Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

53 - 64
شفیق صاحب کی ایک بیٹے کی طرح تربیت اورپاسداری کی، مولاناسمیع الحق اور قاری صاحب مرحوم کی بچپن سے جگری دوستی تھی اور ہفتہ دس دن میں قاری صاحب ؒ کے ہاں آنا جانا رہتا یہ دوستی شفیق صاحب او رانکے خاندان سے تعارف وتعلق کا بھی ذریعہ بن گئی۔ 
دارالعلوم حقانیہ کی خدمت سرکاری نوکری سے مستعفی ہونا:  رفتہ رفتہ یہ تعلق اتنا مضبوط ہوچلا کہ آپ نے سرکاری نوکری سے استعفٰی دیکر دارالعلوم حقانیہ کی خدما ت کیلئے خود کو وقف کردیا، مادیت اور نفسانفسی کے اس دور میں سرکاری نوکری چھوڑنا اور مدرسے کی معمولی تنخواہ زہد و قناعت بلکہ فقروفاقہ کو ہنسی خوشی اختیار کرنا بڑے دل گردے کی بات تھی لیکن جن کی نظر اُخروی لازوال انعامات اور سعادتوں پر ہو ان کیلئے یہ معمولی بات ہے۔اکوڑہ خٹک آکر پھر آپ اِدھر ہی کے ہوکر رہ گئے__ 
قناعت اور خودداری کی مثال:  اپنی خداداد صلاحیتیوں کی وجہ سے ماہنامہ ’’الحق‘‘ کی ادارت تصنیف و تالیف، طباعت واشاعت کے کاموں کے علاوہ دارالعلوم کے ہر انتظامی یا تعمیری منصوبوں کو کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔ مولانا سمیع الحق کے پچیس تیس سالہ پارلیمانی زندگی میں آپ ان کے قریب ترین شخص اور سیکرٹری ہونے کیوجہ سے وزراء اعیان حکومت، سربراہان مملکت تک کی انتہائی بے تکلفی ربط و تعلق اور رسائی حاصل رہی۔ وہ اس تعلق سے بڑے کاروباری مفادات حاصل کرسکتے تھے مگر سیاسی میدان میں اس سارے تعلقات سے اپنا کوئی ذاتی فائدہ ،عہدہ ،منصب اور کاروبار تو بڑی بات کہ ایک پائی کا فائدہ بھی نہ اٹھایا جبکہ آخر تک انتہائی تنگی اور عسرت سے وقت گزار کر خدمات انجام دیتے رہے۔ یہ قناعت اورخود داری ایک مثال رہیگی۔ اکابرین کیساتھ گزرے ہوئے کچھ لمحات کی روداد جواحقر نے اُن سے سُنی وہ پیش خدمت ہے:
۱۹۷۷ء کے ہنگامہ خیز الیکشن اور طوفانی واقعات کے دوران شفیق صاحب نے مولانا سمیع الحق کی رفاقت و معیت کی خاطر خود گرفتاری دی۔ اور آخر دم تک ہری پور جیل میں ساتھ رہے۔ جہاں دونوں حضرات کو پہلے سے گرفتار مفتی مولانامحمود کی خصوصی رفاقت ملی۔ جس کی تفصیل شفیق صاحب کے قلم سے ’’الحق ‘‘میں شائع ہورہی ہے۔ الیکشن کے آغاز میں مولانا عبدالحق مرحوم کے مخالف امیدوار جناب نصر اللہ خٹک جو سرحد میں پیپلز پارٹی کے وزیراعلیٰ تھے، نے مولانا کے بٹھانے کے لئے ہر ہر حربہ آزمانے کے باوجود کامیاب نہ ہوسکنے پر انہیں جعلی کاغذات کے ذریعے شیخ الحدیث کے الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔ معاملہ الیکشن کمیشن لے جایا گیا،صبح اسلام آباد میں پیشی تھی ‘راتوں رات حضرت کو خفیہ اسلام آباد پہنچنا تھا۔ ڈرائیونگ شفیق صاحب نے کرنی تھی، حکومت سرحد اور وفاقی حکومت کو پتہ چلا 
Flag Counter