Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

55 - 64
لایا اور دو ڈبے ڈالے، لیکن پھر بھی پانی کم معلوم ہورہا تھا۔ چارپانچ ڈبے ڈالنے کے بعد حیرت کی انتہا ہوئی کہ پانی نیچے بھی نہیں گرتا اور ریڈی ایٹر بھی نہیں بھرتا ہے ۔پریشان ہوکر اِسی حالت میں بند کرکے گاڑی سٹارٹ کرنے کی کوشش کی اور گاڑی سٹارٹ ہوگئی۔ اسی حالت میں روانہ ہوئے گاڑی کے انجن سے عجیب و غریب آوازیں نکل رہی تھیںاور جھٹکے بھی لگ رہے تھے ،کہیں کہیں گاڑی بند بھی ہوجاتی اورپھر دوبارہ راونہ ہوجاتی۔ اسی حالت میں ہم گھر پہنچے تو مغرب کی اذان شروع ہوئی۔ اس طرح حضرت کے ارشاد کے مطابق ہم افطاری کے وقت گھر پہنچ گئے۔ اگلے دن مکینک کو گاڑی دکھائی تو اُس نے پورا انجن کھولا تو دیکھا کہ دو پسٹن اور کنکٹنگ راڈ ٹوٹنے کے باوجود بھی انجن کا سٹارٹ رہنا اسباب کے اعتبار سے ناممکن تھا لیکن اللہ نے ایک ولی کی بات پوری کرنی تھی کہ افطار گھر میں کریں گے۔ 
اسارت کے دوران حضرت مولانا مفتی محمود کی رفاقت اور یادیں:  ہری پور جیل کی ڈائری کے مطالعہ کرنے پر معلوم ہوگا کہ حضرت مفتی محمودؒ صاحب کی فاروقی صاحب مرحوم کے ساتھ کس حد تک محبت ، شفقت اور قریبی تعلق خاطر رہا ۔شفیق صاحب لکھتے ہیں
٭   صبح کے وقت احاطہ میں موتیا کے بیلوں سے تقریباً ایک پائو کے قریب پھول اترتے ہیں۔میں انہیں جمع کرکے نصف مفتی صاحب کو دے دیتا ہوں اور نصف مولانا کے کمرے میں رکھ دیتا ہوں جس سے تمام کمرہ کی فضاء معطر ہو جاتی ہے مفتی صاحب نے آج پھول دیکھ کر فرمایا کہ تمام پھولوں میں لطیف ترین پھول گلاب کا ہے ۔ 
٭     دوپہر کے کھانے سے پہلے مفتی صاحب نے ہمیں ایک کنال معلوم کرنے کا طریقہ بتایا اور پھر عملاً مجھے احاطہ نمبر ۹ کی پیمائش کرنے کی تربیت دی ۔پھرحالات حاضرہ پر تبصرہ ہوتا رہا ۔ رات کا کھانا کھا کر خبریں سنیں۔ مفتی صاحب نے بتایا کہ آج کسی وقت مجھے ایبٹ آباد ریسٹ ہائوس میں منتقل کردیا جائے گا ۔ ہم نے مفتی صاحب کو کہا کہ انکار کر دیں ۔ ہم بھی رات کو احاطہ نمبر ۹ میں ہی ٹھہر گئے تا کہ رات کو مفتی صاحب کو منتقل نہ کرسکیں۔ (بحوالہ ڈائری)
٭   مفتی صاحب کی بیرک میں اب روز آنے کا معمول بن چکا ہے کہ راقم الحروف اور سمیع الحق صاحب صبح ۱۰ بجے چائے مفتی صاحب کے ہمراہ پیتے ہیں ۔ اس دوران کوئی اور شخص موجود نہیں ہوتا اور خوب بات چیت ہوتی ہے کبھی میں اور مولانا سمیع الحق ایک گروپ بن کر مفتی صاحب کو تنگ کرتے ہیں اور کبھی راقم الحروف مفتی صاحب کی تائید کرتے ہوئے مولانا صاحب کو تنگ کرتے ہیں۔ ابھی تک مجھے دونوں حضرات نے نشانہ ہدف نہیں بنایا ہے ۔(بحوالہ ڈائری)
پسماندگان:  مرحوم کے پسماندگان میں دو بیٹے عمار شفیق اور حذیفہ شفیق ، دو بچیاں اوراہلیہ شامل ہیں۔جناب شفیق الدین فاروقی کی رحلت نہ صرف حقانی خاندان بلکہ دارالعلوم حقانیہ سے وابستہ لاکھوں علماء وصلحا،کیلئے بہت بڑا سانحہ ء غم اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ان کی تعزیت کا سلسلہ تا ہنوز جاری ہے ۔مدارس میں ان کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی جارہی ہیں۔
  قارئین سے بھی مرحوم کی مغفرت و رفع درجات اور پسماندگان کے صبرکیلئے دعائوں کی اپیل کی جاتی ہے۔    

Flag Counter