Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

24 - 64
 فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہے اور اسلام سے بالکل خارج ہے اسی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر اسلام میں منکرین زکوٰۃ کے بارے میں واضح شرعی حکم موجود ہے اور اسی پر اجماع بھی ہے کہ اگر صاحب قوت و ثروت جماعت سرکشی اختیار کرے اور زکوٰۃ سے انکار کر دے تو پھر اسلام نے ان سے باقاعدہ جنگ کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور اس فرض کی ادائیگی کیلئے جان سے مار ڈالنے اور خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے ۔ 
اسی سرکشی اور بغاوت کے طور پر زکوٰۃ سے انکار کرنے والوں سے باقاعدہ جنگ احادیث صحیح اور اجماع صحابہؓ سے ثابت ہے چنانچہ رسول ا کی وفات کے بعض علاقوں کے ایسے لوگ جو بظاہر اسلام قبول کر چکے تھے اور توحید کا اقرار بھی کرتے تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے لیکن زکوٰۃ کا انکار کیا تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ان کے خلاف جہاد کا اعلان کیا اور فرمایا :کہ یہ لوگ نماز اور زکوٰۃ کے حکم میں فرق کرتے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ا کے لائے ہوئے مبارک دین سے انحراف وارتداد ہے صحیح بخاری و مسلم کی مشہور روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ان ہی منکرین زکوٰۃ کے بارے میں حضرت عمر فاروق ؓ کو جواب دیتے ہوئے فرمایا واللہ لاقاتلن من فرق بین الصلوٰۃ والزکوٰۃ خدا کی قسم نماز اور زکوٰۃ کے درمیان جو لوگ تفریق کریں گے میں ضرور ان کے خلاف جہاد کروں گا پھر تمام صحابہ کرام ؓ نے حضرت ابو بکر صدیقؓ کے اس نقطہ نظر کو قبول کر لیا اور اس بات پر تمام صحابہ کرام ؓ کا اجماع قائم ہوا۔
زکوٰۃ کے دو فائدے:
	معزز حاضرین! امام شاہ ولی اللہ دہلوی نے زکوٰۃ کے دو مصالح بیان کئے پہلی مصلحت ’’تہذیب نفس‘‘ یعنی نفس کی صفائی وپاکی ۔ چونکہ نفس ،حرص اور بخل کا آپس میں بے حد تعلق ہے حرص بدترین اخلاق میں سے ہے جو دنیاسے رخصت ہونے کے بعد انسان کو سخت ہلاکت میں ڈال سکتی ہے جو حریص ہوگا مرتے دم تک اس کا دل مال میں اٹکا رہے گا اوراس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوگا۔اگر زکوٰۃ کی ادائیگی کا سلسلہ اس نے جاری رکھا ہو تو یہ حرص اس سے ختم ہوجائے گی، جو آخرت میں اس کو نفع پہونچانے کا ذریعہ ہوگی۔ دوسری مصلحت کا تعلق معاشرہ سے ہے چونکہ زیادہ ترمالدار لوگوں کا تعلق شہروں سے ہوتا ہے وہاں  ضعفاء ،نادار، مفلوک الحال جمع ہوں گے اگران کی ہمدردی واعانت کی یہ سنت نہ ہو تووہ سب بھوک سے ہلاک ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ شہروں کا نظام مال پر قائم ہوتا ہے اوران شہروں کے ذمہ دار اورمدبرین و منتظمین اپنی ان مشغولیات کی وجہ سے باقاعدہ ذریعہ معاش اختیار نہیں کرسکتے ان کی معیشت کا انحصار اسی پر ہوتا ہے مشترکہ اخراجات یا چندے کرنا نہ تو سب کے لئے آسان ہے اور نہ ہی ممکن ہے۔اس لئے عوام 
Flag Counter