مرتب : مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی*
مولانا مفتی محمود اورمولانا سمیع الحق کے ہری پور جیل میں مصروفیات
عہد طالبعلمی میں مولاناسمیع الحق مدظلہ کے علمی منتخبات
۱۹۷۷ء تحریک نظام مصطفی کے دوران ہری پور جیل میں جناب شفیق الدین فاروقی کی ڈائری
قسط (۳۰)
عم محترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم آٹھ نو سال کی نوعمری سے معمولات کی ڈائری لکھنے کے عادی تھے۔ ان ڈائریوں میں آپ اپنے ذاتی اور عظیم والد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے معمولات شب و روز اور اسفار کے علاوہ اعزّہ و اقارب ‘ اہل محلہ و گردوپیش اورملکی و بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے احوال و واقعات درج فرماتے۔ آپکی اولین ڈائری ۱۹۴۹ء کی لکھی ہوئی ہے ۔جس سے آپ کا ذوق او رعلمی شغف بچپن سے عیاں ہوتا ہے۔ احقر نے جب ان ڈائریوں پر سرسری نگاہ ڈالی گئی تو معلوم ہوا کہ جابجا دوران مطالعہ کوئی عجیب واقعہ ‘تحقیقی عبارت ‘ علمی لطیفہ‘ مطلب خیز شعر ‘ ادبی نکتہ‘ اور تاریخی عجوبہ آپ نے دیکھا تو اسے ڈائری میں محفوظ کرلیا۔ اس پر دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ مطالعہ کے اس نچوڑ اور سینکڑوں رسائل اور ہزارہاصفحات کے عطر کشید کو قارئین کے سامنے پیش کیا جائے جس سے آئندہ آنے والی نسلیں اور اسیرانِ ذوقِ مطالعہ استفادہ کرسکیں۔تاہم یہ واضح رہے کہ نہ تو یہ مستقل کوئی تالیف ہے اور نہ ہی شائع کرنے کے خیال سے اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ اسلئے ان میں اسلوب کی یکسانیت اور موضوعاتی ربط پایا جانا ضروری نہیں… (مرتب)
_______________________
دوران اسارت کا ایک اہم ترین واقعہ جنرل ٹکا خان وزیردفاع اور وزیر اعظم بھٹو کی تجویز پر راولپنڈی منتقلی: دورانِ اسارت ایک اہم واقعہ مولانا سمیع الحق صاحب، حاجی فقیر محمد خان صاحب(ایم این اے) کا سابقہ جنرل ٹکا خان حال وزیر دفاع پاکستان کے کہنے پر راولپنڈی جانے کا پیش آیا۔۲۴ گھنٹے کا یہ سفر شاہراہ قراقرم کے سلسلہ میں ان حضرات کو حضرت شیخ الحدیث مدظلہٗ سے سی ایم ایچ ہسپتال راولپنڈی میں ملانے کے سلسلہ میں تھا دلچسپ سفر کی تفصیل یہ ہے… شاہراہ قراقرم جو شاہراہ ریشم بھی کہلاتاہے،ریشم کی طرح باریک اورسخت دشوار گزار گھاٹیوں اورسربفلک پہاڑوں کے لحاظ سے پاکستان کا گویا پل صراط کہلاسکتاہے،یہ راستہ سوات اورہزارہ
_________________________
* مدرس جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک