میں دفن ہوجاؤ گے، پھر دیکھتا ہوں کہ قبر کے اندر کون کام آتا ہے ؎
مال و اولاد تری قبر میں جانے کو نہیں
تجھ کو دوزخ کی مصیبت سے چھڑانے کو نہیں
جز عمل قبر میں کوئی بھی ترا یار نہیں
کیا قیامت ہے کہ تو اس سے خبردار نہیں
تو اسبابِ گناہ سے بھی بچو۔ لڑکے ہوں یا لڑکیاں۔یہ قید نہیں کہ ان میں حسن ہو، حسن ہو یا نہ ہو ان سے دور رہو۔ نامحرم عورتوں سے شرعی پردہ کرو۔ چچا زاد بھائی، ماموں زاد بھائی، خالہ زاد بھائی، پھوپھی زاد بھائی یہ جتنے ہم زاد ہیں سب سے بچو اور ایسے ہی چچازاد، ماموں زاد، خالہ زاد، پھوپھی زاد بہنوں سے بچو اور بھابھی سے تو بہت ہی بچو۔ بعض وقت میرے پاس ایسے کیس آئے ہیں کہ ایک صاحب نے کہا میری بھابھی دو بجے رات کو آکے مجھے جگاتی ہے اور میرا بھائی ڈیوٹی پر رہتا ہے۔ کہتی ہے کہ مجھے چھوٹے بچے کے لیے دودھ گرم کرنا ہے اور وہاں بلّی بیٹھی رہتی ہے، مجھے بلّی سے بہت ڈر لگتا ہے۔ بھیا! تم چل کے بلّی کو بھگاؤ تاکہ میں دودھ گرم کرلوں اور اگر بلّی نہ بھی ہو تو بھی جب تک میں دودھ گرم کروں وہیں کھڑے رہنا، کہیں بلّی نہ آجائے۔ اب اس میں کیا کیا راز ہیں۔ بتاؤ! ایک غیرمحرم مرد سے اس قدر قریب ہونا کہ وہ تنہائی میں باورچی خانے میں بلی بھگائے، یہ سب شیطان کے ہتھکنڈے ہیں۔ آدھی عقل کی ہیں مگر بڑے بڑے عقل والوں کی عقل اُڑادیتی ہیں، مگر سب ایک سی نہیں ہوتیں۔ بہت سی اللہ والی ہوتی ہیں، مگر چاہے اللہ والی کیا رابعہ بصریہ بھی ہو لیکن تنہائی میں اس کے ساتھ رہنا جائز نہیں یا اس کو دیکھنا اور گندے خیالات پکانا سب حرام ہے۔ اسی طرح لڑکوں سے احتیاط کرو۔ خصوصاً جو لڑکے اللہ والے ہوں ان سے اور زیادہ احتیاط چاہیے کیوں کہ شیطان یہ کہہ کر کہ یہ اللہ والا ہے اس سے قریب کردیتا ہے اور پھر گناہ میں مبتلا کردیتا ہے کیوں کہ جو اسبابِ گناہ سے قریب ہوا پھر اس کی خیر نہیں۔ تو اسبابِ گناہ سے مباعدت کے معنیٰ ہیں کہ گناہ کے اسباب سے دور رہو، کسی کو قریب نہ آنے دو۔ اگر گناہ کے اسباب سے قریب رہوگے تو کب تک بچوگے، ایک دن مبتلا ہوجاؤگے۔