Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

8 - 64
کے کوہستانی علاقوں سے گزر کر پاکستان کو چین سے ملاتاہے،ایوب خان مرحوم کے زمانہ میں پاکستان اورچین کے باہمی معاہدے کے بعد اسکی تعمیر شروع ہوئی اورچین نے بھی اس کی تعمیر میں اپنے سخت جان چینی کاریگروں اورانجینئروں کولگایا۔
شاہراہ ریشم کی نازک جغرافیائی حیثیت اور تحریک میں اسکی احتجاجاً بندش: 
یہ سڑک ایسے بلند وبالا پہاڑوں کوکاٹ کاٹ کر بنائی گئی ہے کہ جہاز بھی اسے بے خطر ہوکر عبور نہیں کرسکتے،ہیلی کاپٹر بھی ان پہاڑوں کے درّوں سے گزرتاہے تواس کی پرواز بعض سڑکوں سے بہت نیچی ہوتی ہے ا وراوپر سے پتھر مارکر بھی اسے گرایا جاسکتاہے،اگر کوئی گاڑی ذراسی سڑک سے سرک کر نیچے گرجائے توکئی کئی ہزار فٹ کی مہیب گھاٹیوں میں اسکے پرزے تک بھی نہ مل سکیں۔
چین کی اہم بین الاقوامی حیثیت اورپاکستان اورچین کے درمیان اسی راستہ کی شہ رگ کی طرح اہمیت نے اس شاہراہ کو دنیا میں نازک جغرافیائی حیثیت دیدی ہے،قومی اتحاد کی اسلامی تحریک شہروں اوردیہاتوں سے گزر کر جب دورافتادہ سرحدی علاقوں اوران سربفلک پہاڑوں تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی جو پاکستان کی سرحدات کے لیے سدِ سکندری کاکام دے رہے ہیں،تواس شاہراہ کے متعلق جیل میں بھی افواہیں پہنچنے لگیں کہ اس شاہراہ کے غیور اورمومن کوہستانی باشندوں نے راستہ کوکئی مقامات سے کاٹ دیاہے،یہ خبریں ہمیں اس علاقہ کے اسیر رہنمائوں کے متعلقین کے ذریعہ پہنچیں،کہاجاتاہے کہ ان لوگوں نے راستہ کھولنے سے اسوقت تک انکار کیاہے،جب تک کہ موجودہ حکومت مستغفی ہوکر قومی اتحاد کے زعماء بالخصوص اسکے بزرگ اورعالم قائد مولانا مفتی محمود اوران کے رفقاء کو اسلامی نظام کاعملی موقعہ نہ دے۔
گورنر سرحد نصیر اللہ بابر کی جیل میں آمد، حاجی فقیر محمد خان سے ملاقات:
	اس کے بعد ایک دن گورنر صوبر سرحد جناب نصیر اللہ خان بابر ہری پور آئے،اورجیل سے باہر ریسٹ ہائوس ہمارے بزرگ اسیر ساتھی کوہستانی علاقہ کے منتخب رکن قومی اسمبلی حاجی فقیر محمد خان صاحب بٹگرام(ہزارہ) سے ملاقات کی اوراس شاہراہ کے کھولنے کے سلسلہ میں ان سے مدد چاہی۔مگر حاجی فقیر محمد خان صاحب نے ایسے کسی تعاون سے معذرت ظاہر کی،حاجی فقیر محمد خان صاحب نہایت سلجھے ہوئے پڑھے لکھے انسان ہیں،دارالعلوم دیوبند میں بھی پڑھ چکے ہیں اوراس زمانہ میں حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالحق صاحب مدظلہ سے بھی کئی کتابیں پڑھی ہیں،موجودہ 
Flag Counter