے نفس کو قابو میں رکھنے کے فضائل بیان فرمائے جس سے یہ بالکل تائب ہوگئے اور پھر بہت اچھی حالت ہوگئی۔ (ازتحریرات بعض ثقات)

حضرت مولانا گنگوہیؒ کے بارہ میں سائیں توکل شاہ صاحبؒ کا کشف

ایک مرتبہ حضرت سائیں توکل شاہ صاحب کے پاس چند آدمی حضرت مولانا گنگوہیؒ کی شان میں کچھ سوء ادبی کے کلمات کہہ رہے تھے حضرت شاہ صاحب نے کچھ دیر مراقب ہوکر گردن اٹھائی اور ان لوگوں سے فرمایا کہ لوگوں تم کس کی برائی کررہے ہو۔ میں تو مولانا رشید احمد صاحبؒ کا قلم عرش پر چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

(از تحریرات بعض ثقات)

حضرت مولانا گنگوہیؒ کی شان استغنا کا واقعہ

ایک مرتبہ مولانا گنگوہیؒ جاڑے کے موسم میں گاڑھے کی میلی دوہر اوڑھے بیٹھے تھے اور آپ کے دائیں بائیں مولانا محمد یعقوب صاحبؒ اور حکیم ضیاء الدین صاحب بیٹھے تھے ایک صاحب آئے تو انہوں نے دائیں بائیں دونوں حضرات سے مصافحہ کیا مگر حضرت گنگوہیؒ کو عامی آدمی سمجھ کر باوجود بیچ میں بیٹھا ہونے کے چھوڑ دیا اس پر مولانا محمد یعقوبؒ مسکرائے حضرت نے مطلب سمجھ کر فرمایا کہ الحمدﷲ مجھے اس کی تمنا نہیں ہے کہ لوگ مصافحہ کریں۔ (از تحریرات بعض ثقات)

حضرت مولانا گنگوہیؒ کا حضرت مولوی یحییٰ سے گہرا تعلق تھا

ایک مرتبہ مولوی یحیٰ صاحبؒ کو کسی کام میں زیادہ دیر لگ گئی تو حضرت مولانا گنگوہیؒ نے کئی بار پکارا کہ خدا جانے کہاں بیٹھ گئے (کیونکہ اگر مولوی یحیٰ ذرا دیر کو بھی مولانا سے الگ ہوتے تو بار بار یاد فرماتے تھے) جب مولوی یحییٰ صاحب آئے تو مولانا نے فرمایا ؎

مت آئیو او وعدہ فراموش تو اب بھی

جس طرح کٹا روز گذرجائیگی شب بھی

(از تحریرات بعض ثقات)

(جاری ہے۔)
Flag Counter