Deobandi Books

ماہنامہ الحق اگست 2014ء

امعہ دا

21 - 64
میں بھی نماز کے ساتھ برابر رہا ہے۔چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کا ذکر سورۃ الانبیاء میں ذکر کرنے کے بعد رب العالمین کا ارشاد ہے: واوحینا الیہم فعل الخیرات واقام الصلوۃوایتاء الزکوۃ الخ یعنی ہم نے ان کو حکم دیا نیکیوں کے کرنے کا (بالخصوص) نماز قائم کرنے اورزکوٰۃ دینے کا اوراسی طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ’’وکان یأمر اھلہ بالصلوۃ والزکوۃ‘‘ اوراپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے۔ بہرحال عبادت کا مقصد یہ ہے کہ انسان کی نظر مادیت سے ہٹ کر روحانیت پر پڑجائے۔یعنی جو کچھ بھی دنیا میں ہے وہ اس کا ذاتی نہیں، جس طرح آدمی نماز میں قیام ‘ رکوع اورسجدے کے ذریعے اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ ان تمام اعضاء اور تمام بدن کا مالک میں خود نہیں ہوں بلکہ ان کو عاجزی سے جھکا کر اللہ تعالیٰ کی بڑائی او رعظمت و کبریائی بیان کرنا ہے توا سطرح جو مال اللہ تعالیٰ نے دیا ہوتا ہے تواس مال سے بھی غرباء اورمساکین کا حصہ نکال کر یہ یقین کراتا ہے کہ یہ میرا مال نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اللہ کے حکم کے مطابق خرچ کرتا ہے۔
معاشرے کی اصلاح:
محترم حاضرین ! زکوٰۃ کا مقصد یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے ضرورت مندوں ‘ غرباء اورمساکین کی مدد ہوتی ہے جس کے ذریعے معاشرے کی اصلاح اور کافی مسائل اورپریشانی سے نجات حاصل ہوتی ہے اس طرح زکوٰۃ ادا کرنے کی وجہ سے انسان کے دل سے دنیا کی محبت او ردولت پرستی کی بیماری ختم ہوجاتی ہے جوکہ تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔
	زکوٰۃ ادا کرنے کا ایک بہت بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ اسلام نہیں چاہتا کہ دولت کسی ایک فرد کے ہاتھ میں جمع ہو، یا معاشرے میں کوئی ایک جماعت ایسی ہو کہ جو دولت کو جمع کرے ،بلکہ اسلام یہ چاہتا ہے کہ دولت ہمیشہ گردش میں رہے اورزیادہ سے زیادہ افراد میں پھیلے اور تقسیم ہوتی رہے۔
اسلام کا قانونِ کفالت:
	چونکہ اسلام دین فطرت ہے توا سوجہ سے انسانی فطرت کے تمام تقاضوں کو مدنظر رکھ کر احکام ومسائل بیان کرتا ہے اس سلسلے میں اس معاشرے میں چونکہ غریب بھی رہ رہا ہے تواس کے مسائل کو بھی مدنظر رکھ کر ان کی کفالت کا نظام مرتب کیا۔ جس کی مثال کہیں بھی اور کسی مروجہ قانون یا ازم میں نہیں ملتی ‘ اسلام نے غربت کے مسئلہ کو حل کرنے کی طرف جس قدر توجہ دی اور جتنا زیادہ زور دیا اس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے ہوسکتا ہے کہ اسلام کا ابھی ابتدائی دور تھا او رمحض چند لوگوں نے
Flag Counter