Deobandi Books

ماہنامہ الابرار اپریل 2010

ہ رسالہ

13 - 15
سفرنامہ حضرت مولانا محمد مظہرصاحب دامت برکاتہم
ایف جے،وائی(April 26, 2010)

از : محمد برہان حیدرآبادی

روانگیٔ قافلہ

۱۳؍ ربیع الاول ۱۴۳۱؁ھ بمطابق ۲۸؍ فروری ۲۰۱۰ئ؁ بروز اتوار حضرت اقدس حضرت مولانا شاہ حکیم محمد مظہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ تقریباً نو بجے کراچی سے سنجر چانگ تحصیل، چمبڑ ضلع ٹنڈوالہ یار کے لیے روانہ ہوئے حضرت مہتمم صاحب کی معیت میں حضرت کے صاحبزادے جناب عبداﷲ صاحب ، مشہور نعت خواں مولانا ابراہیم کشمیری صاحب اور دیگر چند سالکین کے علاوہ تخصص فی الافتاء کے طلباء نے بھی سفر کا شرف حاصل کیا۔ ٹنڈو الہ یار میں مولانا راشد صاحب (نگران جامعہ محمودیہ) کے اصرار پر حضرت مہتمم صاحب ان کے جامعہ میں دعا کے لیے تشریف لے گئے، دعا کے بعد مہمانوں کا اکرام بھی کیا گیا اس سے فراغت کے بعد حضرت مہتمم صاحب اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوئے تقریباً ایک بجے سنجر چانگ تحصیل چمبڑ ضلع ٹنڈو الہ یار ختم نبوت کے اجتماع میں شریک ہوئے۔ اس عظیم الشان اجتماع میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر حضرت مولانا سلیم اﷲ خان صاحب اور حضرت مہتمم صاحب وفاق المدارس سندھ کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا ڈاکٹر سیف الرحمن صاحب اور مفتاح العلوم کے نائب مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالسلام قریشی صاحب اور ان کے علاوہ دیگر بہت سے علمائے کرام شریک تھے۔ حضرت مہتمم صاحب بھی اس اجتماع میں بطور خاص مدعو تھے اور حضرت کا بیان بھی طے تھا لیکن چونکہ کافی دیر ہوگئی ہے اس لیے معذرت کرلی۔ اجتماع سے فراغت کے بعد میر پور خاص کے لیے روانہ ہوئے سیٹلائٹ میں واقع مسجد نمرہ میں ظہر کی نماز ادا کی گئی۔ مسجد میں موجود تبلیغی جماعت کے ساتھیوں نے موقع پاکر حضرت مہتمم صاحب سے بیان کی فرمائش کی چنانچہ حضرت مہتمم صاحب نے تقریباً آدھے گھنٹے بیان فرمایا جس کا مختصراً خلاصہ پیش ہے۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہمارے لیے کامل و مکمل نمونہ ہیں:۔

فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے مسافروں کو سہولت عطا فرمائی ہے کہ دو رکعات پڑھے اب اگر کوئی بجائے دو کے چار پڑھے اور کہے کہ مجھے تو زیادہ ثواب حاصل کرنا ہے تو بتائیے اس کو ثواب ملے گا؟ فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہماے لیے کامل اور مکمل نمونہ ہیں۔ ہر چیز میں ان کی اتباع ضروری ہے چاہے سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔

کیونکہ جہاں انسانی سمجھ اور عقل ختم ہوتی ہے وہاں سے وحی شروع ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ بلا چوں و چرا دینی احکامات کی تعمیل کریں۔

انسان اپنے مقصد کو بھول بیٹھا ہے:۔ فرمایا کہ کراچی میں جانوروں کے ہسپتال کم ہیں اور انسانوں کے ہسپتال زیاد ہ ہیں وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ جانوروں کو جس مقصد کے لیے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے پیدا کیا ہے وہ اپنا مقصد پورا کررہے ہیں۔ لیکن انسان کو جس مقصد کے لیے پیدا کیا ہے وہ اپنا مقصد بھول بیٹھا ہے اس لیے پریشانیاں ،بیماریاں اور مشکلات میں جکڑا ہوا ہے۔اس لیے دوستو اﷲ کے راستے میں نکلنا بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔ آخرت کی فکر کرو اور اپنے مقصد کو سمجھو فرمایا کہ آپ حضرات خوش نصیب ہیں کہ اﷲ کے راستے میں نکلے ہوئے ہیں کوئی چلہ چار مہینے کے لیے کوئی سہ روزہ کے لیے اب آپ کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہوگیا ہے اﷲ نے آپ کو اپنے دین کے لیے چن لیا ہے اب جو آپ کی عزت ہورہی ہے، اکرام ہورہا ہے، یہ سب تبلیغ میں نکلنے کی برکتیں ہیں، کسی کا کوئی ذاتی کمال نہیں، اگر آپ تبلیغ کی نیت سے نہ نکلیں تو کوئی کھانا کھلائے گا؟ کوئی اکرام کرے گا؟ اﷲ تبارک و تعالیٰ کا آپ پر فضل ہے کہ اس نے اپنے دین کے راستے میں نکلنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔

مومن کا ہر دن ربیع الاول ہوتا ہے:۔ جو شریعت پر چلتا ہے اس کا ہر دن ربیع الاول ہوتا ہے پھر وہ سال میں ایک مرتبہ ربیع الاول نہیں مناتا بلکہ اس کے لیے ہر دن ربیع الاول ہے گزشتہ روز (۱۲؍ ربیع الاول) کو کراچی میں جلوس ہی جلوس، جھنڈے ہی جھنڈے نظر آرہے تھے۔ ان لوگوں کے لیے ربیع الاول سال میں ایک مرتبہ آتا ہے وہ بھی جلسے جلوس اور دیگر خرافات میں گزار دیتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہدایت نصیب فرمائیں اور ہم سب کو پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیاری سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائیں۔

گناہوں سے بچنے کا آسان طریقہ:۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ گناہوں سے اور تمام خرافات سے بچ جائیں تو اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کسی اﷲ والے کی صحبت میں پڑ جائیں اس لیے کہ اﷲ والوں کی صحبت سے گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔

اختتام سفر اور واپسی برائے کراچی

بیان کے بعد عارف باﷲ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے خادم مولوی نور الزمان صاحب کے خسر ڈاکٹر فاروق صاحب کے مکان پر تشریف لے گئے جو میر پور خاص شہر میں ہی واقع ہے یہاں پر بھی پُر تکلف اکرام کیا گیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد نوکوٹ کے لیے روانہ ہوئے قبل از مغرب مدرسہ ابرار العلوم نوکوٹ پہنچے مغرب کی نماز حضرت مہتمم صاحب نے ہی پڑھائی ابھی نماز سے فارغ ہوکر کمرہ میں آرام کے لیے تشریف ہی لے گئے تھے اتنے میں نوکوٹ شہر سے بیان کے لیے فون آگیا۔ حضرت مہتمم صاحب نے اولا معذرت چاہی، لیکن جب اصرار بڑھا تو ہامی بھرلی، باوجود سفرکی حد درجہ تکان کے جامع مسجد نوکوٹ کے لیے روانہ ہوئے اور عشاء کے بعد حضرت مہتمم صاحب کا بیان ہوا یہ بیان تقریباً 45منٹ تک جاری رہا اس کے بعد پھر مدرسہ ابرار العلوم تشریف لے گئے وہاں جاکر کھانا وغیرہ سے فارغ ہوکر آرام فرمایا پھر صبح فجر سے پہلے کراچی کے لیے روانہ ہوئے۔
Flag Counter