محمد رضی الاسلام ندوی*
اسپرم بینک
تصور، مسائل اور اسلامی نقطۂ نظر
(۲: آخری قسط)
موجودہ جدید دور میں طب وسائنس کی وجہ سے جدید مسائل کا آئے روز سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مثلاً ٹیسٹ ٹیوب بے بی،کلوننگ،جنیاتی بینک و انجینئرنگ ونقشہ ،مصنوعی بار آوری،طبی استبرائے رحم ،مِلک بینک ،ری پروڈکٹیو کلوننگ اورجدید نظام تولیدمثلاً کرائے پر رحم وغیرہ جیسے مباحث کے بعد انسانی و حیوانی منویہ (اسپرم بینک) کے مسائل بھی بحث و تحقیق کیلئے زیرغور ہے۔یہ مضمون اسی سلسلہ میں دعوت غوروفکر دے رہا ہے۔’’الحق‘‘ کے صفحات مزید بحث و نظر کے ئے حاضر ہیں… (مدیر )
__________________________
اسپرم بینک۔مغربی کلچر کی دین
بانجھ پن اور تولیدی صلاحیت سے محرومی یوں تو صحت عامہ کے ایسے مسائل ہیں جو پوری دنیا میں عام ہیں، لیکن خاص طور سے انھوں نے مغربی ممالک میں خطرناک صورت اختیار کر لی ہے۔ اس کا بنیادی سبب وہ کلچر اور طرزِ معاشرت ہے جو مغرب کی پہچان بن گیا ہے۔ وہاں عورتوں کو بے محابا آزادی حاصل ہے۔ اباحیت عروج پر ہے۔ جنسی تسکین کے لیے کوئی بھی ذریعہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ صنفِ مخالف سے جنسی تعلق اگر زور زبردستی قائم کیا جائے تب تو وہ جرم اور قابلِ تعزیر ہے، لیکن اگر اس میں دونوں فریقوں کی مرضی شامل ہو تو اس پر کوئی روک ٹوک اور قید نہیں۔حتّٰی کہ خلافِ وضعِ فطرت جنسی اعمال کو بھی قانونی جواز عطا کر دیا گیا ہے۔ کسی چیز کا ضرورت سے زیادہ اور غلط طریقے سے استعمال موجبِ فساد ہوتا ہے۔ یہی معاملہ مغرب میں جنس (Sex) کے سلسلے میں ہوا ہے۔ جنسی آوارگی، اباحیت اور انارکی کا نتیجہ وہاں مردوں میں تولیدی صلاحیت سے محرومی اور عورتوں میں بانجھ
_______________________
* معاون مدیر ،سہ ماہی ’’تحقیقات اسلامی‘‘ ،علی گڑھ ،ہندوستان