Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

5 - 64
بڑے سے بڑے سرکاری عہدے دار ، کارخانہ داراور رؤسا وقت سے دنیا کا چھوٹا یا بڑا مفاد بھی اِن چالیس برسوں میں طلب کرنا اپنے لئے مناسب نہ سمجھا، حالانکہ اگر چاہتے تواپنے لئے سب کچھ کرسکتے تھے کیونکہ مولانا کے وجہ سے ہر دور کے حکام امراء اور وزراء تک صرف رسائی نہیں بلکہ ان کے دسترس میں تھے لیکن حقیقتاً وہ بازارِ دنیا سے گزرے ضرور تھے لیکن خریدار نہ تھے۔ ایک بار بینظیرکے دوسرے دورِ حکومت میں سابق صدرِپاکستان آصف علی زرداری حضرت والد صاحب مدظلہ سے ملاقات کی غرض سے تشریف لائے اور شفیق صاحب سے گپ شپ لگاتے رہے اور آخر میں اِن سے اتنے متاثر ہوئے کہ والد صاحب کو سنجیدگی کے ساتھ آفر کی کہ شفیق صاحب توانتہائی ذہین ،بُردباراور منتظم انسان ہیں۔ انہیں میں پرائم منسٹر ہاؤس میں کسی بڑے سے بڑے عہدے پر کل ہی سے لگانے کی آفر کرتا ہوں،یہ ہمارے لئے یہ ایک بڑا سرپرائز ہوگا۔ یہ میرے پی ایم ہائوس میں اپنے لئے دفتر مخصوص کرلیںلیکن شفیق صاحب نے مسکراتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور حضرت والدصاحب مدظلہ کی خدمت کو ترجیح دی۔اسی طرح موجود ہ گورنر صوبہ خیبر پختونخوا کے سردار مہتاب احمد خان جب آج سے آٹھ دس برس قبل اِسی صوبے کے وزیراعلیٰ تھے تواکوڑہ تشریف لائے تھے،یہ شفیق صاحب کے سکول کالج کے زمانے کے کلاس فیلو اور   بے تکلف دوستوں میں سے تھے ،وزیراعلیٰ کی حیثیت سے دارالعلوم تشریف لارہے تھے تو کسی نے بھائی جان سے کہاکہ آپ کے تو بے تکلف دوست ہیں،کوئی بھی کام اِن سے کروالیں لیکن پشتو میں بے پروائی کے ساتھ کہا کہ چھوڑو یار ،گھر آئے ہوئے مہمانوں سے لوگ تقاضا نہیں کرتے۔
بہرحال عمر بھر وضع داری سے زندگی گزارتے رہے۔ ماشاء اللہ آپ کے چاروں بھائی بڑے آسودہ حال اور بڑی بڑی ملازمتوں پر پاکستان اور بیرون ملک فائز ہیں۔لیکن آپ نے دارالعلوم کی معمولی تنخواہ پر قناعت کیا۔ابھی بیماری کے دوران ہماری محترمہ ہمشیرہ باجی سے ایک دن کہاکہ اَب میں بڑا مطمئن ہوں گو کہ زندگی بھر میں سارے خاندان اور بہن بھائیوں سے کٹا رہا لیکن اَب بیماری اوراِس سے پہلے دارالعلوم کے اساتذہ ،مشائخ اور فضلاء حقانیہ نے مجھے جو پیار و محبت اور اپنی شبانہ روز دعائوں میں یاد رکھا ہے ، اس سے اب مجھے بڑا کامل اطمینان ہوچلا ہے کہ میرا اکوڑہ اور دارالعلوم آنے کا فیصلہ درست تھا اور زبان حال سے گویا تب والد صاحب سے کہہ رہے تھے ۔
    ؎  کہیں نہ جائیں گے تا حشر ترے کوچے سے   کہ پائوں توڑ کے بیٹھے ہیں پائے بند ترے 
ع   اس عہد کو ہم وفا کرچکے… ایسے خوش قسمت افراد کے بارہ میں کہا گیا ہے کہ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْھُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَہٗ وَ مِنْھُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ وَ مَا بَدَّلُوْاتَبْدِیْلًا(الاحزاب:۲۲) آپ ماہنامہ ’’الحق‘‘ کے جملہ شعبوں میں میرا ہاتھ بٹاتے رہتے،دارالعلوم کے شب 
Flag Counter