Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

52 - 64
جس میں ہزاروں علمائ،صلحاء ،طلباء دارالعلوم حقانیہ کے وابستگان اور عوام الناس نے شرکت کی، پھر اِنہیں حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ ،مولانا عبدالحنان جہانگیروی فاضل دیوبند اور مولانا اخونزادہ شیخ الحدیث افغانستان کے پہلو میں راحت دائمی کی جگہ ملی۔ 
اوصاف وکمالات:  اللہ نے اُن کو خودداری ،تواضع وانکسار،معاملہ فہمی، جذبہ خدمت، خندہ پیشانی، حلم و بردباری اور تحریر و مطالعہ کے عمدہ ذوق جیسے اعلیٰ صفات سے نوازا تھا۔ 
وفات سے ایک دو روز قبل گھر والوں سے کہاکہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کی ڈرائیونگ کیلئے جارہا ہوں‘ گویا انہوں نے اپنے چل چلاؤ کی اطلاع دے دی۔ شیخ الحدیث صاحب ؒ جب اسمبلی اجلاس کے لئے تشریف لے جاتے تو فاروقی صاحب اکثر اوقات ڈرائیونگ کی خدمت انجام دیتے تھے۔مرحوم نے ۷۰ء کی دہائی میں اکوڑہ خٹک آکر بانی دارالعلوم حقانیہ اور مولانا سمیع الحق کی صحبت اختیار کی ۔ملکی اور غیر ملکی اسفار میں ان کے معتمدِ خاص کے طور پر ساتھ رہتے اور یہ رشتہ مرتے دم تک نبھاتے رہے۔چونکہ آپکاتعلق جدید تعلیم یافتہ طبقے سے تھا اس لئے دارالعلو م میں آکر بھی ایک عرصے تک اس کا رنگ آپ پر نمایاں رہا ‘ ماڈرن لباس زیب تن کئے رہتے،تاہم بالآخر اُن کی باطنی نجابت وطہارت نے اِن کی صورت اور حلیہ پر غلبہ پالیا۔ 
سوانحی احوال:    ان کی سوانح کچھ یوں ہے کہ آپ جناب معین الدین بن نظام الدین فاروقی کے ہاں ۲۷ مئی ۱۹۴۹ء کو بابومحلہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ نسلاً آپ فاروقی یعنی حضرت عمر فاروق ؓ کے خاندان سے تھے۔ آپکے والد اور دادا مرحوم ہندوستان کے شہر امروہہ سے ہجرت کرکے تقسیم ہند سے قبل یہاں آکر آباد ہوئے۔میٹرک تک تعلیم کنٹونمنٹ بورڈ سکول راولپنڈی میں حاصل کی اور پھر گورنمنٹ کالج سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔ ۱۹۶۸ء میں آپ کے والد جوکہ آرمی ورکشاپ میں ملازم تھے، کراچی منتقل ہوگئے۔ تعلیم کی تکمیل پر آپ کی تقرری ملازمت کے سلسلے میں آرڈیننس اکاونٹ جنرل میں ہوئی۔ پھر آپ کا تبادلہ پی او ایف واہ میں ہوا۔ چند برسوں تک یہیں ملازمت کی۔مرحوم مولانا قاری سعید الرحمن صاحب نئے نئے اکوڑہ خٹک سے جامعہ اسلامیہ راولپنڈی حضرت شیخ الحدیث کی خواہش پر منتقل ہوئے تھے۔ شفیق صاحب کا گھر اس مسجد کے بالکل قریب تھا۔انکے والد اہل علم سے محبت کی بناء پر قاری سعید الرحمن صاحب کی خدمت میں لگ گئے۔ قاری صاحب نے بھی 
Flag Counter