Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

29 - 64
چاہیں،انھیں مل سکتا ہے۔کسی لمبے شخص کا،گورے کا،اعلی تعلیم یافتہ کا ،بزنس مین کا،سائنس داں کا،حتی کہ نوبل انعام یافتہ کا۔جن خصوصیات کے حامل شخص کا بھی اسپرم مطلوب ہو،تجارتی منڈی میں وہ دست یاب ہے۔اس کی مقررہ قیمت ادا کرکے اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔اب تک یہ چیزیں الگ الگ فراہم ہیں۔بچے چاہنے والوں کے پاس جس چیز کی کمی ہوتی ہے وہ اسے خرید کر حسبِ ضرورت بچے پیدا کروالیتے ہیں۔لیکن وہ دن دور نہیں جب ان چیزوں کی تجارت کرنے والے خود بچے پیدا کرواکے بین الاقوامی مارکیٹ میں انھیں فروخت کے لیے پیش کرنے لگیں گے۔
اسلام کا نقطۂ نظر
	اسلام نے انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے متعلق رہ نمائی کی ہے۔مرد اور عورت کے درمیان کیسے تعلقات ہوں؟ ان کی جنسی خواہشات کی تکمیل کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ خاندانی زندگی کیسے گزاری جائے؟ان تمام امور سے متعلق اصولی باتیں اس نے کھول کھول کر بیان کر دی ہیں۔ ان کی روشنی میں مصنوعی تلقیح اور اسپرم بینک کے بارے میں اسلام کا موقف بخوبی سمجھا جا سکتا ہے ۔
کسی اجنبی مرد کے نطفے سے بارآوری زنا کے مترادف ہے
	اسلام نے نسل انسانی کے تسلسل کا واحد جائز ذریعہ نکاح کو قرار دیا ہے۔اس کے نزدیک صرف نکاح کے بعد ہی مرد ا ور عورت کے درمیان جنسی تعلق کو قانونی حیثیت حاصل ہوسکتی ہے۔ماورائے نکاح جنسی تعلق کو وہ زنا قرار دیتا ہے اور اسے انتہائی گھنائونا عمل قرار دیتے ہوئے اس سے بچنے کی تاکید کرتا ہے۔قرآن کہتا ہے کہ:
وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنٰٓی إِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَآئَ  سَبِیْلاً  (الاسرائ:۳۲)

زنا کے قریب نہ پھٹکو۔وہ بہت برا فعل ہے اور بڑا ہی برا راستہ۔
	اوراللہ کے رسول ا نے ارشاد فرمایا ہے:
ما من ذنب بعد الشرک أعظم عند اللہ من نطفۃ وضعھا رجل فی رحم لایحلّ لہ۔  ۴؎

بارگاہ الٰہی میں شرک کے بعد اس سے بڑا اور کوئی گناہ نہیں کہ آدمی اپنا نطفہ کسی ایسے رحم میں ڈالے جو اس کے لیے حلال نہ ہو۔
	اما م فخر الدین رازیؒ نے تفصیل سے بیان کیا ہے کہ زنا میں بہت سے سماجی ، تمدنی اور اخلاقی مفاسد پائے جاتے ہیں،جن کی وجہ سے اسلام میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ ۵؎

Flag Counter