Deobandi Books

اللہ تعالی کا پیغام دوستی

ہم نوٹ :

8 - 26
کو چھوڑنا ہے۔ کوئی انسان اس کو سوچ بھی نہیں سکتا کہ ہم اللہ کے دوست بھی بن سکتے ہیں لیکن    قرآنِ پاک میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ  اِنۡ  اَوۡلِیَآؤُہٗۤ  اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 2؎  میرا کوئی ولی نہیں ہے لیکن صرف وہ بندے جو گناہ نہیں کرتے۔ تم ہمارے دوست بن جاؤگے جب گناہ چھوڑ دو گے۔ یاد رکھو چاہے رات بھر عبادت کرو، چاہے کتنی ہی نفلیں پڑھو، کتنے ہی وظیفے پڑھو مگر عبادت سے تم میرے ولی نہیں بن سکتے ہو جب تک کہ گناہ نہ چھوڑ دو۔ مجھے تعجب ہے کہ گناہ تمہیں کیوں پسند ہے جبکہ طبعی طور پر گناہ غیرشریفانہ حرکت ہے، کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جو شریفانہ ہو، کوئی گناہ ایسا نہیں ہے کہ جو شرافت سے کچھ بھی تعلق رکھتا ہو۔ جتنے گناہ ہیں، اللہ کی جتنی نافرمانی ہے سب شرافت کے خلاف ہے۔ وہ شخص غیرشریفانہ طبیعت رکھتا ہے جو گناہ کرتا ہے، جو بے حیائی کا کام کرتا ہے، بے غیرتی سے منہ کالا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی کو بہت آسان کردیا۔ یہ نہیں فرمایا کہ آدھی رات کو سمندر میں جاؤ اور آدھی کمر تک پانی میں گھس کر اور ایک ٹانگ اُٹھاکر عبادت کرو، پھر ہمارے ولی بنوگے۔ یہ کچھ نہیں کرنا ہے۔ بس فرمایا کہ صرف گناہ چھوڑ دو، ہماری ولایت کا تاج تمہارے سر پر رکھ دیا جائے گا اور گناہ وہ چیز ہے جو چھوڑنے ہی کی ہے۔ پس جو چیز چھوڑنے کی ہےاُسی کو تو ہم بھی کہتے ہیں کہ چھوڑ دو۔ مثلاً اگر تمہاری ماں بہن کے ساتھ، تمہاری خالہ پھوپھی کے ساتھ یا تمہاری لڑکی اور لڑکے کے ساتھ کوئی بدفعلی کرنا چاہے اور تم سے پوچھا جائے تو کیا اجازت دو گے؟ غیرت او رشرافت اجازت نہیں دے گی۔ بس یہی بات تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو تم چاہتے ہو وہی میں چاہتا ہوں، جو تم چاہتے ہو وہی ہماری بھی مرضی ہے کہ تم شرافت سے رہو، عزت سے رہو، آبرو سے رہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں بھی تمہاری عزت رہے اور آخرت میں بھی عزت رہے۔ (میزبان مولانا نذیر لونت صاحب نے بہت جوش کے ساتھ پرتگالی زبان میں ترجمہ کیا۔)
ترجمہ کے بعد حضرت والا نے فرمایا: معلوم ہوا کہ جوش و خروش اور بہت درد کے ساتھ ترجمہ کیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ میرے شیخ بھی جب یہاں تشریف لائے تھے تو ان کے ترجمے سے بہت خوش ہوئے ہوں گے۔
_____________________________________________
2؎  الانفال:34
Flag Counter