Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

54 - 64
اورانہیں اسلام آباد داخل ہونے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ،اسلام آباد وراولپنڈی کے ترنول پھاٹک پر سرکاری گاڑیوں نے گھیرے میں لے لیا مگر شفیق صاحب نے کمال ہوشیاری سے ساری منصوبہ بندی ناکام بنادی۔ سارے ناکوں پر چکمہ دے کر حضرت کوایک محفوظ گھر پہنچا دیا۔ حکومت ناکام ہوئی اور مولانا مرحوم کو صبح الیکشن کمشنر جناب سجاد احمد خان کی عدالت میں پہنچا دیا۔
اسمبلی میں حضرت شیخ الحدیث کی معاونت اور ان پر اعتماد کا مظہر:  قومی اسمبلی میں صدر ،وزیراعظم یا کسی بھی مرحلے پر ممبران کو ووٹ دینا پڑتا تو قومی اسمبلی کی خصوصی اجازت پر شفیق صاحب کو اسمبلی کے اندر بھی سپیکر کے روسٹرم تک حضرت شیخ الحدیث ؒ کو سہارا دینے اور ووٹ ڈالنے میں معاونت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ حضرت شیخ الحدیث ؒ کا ان پر بھرپور اعتماد اور بھروسے کا مظہر ہے۔
	شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے بارے میں فرمایا کہ ایک دفعہ میں دفتر ا لحق میں مصروف کار تھا کہ اچانک دارالعلوم کے ناظم نے مجھے کہا کہ شیخ الحدیث ؒ آپ کو یاد فرمارہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہاں ہیں ؟ تو بتایا گیا کہ دفتر اہتمام سے گھر کی طرف روانہ ہوچکے ہیں اور سڑک پر گاڑی میں تشریف فرما ہیں۔ میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا کہ کیا ایسی بات ہے کہ سڑک پر رُک کر مجھے یاد کررہے ہیں۔حاضر خدمت ہوا اور سلام کیا اورپھر عرض کیاکہ حکم فرمائیے تو حضرت مسکرائے تو سرخ رنگ کا ایک تازہ گلاب کا پھول عنایت کیا اور فرمایا کہ بس یہی دینے کے لئے بلایا تھا۔ اس پھول کی تعبیر شیخ الحدیث کی پوتی سے رشتے کی صورت میں آٹھ سال بعد ظاہر ہوئی۔ شفیق صاحب مولانا عبدالحقؒ کی کرامات کے بارے میں کہتے تھے کہ ایک دفعہ رمضان کے مہینے میں مولانا عبدالحق ؒ نے شفیق صاحب کو اطلاع دی کہ راولپنڈی میں ایک جنازہ میں شرکت کیلئے جانا ہے۔ اگر تکلیف نہ ہو تو مجھے پنڈی لے جائو۔ یہ وہ زمانہ تھا جب دریائے اٹک پر انگریز کے زمانے کا پرانا پل تھا ، اِس پل سے اکوڑہ اور پنڈی کی مسافت سوا دو گھنٹے سے کم نہ تھی جبکہ جنازہ کیلئے ڈیڑھ گھنٹہ کا وقت رہتا تھا۔میں نے عرض کیا کہ حضرت ! بظاہر تو پہنچنا مشکل ہے، حضرت نے کہاکہ روانہ ہوجائو ان شاء اللہ وقت پر پہنچ جائو گے۔یہ ان کی کرامت تھی کہ ٹھیک ڈیڑھ گھنٹے میں ہم جنازگاہ پہنچ چکے تھے۔  
	ایک دوسرے موقع پر شیخ الحدیث ؒ کو رمضان کے مہینے میں عصر کے بعد اکوڑہ خٹک کیلئے روانہ کیاتو شیخ الحدیث ؒ نے فرمایا کہ افطار اکوڑہ خٹک میں اپنے گھر پر کریں گے۔چنانچہ راستے میں مانسہر کیمپ کے قریب گاڑی اچانک بند ہوگئی۔ تو حضرت ؒ نے پوچھا کہ کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ شاید گاڑی گرم ہوگئی ہے۔ میں دیکھتا ہوں۔ مجھے اندازہ ہوا کہ ریڈی ایٹر میں پانی کم ہے‘ قریب سے پانی
Flag Counter