Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

31 - 64
عورت جب حیض سے پاک ہوتی تو اس کا شوہر اس سے کہتا تھا:تم فلاں شخص کے پاس جائو اور اس سے جنسی تعلق قائم کرو۔اس کے بعد وہ اپنی بیوی سے الگ تھلگ رہتا اور اسے اس وقت تک ہاتھ نہ لگاتا تھا،جب تک اس مرد سے تعلق کے نتیجہ میں اس کا حمل ظاہر نہ ہوجاتا ۔ حمل ظاہر ہو جانے کے بعد وہ حسبِ خواہش اس سے جماع کرتا تھا ۔ایسا اچھی نسل سے اولاد حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا تھا۔اسے ’نکاح الاستبضاع ‘کہا جاتا تھا۔
	یہ ایک فرسودہ،بے بنیاد اور گمراہ کن تصور ہے کہ اچھی نسل، اعلیٰ تعلیم یا دیگر عمدہ خصوصیات کے حامل مرد کے اسپرم سے اگر تلقیح کروائی جائے توانہی خصوصیات کا حامل بچہ پیدا ہوگا۔بچے میں موروثی خصوصیات باپ اور ماں دونوں کی طرف سے منتقل ہوتی ہیں ۔اس کے علاوہ اس کی شخصیت کی تعمیرو تشکیل میں دیگر عوامل بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ Isodora Duncan  نامی خاتون نے ایک مرتبہ نوبل انعام یافتہ مشہور انگریز ادیب اور دانش ور جارج برنارڈشا (م۱۹۵۰ئ) کو لکھا:’’آپ کے پاس دنیا کا سب سے اعلیٰ دماغ ہے اور میرے پاس خوب صورت ترین جسم۔ہم دونوں مل کر ایک اعلیٰ خصوصیات کا حامل بچہ پیدا کرسکتے ہیں ـ۔‘‘ برنارڈشا نے اس کا یہ جواب دیا:’’ عزیزِ من!اگر بچے میں میرے جسم اور تمہارے دماغ کی وراثتی خصوصیات منتقل ہو گئیں تو کیا ہوگا؟!  ‘‘
شوہر کے انتقال کے بعد اس کے محفوظ نطفے سے بارآوری جائز نہیں
	پیچھے گزر چکا ہے کہ اگر کسی مرض یا عذر کی وجہ سے زوجین کے درمیان طبعی طور پر جنسی تعلق قائم نہ ہو سکے تو شوہر کے نطفے سے مصنوعی تلقیح کے ذریعے بیوی کو بارآور کیا جا سکتا ہے۔اس ضمن میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنا نطفہ اسپرم بینک میں جمع کرایا ہو تو کیا اس کی وفات کے بعد بیوی اسے حاصل کرکے اور اس کے ذریعہ بارآور ہو کر بچہ پیدا سکتی ہے؟ اسلامی شریعت کی رو سے اس کا جواب نفی میں ہے۔اس لیے کہ شوہر کی وفات کے بعد بیوی کا اس سے ازدواجی رشتہ منقطع ہو جاتا ہے۔اسی وجہ سے وہ عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
	بین الاقوامی اسلامی فقہی اکیڈمیوںمیں اس موضوع پر غور و خوض کیا گیا ہے اور تمام فقہاء نے بالاتفاق شوہر کی وفات کے بعد اس کے نطفے سے عورت کی تلقیح کو حرام قرار دیا ہے۔ مجمع البحوث العلمیۃ نے اپنے اجلاس منعقدہ عمان ۱۴۰۶ھ؍ ۱۹۸۶ء میں فیصلہ کیا کہ:
’’ شوہر کے انتقال کے بعد اس کے نطفے سے بیوی کو بار آور کرنا شرعی طور پر حرام 
Flag Counter