Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

6 - 64
وروز کے عنوان سے تقریباً چالیس برس تک آپ یہاں کے کوائف لکھتے اور جمع کرتے رہے۔الحق کے ضخیم انڈکس کا کوئی صفحہ اِن کے نام سے خالی نہیں ۔مؤتمر المصنفین کے شعبہ میں بھی اکثر و بیشتر کتابوں کی اشاعت اوراس کی ترتیب و تدوین میں آپ پیش پیش رہے۔ عظیم مجموعہ ’’مکاتیبِ مشاہیر ‘‘ کی سینکڑوں فائلوں کو سنبھالنا اور ان کو محفوظ کرنے میں بھی حضرت والدصاحب مدظلہ کے ساتھ ساتھ رہے۔پھر دارالعلوم اور ہمارے خاندان کا ایک اہم شعبہ دنیا بھر سے آئے ہوئے مہمانوں اور قومی اسمبلی و سینٹ کے اُمور اور خصوصاً یادگار شخصیات کی صوتی اور بصری ریکارڈ کا تمام انتظام و انصرام بھی ان کے ذمے تھا۔انہی کی وجہ سے ہمارے پاس یادگار شخصیات اور تاریخی مواقع اور سیاسی اجتماعات کے ریکارڈ کا عظیم ذخیرہ موجود ہے جس کا بڑا حصہ ہم نے مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ کی فیس بُک پروفائل پر اکثر و بیشتر شیئر کردئیے ہیں اور ہزاروں اب بھی ترتیب و اشاعت کے مرحلے میں ہیں۔بہرحال ایسے ہنرمند قابل وفاضل رفیق سفر اور خاندان کے ایک اہم فرد کا یکایک اٹھ جانا میرے جیسے کم ہمت انسان کیلئے خاندان حقانی او رخصوصاً بڑھاپے میں حضرت والد صاحب مدظلہ کیلئے یقینا ناقابل برداشت نقصان ہے۔اور سب سے بڑھ کر ہماری محترمہ بڑی بہن ، بھانجیوں اور بھانجوں عمار شفیق ،حذیفہ شفیق ودیگر کیلئے یہ صدمہ یقینا ناقابل برداشت ہے لیکن اللہ کی مرضی کے سامنے ہم سب سرنگوں ہیں۔جامعہ حقانیہ میں واقع مرکزی عیدگاہ میں آپ کا نماز ِجنازہ ادا ہوا۔شدت ِ غم کے باعث حضرت والد صاحب مدظلہ نماز جنازہ نہ پڑھا سکے لہٰذا ان کے اصرار اور خواہش پر شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر سید شیر علی شاہ صاحب نے اِن کا نماز جنازہ پڑھایا ۔ اور پھر دارالحفظ ، دارالحدیث کے درمیان واقع قبرستان حقانی میں حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ کے قریب،فاضل دیوبند حضرت مولانا عبدالحنان ؒ اورافغانستان کے سب سے بڑے شیخ الحدیث اخونزادہ اور دیگر شہداء اور حفاظ کے جھرمٹ میں آپ کو قبر کے لئے بہترین جگہ میسر آئی۔۲۷ویں شب میں لیلۃ القدر کا اہتمام ہوتا ہے، اس عظیم الشان جمعہ کی رات میں تقریباً دس بجے آپ کی تدفین روح پرور ساعت میں اختتام پذیر ہوئی۔برادرم مولانا حامد الحق نے تدفین وغیرہ کے جملہ انتظامات سرانجام دئیے۔ راقم چونکہ حرمین کے سفر پر تھا ،جیسے ہی مدینہ منورہ میں یہ اطلاع ملی تو اُسی وقت شفیق بھائی جان کیلئے عمرہ کا احرام باندھا اور اُسی رات ۲۷ویں شب تدفین کے اوقات میں اِن کیلئے عمرے کی سعادت حاصل ہوئی۔گوکہ آپکی آخری ملاقات کی حسرت دل میں عمر بھر کیلئے رِہ گئی لیکن اِن کیلئے ۲۷ویں رات کے عمرے کے ثواب سے یک گونہ اطمینان قلب حاصل ہورہا ہے۔اپنے باذوق رفیق ِ کار بھائی جان کی نذرآخری دو اشعار :   نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے   ٹھہر جا اے شرر ہم بھی تو آخر مِٹنے والے ہیں 
    	    ؎    زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا     	تمہی سو گئے داستان کہتے کہتے 

Flag Counter